۲۴ آذر ۱۴۰۳ |۱۲ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 14, 2024
سید عمار حکبم + حمید شهریاری

حوزہ/ نیشنل پارٹی حکمت عراق کے سربراہ نے کہا کہ عراق کا اسلامی جمہوریہ ایران اور عرب اسلامی ممالک کے ساتھ رابطہ صرف ایک حکومتی رابطہ نہیں ہے، بلکہ ایک اجتماعی، ثقافتی اور مذہبی رابطہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نیشنل پارٹی حکمت عراق کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید عمار حکیم نے اپنے دفتر میں مجمع جہانی تقریب مذاہبِ اسلامی کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین حمید شہریاری اور مجمع کی اعلیٰ کونسل کی بعض علمی شخصیات سے ملاقات کی ہے۔

مغربی انسانی حقوق سمیت آزادی اظہارِ رائے کے دعوؤں کی کوئی حقیقت نہیں ہے، سید عمار حکیم

انہوں نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے سفر کی کامیابی کی دعا کی اور کہا کہ عراق تاریخی ممالک میں سے ایک ہے اور امام مہدی علیہ السّلام کی تحریک میں بھی اہم کردار ہے۔

واضح رہے یہ ملاقات غزہ میں غاصب اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی کے عنوان سے ہوئی تھی۔

سید عمار حکیم نے جس طرح سے مغربی ممالک کی غاصب اسرائیل کی حمایت غلط ہے اسی طرح سے ان کے انسانی حقوق سمیت آزادی اظہارِ رائے کے دعوؤں کی نیز کوئی حقیقت نہیں ہے۔

مغربی انسانی حقوق سمیت آزادی اظہارِ رائے کے دعوؤں کی کوئی حقیقت نہیں ہے، سید عمار حکیم

انہوں نے فلسطین کے حمایتی مؤقف کی قدر دانی کرتے ہوئے کہا کہ یورپ میں خاص طور پر یونیورسٹیوں کے طلباء کی جانب سے وسیع پیمانے پر جاری مظاہرے، فلسطینیوں کی حمایت اور ان کے حق بجانب ہونے کی عکاسی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی میڈیا بھی فلسطین کے حق اور غزہ کے بحران کے مقابلے میں فلسطینیوں کے حق میں تبدیل ہوگیا ہے۔

عراقی نیشنل پارٹی حکمت کے سربراہ نے فلسطین کی حمایت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مؤقف کی قدر دانی کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے بحران کو اسلامی مسئلہ اور اس کا فلسطین کے دفاع میں کردار کے عنوان سے دیکھا جائے۔

مغربی انسانی حقوق سمیت آزادی اظہارِ رائے کے دعوؤں کی کوئی حقیقت نہیں ہے، سید عمار حکیم

انہوں نے فلسطین کی حمایت میں عراق کے مؤقف پر زور دیا اور کہا کہ عراق فلسطین کی حمایت میں میدان میں موجود ہے اور یہ مرجعیت کے بیانیے کا نتیجہ ہے۔ عراقی حکومت اور صدر کا نیز یہی مؤقف ہے۔

آخر میں حجت الاسلام سید عمار حکیم نے کہا کہ عراق کا اسلامی جمہوریہ ایران اور عرب اسلامی ممالک کے ساتھ رابطہ صرف ایک حکومتی رابطہ نہیں ہے، بلکہ ایک اجتماعی، ثقافتی اور مذہبی رابطہ ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .