حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں "ہم اور مغرب، حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی افکار و آراء کی روشنی میں" کے عنوان سے قومی ٹیلی ویژن کے کانفرنس ہال میں داخلی و خارجی دانشوروں اور علمی شخصیات کی موجودگی میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس میں سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری لاریجانی نے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا: امریکی حکام کے مطابق "امریکہ امن کو طاقت کے ذریعے آگے بڑھاتا ہے"۔ اب اگر دیکھا جائے تو مغرب کے ساتھ ہمارے تعلقات کو سمجھنے کے لیے ان کا یہی نعرہ کافی ہے۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا: مغربی روشن فکری کا نتیجہ دو عالمی جنگوں کی شکل میں سامنے آیا اور اب جب وہ اپنی حقیقی فکر اور پوشیدہ حقیقتوں کو زیادہ واضح کر رہے ہیں تو آنے والے وقت میں کیا نتائج برآمد ہوں گے؟۔
انہوں نے کہا: انقلاب اسلامی کے بعد تمام نشیب و فراز کے باوجود ایران کی بنیاد ہمیشہ اپنے قومی اور ملکی مفادات کی حفاظت پر متمرکز رہی ہے نہ کہ ہر حال میں مغرب کے ساتھ تعاون جاری رکھنا۔ کئی سالوں تک مغرب ایران کا اقتصادی شریک تھا۔ ایران کے رہنماؤں نے کبھی مغرب سے دشمنی کو اصول نہیں بنایا بلکہ مغرب کے سیاسی اور امنیتی رویوں نے اس تعاون کو بحران سے دوچار کیا ہے۔
سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری نے کہا: رہبر معظم انقلاب اسلامی اقتصادی تعاملات کے مخالف نہیں لیکن مغرب اقتصادی بہانوں کی آڑ میں ایران کی دفاعی صلاحیتوں اور میزائل طاقت میں مداخلت کرنا چاہتا ہے۔ ایران نہ کسی ملک پر تسلط چاہتا ہے اور نہ کسی کے تسلط کو قبول کرتا ہے اور کسی بھی طاقت کی بلا دلیل اور زبردستی کے آگے نہیں جھکتا۔
انہوں نے کہا: مغرب نے ثقافتی تبادلے کو ثقافتی یلغار میں تبدیل کر دیا ہے اور ایران، جیسا کہ رہبر معظم نے تاکید کی ہے، اس یلغار کو کسی طور قبول نہیں کرے گا۔









آپ کا تبصرہ