حوزه نیوز ایجنسی|
کلام: سیدہ تنظیم زھرا نقوی (کنیز)
شاہزادئ مدینہ اور ملیکائے عجم
سیرت زہرا کی پیرو وصف انکا ہے کرم
اپنےگھر کی غیرت و عفت کا رکھا ہے بھرم
عصمتوں کے دائرے میں چونکہ رکھا تھا قدم
تیری عظمت کاقصیدہ تیرے بابا نے پڑھا
فخر سے کہتے ہیں تیرا باپ تجھ پہ ہو فدا
عزت وعفت کا ہیں پیکر کریمہ بالیقیں
ثانی زینب ہیں انکا مرتبہ کچھ کم نہیں
قصر میں جیرئیل انکے آکے رکھتے ہیں جبیں
آپ کے قدموں میں سجدہ ریز ہے عرش بریں
تیری عظمت کے ہوقرباں سارا عالم بی بی جاں
مجتہد فقہاء بھی آکر سر جھکاتے ہیں یہاں
کیا سکوں پاتا ہے طائر آشیانہ چھوڑ کر
مضمحل رہتا ہے ہر اک چھوڑ کر اپنا نگر
پَرترے سائےمیں رہ کر مہِر مادر بھول کر
دل یہی کہتا ہے کٹ جائیں یہیں شام و سحر
فخر ہے اک بےوطن کو، رہ کے تیرے شہر میں
یہ عجب اعجاز دیکھا ہے"ولا " کے دہر میں
قم کی جانب کو چلی یثرب سے اک ٹھنڈی ہوا
جس کی خنکی اور طراوت ختم نہ ہوگی سدا
ہرگھڑی رہتی ہے خاص وعام پر انکی عطا
حق ترے احساں کا بی بی ہو نہیں سکتا ادا
تشنگان علم و دانش لیکے خالی جھولیاں
رہتے ہیں در پر کھڑے تیرے، ہے شاہد کُل جہاں
جعفر صادق حرم کو تیرے اپنا گھر کہیں
انبیاء اور اولیاء ساکن ترے در پر رہیں
اور ملائک صبح وشب آکر سلامی تم کو دیں
دین اور دنیا کے سلطاں آپ کی زیارت کریں
وارث کوثر ہے تو اور وارث تطھیر ہے
یا کہوں کہ فاطمہ کی بولتی تصویر ہے
ہے نگاہ خالق اکبر میں رتبہ آپ کا
جنت الفردوس میں اعلی ہے درجہ آپ کا
کس قدر پرنور ہے بی بی یہ روضہ آپ کا
وہ فدائی ہوگیا جو سن لے قصہ آپ کا
سیرت زہرا میں خود، ذوب خود کو کرلیا
زائروں پر تیرے رب نے خلد واجب کردیا
جب کھڑی ہوتی ہوں زیارت کو ضریح کے روبرو
ایسا لگتا ہے کھڑی ہوں فاطمہ کے در کے سو
تھی بڑی مدت سے قبر سیدہ کی جستجو
زیارتِ معصومہ ہے زہرا کی زیارت ہو بہو
اپنے رب سے ہے دعا کرتی یہی ہر دم کنیز ؔ
یاخدا زیارت کو آئے آپ کی ہر اک عزیز