گوشہ ادب
-
گوشۂ ادب
جبینِ علم پر دیکھا جمالِ جعفرِ صادقؑ
حوزه/نہ ہم تفویض کے قائل نہ کوئی جبر سے رشتہ/ کہ ہم ہیں حاملانِ اعتدالِ جعفرِ صادقؑ
-
بمناسبت یوم انہدام جنت البقیع
نوحہ حضرت فاطمه زہراء (س)
حوزہ/ یوم انہدام جنت البقیع کی مناسبت سے عینی رضوی ہندی کے اشعار پیشِ خدمت ہیں۔
-
گوشۂ ادب
لطف کی تیری اگر مجھ پہ نظر ہو جائے/ایک پل میں کئی صدیوں کا سفر ہو جائے
حوزہ| نتیجہ فکر: مہدی باقر خان/بن ترے موسمِ گل پر ہے خزاں کا سایہ،بن ترے برسے تو شبنم بھی شرر ہو جائے
-
گوشۂ ادب:
ندیم سرسوی/کعبہ بےچین ہے اور خاک بہ سر ہے دیوار
حوزہ|جس نے امکان کے ہاتھوں میں دیا عطر وجود،اس کی خوشبو سے بدن تیرا بھی تر ہے دیوار
-
گوشۂ ادب:
علامہ اقبال کے امیرالمومنینؑ کی شان میں اشعار/مُسلمِ اوّل شہِ مردان علی
حوزہ|زیرِ پاش اینجا شکوہِ خیبر است،دستِ اُو آنجا قسیمِ کوثر است۔ہر کہ دانائے رموزِ زندگیست،سرّ اسمائے علی داند کہ چیست
-
گوشۂ ادب:
پیامؔ اعظمی/ میرا اسکول نہ دلی نہ اودھ ہے نہ دکن/ہے در علم پیمبر (ص) سے مرا رشتہ فن
جناب ڈاکٹر پیام اعظمی صاحب کے اشعار الفاظ کی بازیگری نہیں بلکہ بیدارئ افکار کے لافانی نقوش ہوتے ہیں۔ عرصہ ہوا کہ ملک کی سرحدیں پار کرکے عالمی مقبولیت حاصل کرتے چلے آئے ہیں۔
-
گوشۂ ادب:
مرزا غالب/یا علی عرض کر اے فطرت وسواس قریں
حوزہ|امام علیؑ، مرزا غالب کی پسندیدہ ترین شخصیت ہیں اور اپنے کلام میں امام علی، حیدر، بوتراب، ساقی کوثر، حوض کوثر اور جانشین مصطفی جیسے اسماء سے یاد کرتے ہیں۔ یوں فارسی کلام مدحت علی ع میں خوشبوئیں بکھیرتا نظر آتا ہے۔
-
گوشہ ادب:
نذرانۂ عقیدت:شہید الحاج قاسم سلیمانی
حوزہ|اب خدا جانے تری کیسی یہ قربانی ہے۔آج ایران میں ہر شخص سلیمانی ہے/ عینی رضوی ھندی ایران)
-
گوشۂ ادب
مدحت حضرت معصومہ قم (ع)
حوزہ| کلام: سیدہ تنظیم زھرا نقوی (کنیز):تیری عظمت کاقصیدہ تیرے بابا نے پڑھا/فخر سے کہتے ہیں تیرا باپ تجھ پہ ہو فدا
-
گوشہ ادب:
بڑا ہے اپنے آپ میں وہی تو کائنات سے/وہ رند جو نہا لیا شرابِ نفیِ ذات سے
حوزہ|کوئی تو آشنائے لذت بکاء ہو شہر میں !کسی کی آنکھ تو مقابلہ کرے فرات سے انہیں سحر نوردیوں نے اتنا کر دیا بلند وہ خاکسار چھو رہے ہیں آسماں کو ہاتھ سے
-
گوشۂ ادب:
یہ زندگی تو غم شہؑ سے قرض لی ہوئی ہے،جرار اکبرآبادی
حوزہ/شراب مدح علیؑ کیسے چھوڑ دوں واعظ،یہ مئے وہ ہے کہ جو بچپن سے منہ لگی ہوئی ہے،چمک رہی ہے ابھی تک جو دست قراں میں،رکوع میں وہ انگوٹھی علی کی دی ہوئی ہے۔