۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
حجت‌الاسلام والمسلمین حبیب‌الله فرحزاد

حوزہ/ دینی علوم کے استاد نے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "کوئی بھی صرف اپنے عمل کی وجہ سے بہشت کا مستحق نہیں ہوتا بلکہ خدا کے فضل اور رحمت کی وجہ سے انسان بہشت میں جاتا ہے"۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین حبیب اللہ فرحزاد نے حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں خطاب کرتے ہوئے سورہ طہٰ کی آیت نمبر 124 کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بہترین ذکر تسبیحات اربعہ (سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر) ہے لیکن جو محمد و آل محمد پر صلوات بھیجتا ہے اسے ان چاروں تسبیحات کا ثواب عطا کر دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا: لقمان حکیم نہ پیغمبر تھے نہ عالم و پڑھے لکھے اور حتیٰ ان کی ظاہری شکل و صورت بھی زیادہ اچھی نہیں تھی لیکن بندگی اور تقویٰ کی وجہ سے لقمان ایسے مقام تک پہنچے کہ خداوند متعال نے حضرت لقمان کے متعلق فرمایا "ہم نے لقمان کو حکمت عطا کی" اور دوسری جگہ ارشاد فرمایا "خدا جسے حکمت عطا کرے اسے خیر کثیر عطا کرتا ہے"۔

دینی علوم کے اس استاد نے کہا: روایت میں آیا ہے کہ حکمت معرفت امام علیہ السلام کے مضامین میں سے ہے اور حکمت کی آثار میں سے ایک یہ ہے کہ انسان حقائق کو پہلے سمجھتا ہے پھر اپنی زبان پر جاری کرتا ہے۔

انہوں نے کہا: حضرت لقمان حکیم کی اس حد تک پہنچ گئے تھے کہ ائمہ علیہم السلام اس کے حکیمانہ کلمات سے استدلال کیا کرتے تھے۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا "خدا نے لقمان کو حکمت اور حیرت انگیز کلمات ادا کئے تھے" اور ان کلمات میں سے ایک یہ ہے کہ اپنے فرزند کو فرماتے ہیں "اگر انسان نے جن و انس جتنی بھی عبادت کی ہے تو پھر بھی اسے خدا سے ڈرنا چاہئے"۔

حجت الاسلام فرحزاد نے کہا: کوئی فقط اپنے اعمال کی وجہ سے بہشت کا مستحق نہیں ٹھہرتا بلکہ خدا کے فضل اور رحمت کی وجہ سے وہ بہشت میں جاتا ہے۔ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں "اے خدایا! میں آپ کے عذاب اور عقوبت سے نجات کے لئے اپنے عمل پر بھروسا نہیں کرتا بلکہ میں تو آپ کے فضل کی امید رکھتا ہوں"۔

حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے کہا: خدا کو یہ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ میں نے نماز پڑھی، روزہ رکھا، حج وغیرہ کیا تو پس مجھے بہشت جانا چاہیے لیکن ہمیں ہمیشہ خدا کے فضل سے امید رکھنی چاہیے۔

انہوں نے کہا: مجھے یہ بات کہنے میں شرم محسوس ہوتی ہے کہ میں یہ کہوں کہ خدا میرے اعمال کی پاداش میں مجھے بہشت عطا کرے گا۔ انبیاء اور اولیاء علیہم السلام خدا سے کوئی چیز طلب نہیں کرتے تھے۔ ہمارے اعمال کی کوئی حیثیت نہیں ہے کہ ہمیں ان کی وجہ سے بہشت عطا کی جائے پس ہم سب عمل صالح انجام دیں لیکن اپنے اعمال پر اترائیں نہیں بلکہ خدا کے فضل و رحمت پر بھروسہ کریں۔

انہوں نے آخر میں کہا: مرحوم قاضی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ "خدا کے بغیر ہم کچھ نہیں اور خدا کے ساتھ سب کچھ ہیں"۔

انہوں نے کہا: لقمان حکیم فرماتے ہیں "اگر جن و انس جتنی عبادت بھی کی ہے تو پھر بھی خدا سے ڈرو اور اگر جن و انس جتنے گناہ بھی کئے ہیں تو بھی خدا سے امید رکھو چونکہ ہو سکتا ہے ان سب کو خدا معاف کرکے تمہیں بہشت میں لے جائے"۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .