حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، معروف مفسر قرآن و استاد اخلاق حجۃ الاسلام والمسلمین محسن قرائتی نے اپنے ایک خطاب میں "الٰہی نعمتوں پر شکر" کے موضوع پر مفید نکات بیان کیے، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش کیے جا رہے ہیں:
استاد قرائتی نے فرمایا: "اگر ہم نہ بھی ہوتے تو اللہ تعالیٰ کو یہ قدرت حاصل تھی کہ کسی اور مخلوق کو پیدا کر لیتا۔ اس نے ہمیں پیدا کیا، لیکن یہ ممکن تھا کہ انسان کے بجائے کوئی اور مخلوق وجود میں آتی۔"
قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے: "إِنَّ اللَّهَ عَلَیٰ كُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ" (سورہ بقرہ، آیت ۲۰) یعنی اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
استاد قرائتی نے مزید کہا: اگر اللہ چاہے تو پانی کو تلخ کر سکتا ہے۔ قرآن میں فرمایا: "أَفَرَأَیْتُمُ الْمَاءَ الَّذِی تَشْرَبُونَ... لَوْ نَشَاءُ جَعَلْنَاهُ أُجَاجًا فَلَوْلَا تَشْكُرُونَ" (سورہ واقعہ، آیات ۶۸ تا ۷۰) یعنی: "جو پانی تم پیتے ہو، کیا تم نے اس پر غور کیا؟ کیا تم نے اسے بادل سے نازل کیا یا ہم نے؟ اگر ہم چاہیں تو اسے کھارا بنا دیں، پھر تم کیوں شکر ادا نہیں کرتے؟"
اسی طرح قرآن میں یہ بھی بیان کیا گیا کہ اگر خدا چاہے تو کھیتوں کو بھی بےثمر اور خشک بنا سکتا ہے: "لَوْ نَشَاءُ لَجَعَلْنَاهُ حُطَامًا..." (واقعہ: ۶۳ تا ۶۵)
قرائتی استاد نے انسانی عقل اور حافظہ کو بھی عظیم نعمت قرار دیا اور فرمایا: "اگر اللہ حافظہ چھین لے تو انسان اپنا نام تک بھول سکتا ہے۔ میں نے ایک بار بہبود کے مرکز میں ایک نوجوان کو دیکھا جو کچرا کھا رہا تھا حالانکہ اس کے سامنے بہترین غذا رکھی گئی تھی۔ یہ نعمت عقل کی قدر نہ ہو تو انسان اس حد تک گر سکتا ہے۔"
انہوں نے کہا: "اگر کوئی کہے کہ مجھے مشکلات کا سامنا ہے، تو یہ ممکن ہے، لیکن ان مشکلات کو ایک اور زاویے سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔"
حضرت علیؑ کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: "جب امیرالمؤمنین علیہ السلام کو دانت کا درد ہوا تو آپؑ نے فرمایا: الحمدللہ۔ کسی نے کہا: 'آپ کے دانت میں درد ہے، پھر بھی شکر کر رہے ہیں؟' فرمایا: 'یہ صرف ایک ہڈی ہے، اگر تمام ہڈیاں درد کرنے لگیں تو کیا ہوگا؟ پھر بھی شکر ادا کرنا ہوگا۔'"
ایک دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا: "کسی کے چہرے اور کپڑوں پر پرندے کا فضلہ گر گیا۔ اس نے کہا: الحمدللہ۔ دوسرا بولا: 'یہ کون سا شکر کا موقع ہے؟' جواب دیا: 'اگر گائے اُڑنے لگتیں تو کیا ہوتا ؟ تب تو پورا گھر صاف کرنا پڑتا!"
استاد قرائتی نے سمجھایا: "اگر کبھی گاڑی سڑک کے کنارے لگ جائے تو انسان زخمی ہو جاتا ہے، مگر شکر کرتا ہے کہ اگر حفاظتی باڑ نہ ہوتی تو شاید گاڑی کھائی میں جا گرتی۔"
خاندانی اور معاشرتی مسائل کے متعلق کہا: "اگر کسی کے گھر میں کوئی مشکل ہے، جیسے غربت یا ظاہری فرق، تو اسے مکمل تلخی نہ سمجھا جائے۔ بلکہ ان تلخیوں کے ساتھ ساتھ زندگی کی شیرینیوں کو بھی دیکھا جائے۔"
انہوں نے کہا: "جن کی زندگی بظاہر پر آسائش ہے، ان میں بھی دکھ اور تکلیف موجود ہوتی ہے۔"
تاریخی مثال دیتے ہوئے کہا: "ایک وقت تھا جب ایران میں لوگ 'جاوید شاہ' کے نعرے لگاتے تھے، پھر وہی لوگ 'مرگ بر شاہ' کہنے لگے۔ اسی طرح مصر میں حسنی مبارک تیس سال حکومت کرتا رہا، لیکن آخر کار صرف بیس دن میں سب کچھ کھو بیٹھا۔"
استاد قرائتی نے نتیجہ اخذ کیا: "اقتدار، دولت یا مقام، کسی کو دکھوں سے محفوظ نہیں رکھتا۔ طلاق کی شرح امیر اور غریب دونوں میں تقریباً یکساں ہے۔"
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ: "نماز ضرور پڑھیں، مگر اس سے پہلے اللہ سے محبت کریں، کیونکہ اللہ ہم سے محبت کرتا ہے۔"
آخر میں ایک حدیث کا حوالہ دیا: "إِذَا أَحَبَّ اللهُ عَبْدًا ابْتَلَاهُ" یعنی: "جب اللہ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو اسے آزمائش میں مبتلا کرتا ہے۔"
استاد قرائتی نے اپنی بات کا اختتام اس نکتے پر کیا کہ: "کبھی مشکلات اور آزمائشیں دراصل اللہ کی طرف سے 'اوور ٹائم' کا موقع ہوتی ہیں؛ ترقی، پاداش اور کمال کی طرف ایک قدم۔"
پس، شکر فقط نعمتوں پر نہیں، بلکہ ان سختیوں پر بھی ہونا چاہیے جو دراصل چھپی ہوئی رحمت کا دروازہ کھولتی ہیں۔









آپ کا تبصرہ