۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
دارات

حوزہ / مدرسہ علمیہ دہدشت کے سرپرست نے کہا: حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا مذہبی، اخلاقی، عبادی اور سماجی ہر لحاظ سے مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے نمونۂ عمل ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی ایران کے صوبہ "کہگیلویہ اور بویر احمد"سے رپورٹ کے مطابق، حجت‌الاسلام عیسی دارات نے شہر دہدشت کے مدرسہ علمیہ سفیرانِ ہدایت میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کی مناسبت سے منعقدہ مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا: وراثت، تربیت اور محیطِ زندگی تین ایسے عوامل ہیں جو انسان کی شخصیت کی تشکیل میں اثرانداز ہوتے ہیں۔

مدرسہ علمیہ سفیرانِ ہدایت دہدشت کے سرپرست نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شخصیت میں ان عوامل کو بیان کرتے ہوئے کہا: حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو اگر وراثت کے لحاظ سے دیکھا جائے تو آپ سلام اللہ علیہا پیغمبرِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وارث ہیں، اگر تربیت کے لحاظ سے مشاہدہ کیا جائے تو وہاں بھی پیغمبرِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسا باپ اور امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام جیسا شوہر پاتی ہیں اور ان کے محیطِ زندگی پر نظر دوڑائیں تو ان کا ماحول قرآن کریم کی تلاوت سے منور ہے۔

انہوں نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو دو جہانوں کی عظیم خاتون اور مرد و زن کے لئے نمونہ قرار دیتے ہوئے مزید کہا: فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت سب سے پہلے مردوں کے لیے نمونہ ہے۔

مدرسہ علمیہ سفیرانِ ہدایت دہدشت کے سرپرست نے کہا:حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی زندگی اسلامی ثقافت کا مظہر ہے اور وہ آیۂ کریمہ «و ما خلقت الجن و الانس الا لیعبدون» کا حقیقی مصداق ہیں۔

حجت الاسلام دارات نے کہا: ان کی زندگی شب و روز خدا کی عبادت میں گزرتی تھی۔ آپ سلام اللہ علیہا ایسی زاہدہ تھیں کہ جو اس فانی دنیا سے بالکل بے رغبت تھیں اور انتہائی سادگی سے اپنی زندگی گزاری۔ ان کی زندگی میں دنیوی زرق و برق کی کوئی اہمیت نہیں تھی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .