حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں منعقدہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام محمد ہادی ہدایت نے کہا کہ خداوند متعال نے جہاں توحید کا حکم دیا ہے، وہیں والدین کے ساتھ احسان و نیکی کو بھی لازم قرار دیا ہے، جو اسلام کے نظامِ تربیت میں والدین کے بلند مقام کی نشاندہی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا صرف ’’ام ابیھا‘‘ یا ’’ام الائمہ‘‘ نہیں بلکہ تمام شیعوں کی روحانی ماں کا درجہ رکھتی ہیں اور مؤمنین کی تربیت انہی کے ہاتھوں انجام پاتی ہے۔
حجت الاسلام ہدایت نے امام صادق علیہ السلام کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آیت «الذین آمنوا و اتبعتهم ذریتهم بإیمان» کے مطابق حضرت زہرا سلام اللہ علیہا شیعہ بچوں کی تربیت فرماتی ہیں، جو ان کے بے مثال روحانی مقام کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کو ’’زہرا‘‘ اس لیے کہا گیا کہ خدا نے انہیں اپنے نورِ عظمت سے پیدا کیا، اور یہی نور اہل ایمان کے لیے ہدایت و پاکیزگی کا سر چشمہ ہے۔
حدیثِ کساء کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خطیب حرم نے کہا کہ یہ حدیث اہل ایمان کے لیے گنجینہ اور تربیتِ فرزند کے لیے عملی دستور العمل ہے۔ اس میں امام حسن علیہ السلام کا اپنی والدہ سے ادب و احترام کے ساتھ سلام کرنا اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا محبت بھرا جواب دینا، اسلامی تربیت کی اعلیٰ مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرآن کریم میں خداوند نے توحید کے ساتھ ہی والدین سے نیکی کا حکم دیا ہے، جو اس بات کا مظہر ہے کہ ماں باپ کا احترام ایمان و تربیت کے بنیادی اصولوں میں سے ہے۔
حجت الاسلام ہدایت نے مزید کہا کہ حتیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دین میں بھی والدین کی خدمت اہم اصول ہے، جیسا کہ قرآن میں ان کے قول کے حوالے سے آیا ہے: «وَبَرًّا بِوَالِدَتِی وَلَمْ یَجْعَلْنِی جَبَّارًا شَقِیًّا»۔
انہوں نے بتایا کہ امام صادق علیہ السلام کی روایت کے مطابق، والدین کی خدمت نہ صرف اسلام بلکہ تمام آسمانی ادیان میں نجات کا سبب ہے، جبکہ نافرمانی انسان کو رحمتِ الٰہی سے محروم کر دیتی ہے۔
مقرر نے آیت اللہ مرعشی نجفی، آیت اللہ مکارم شیرازی اور دیگر علمائے کرام کی زندگیوں سے مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ان کی علمی و روحانی کامیابیاں والدین کی خدمت اور احترام کی برکت سے تھیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ اپنے گھرانے کی دینی تربیت میں باہمی احترام بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا اپنے فرزند کو ’’نورِ چشم‘‘ اور ’’ثمرہ دل‘‘ کہہ کر پکارتی تھیں، جو والدین کے لیے بہترین اسوہ ہے۔ ان کے بقول، اولاد کی توہین اور سخت رویہ، ایمان کی کمزوری اور انحرافِ فکری کا سبب بنتا ہے۔









آپ کا تبصرہ