۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
تصاویر/ حال و هوای حرم کریمه اهل بیت (ع) در شب شهادت حضرت فاطمه (س)

حوزہ/ حضرت فاطمہؑ کی زندگی کے آخری مہینوں میں کچھ تلخ اور ناگوار واقعات رونما ہوئے جن کی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ اس مدت میں کسی نے بھی آپ کے کے لبوں پر مسکراہٹ نہیں دیکھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مبارکپور،اعظم گڑھ(اتر پردیش)ہندوستان/ صنف نسواں کی وہ مایہ ناز اور سرمایہ ٔ افتخار ہستی جو کوئی نبی و رسول یا امام تو نہیں ہے مگر بلاشک جزو نبوت و رسالت ہے۔جو کوئی امام تو نہیں ہے مگربلا شبہ اول امام کی کفو اور بالیقین گیارہ معصوم اماموں کی ماں ہیں۔یعنی حضرت فاطمہ زہرا ء دختر حضرت رسول خدا،زوجہ علی مرتضیٰ ؑ،مادر حسنین کریمین ؑ۔جو رحمۃ للعالمین کے کے لئے سراپا رحمت ہیں ،کل ایمان کی شریکہ ٔ حیات ہیں ،جن کے قدموں میں امام حسن و حسین ؑ سرداران جوانان جنت کی جنت ہے۔جو عصمت و طہارت کی مرکز و محور ہیں۔جن کی تعظیم کے لئے رسول خدا کھڑے ہوجایا کرتے تھے،جن کے دامن پر مولائے کائنات نے سجدے کئے ہوں،جن کے احترام میں سرداران جوانان جنت کھڑے ہو جاتے رہے ہوں،جو فضائل و کمالات میں انبیائے اولوالعزم سے بھی افضل و بہتر ہوں،جن کی خدمت کے لئے حوران جنت اور فرشتگان الٰہی عرش سے فرش پر درِ فاطمہ ؐ میں حاضر ہوتے ہوں۔ افسوس ہزار افسوس وہی سیدۂ نساء العالمین ، خاتون جنت اپنے بابا کی وفات کے بعد اتنی ستائی گئی کہ بی بی یہ نوحہ پڑھتے ہوئے دنیا سے رحلت کر گئیں۔صبّت علی مصائب لو انھا/صبّت علی الا یّام صرن لیالیا. خدا کی بے شمار لعنت ہو ان تمام ظالموں پر جو حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا پر ظلم و ستم ڈاھانے میں شریک رہے ہوں،خواہ وہ کوئی بھی ہوں ۔

ان خیالات کا اظہار مجمع علماء وواعظین پوروانچل کے اراکین مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو،مبارکپور، مولانا ناظم علی واعظ سربراہ جامعہ حیدریہ خیرآباد مئو ،مولانا مظاہر حسین محمدی پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارکپور، مولانا شمشیر علی مختاری پرنسپل مدرسہ جعفریہ کوپا گنج مئو، مولانا سید سلطان حسین پرنسپل جامعہ امام مھدی اعظم گڑھ،مولانا منہال رضا قمی استاد جامعہ حیدریہ خیر آباد مئو،مولانا سید صفدر حسین زیدی پرنسپل جامعہ امام جعفر صادق ؑ جونپور،مولانا سید ضمیر الحسن استاد جامعہ جوادیہ بنارس،مولانا سید محمد عقیل استاد جامعہ ایمانیہ بنارس، مولانا کاظم حسین منیجر مدرسہ حسینیہ بڑا گاؤں گھوسی مئو،مولانا تنویر الحسن امام جمعہ و جماعت شہرو ضلع غازی پور،مولا نا جابر علی قمی زنگی پوری امام جمعہ و جماعت پارہ ضلع غازی پور،مولانا محمد مہدی حسینی استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور،مولانا کرار حسین اظہری استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور،۔ مولانا عرفان عباس امام جمعہ و جماعت شاہ محمد پور مبارکپور،مولانا سید حسین جعفر وہب امام جمعہ و جماعت سیدواڑہ محمدآباد گوہنہ مئو،مولانا سید محمد مہدی استاد جامعہ امام مھدی اعظم گڑھ،مولانا ڈاکٹر مظفر سلطان ترابی صدر آل یاسین ویلفیر اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ مبارکپور، مولانا عارف حسین قمی مبارکپوری،مولانا جاوید حسین نجفی مبارکپوری،مولانا غلام پنجتن مبارکپوری،صدرو القلم ویلفیر اینڈ ایجو کیشنل ٹرسٹ مبارکپور،۱ مولانا محمد رضا ایلیا سرپرست ادارہ تحقیقی مشن مبارکپور،مولا شبیہ رضا قمی مبارکپوری امام جمعہ و جماعت شکار پور بلند شہر، مولانا اکبر علی واعظ جلال پوری امام جمعہ و جماعت میران پور اکبر پور ،امبیڈکر نگر، مولانا محمد ظفر معروفی استاد مدرسہ بقیۃ اللہ جلال پور،امبیڈکر نگر،مولانا رئیس حیدر واعظ جلال پوری مدیر و پرنسپل حوزہ ٔ علمیہ جامعہ امام الصادق ؑ کریم پور جلال پورامبیڈکر نگر،مولانا ظفرالحسن فخرالافاضل جلال پوری جنرل سکریٹری آل انڈیا شیعہ سماج دہلی ،مولانا سید عترت حسین واعظ اعظمی استاد جامعہ ناظمیہ لکھنو،مولانا نسیم الحسن استاد مدرسہ جعفریہ کوپاگنج مئو،مولانا مظاہر انور مدرس اعلیٰ مدرسہ ٔامامیہ املو مبارکپورنے ایک مشترکہ پیغامِ تعزیت میں کیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ حضرت فاطمہؑ کی زندگی کے آخری مہینوں میں کچھ تلخ اور ناگوار واقعات رونما ہوئے جن کی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ اس مدت میں کسی نے بھی آپ کے کے لبوں پر مسکراہٹ نہیں دیکھی۔ ان واقعات میں پیغمبر اکرمؐ کی رحلت، واقعہ سقیفہ، پہلے کا اور اس کے ساتھیوں کی جانب سے خلافت اور باغ فدک کا غصب اور صحابہ کرام کے بھرے مجمع میں خطبہ دینا آپ کی زندگی کے آخری ایام میں پیش آنے والے ان ہی تلخ اور ناگوار واقعات میں سے ہیں۔ اس عرصے میں حضرت فاطمہؑ حضرت علیؑ کے ساتھ ان کے مخالفین کے سامنے امامت و ولایت کے دفاع میں کھڑی تھیں؛ جس کی وجہ سے آپ مخالفین کے ظلم و جبر کا نشانہ بنیں اور آپ کے دروازے پر لکڑیاں جمع کرکے دروازے کو آگ لگا دینا اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ حضرت علیؑ کی جانب سے پہلے کی عدم بیعت اور پہلے کے مخالفین کا بطور احتجاج آپؑ کے گھر میں اجتماع یہ وہ امور تھے کہ جنہیں بہانہ بنا کر دوسرے اور ان کے حامیوں نے حضرت فاطمہؑ کے گھر پر حملہ کر دیا اور آخرکار گھر کے دروازے کو آگ لگا دی گئی۔ اس حملے میں حضرت فاطمہؑ حضرت علیؑ کو زبردستی بیعت کیلئے مسجد لے جانے میں مانع بننے کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنیں جس سے آپ کے شکم میں موجود بچہ ساقط ہوگیا۔ اس واقعے کی بعد آپ سخت بیمار ہو گئیں اور مختصر عرصے میں آپؑ کی شہادت واقع ہوگئی۔آپؑ نے حضرت علیؑ کو وصیت کی کہ آپؑ کے مخالفین کو آپؑ کی نماز جنازہ اور دفن وغیرہ میں شرکت کی اجازت نہ دی جائے اور آپؑ کو رات کی تاریکی میں سپرد خاک کیا جائے۔ مشہور قول کی بنا پر حضرت فاطمہؑ نے 3 جمادی‌ الثانی سن 11 ہجری کو مدینہ میں شہادت پائی۔

مجمع علماء وواعظین پوروانچل کی جانب سےایام عزائے فاطمیہ کی مناسبت سے شہزادی کونین سلام اللہ علیہا کی دردناک شہادت کے خصوصی غمناک موقع پرپہلے ہم شہزادی عصمت و خاتون جنت حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی خدمت با برکت میں پر خلوص خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اس کے ساتھ ہی جناب رسول ِخدا ؐ کواورجملہ ائمہ ٔ ہدیٰ علیہم السلام بالخصوص فرزند زہرا ؐ حضرت امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کیخدمت میں انسیہ ٔ حورا، بتول ِعذاراؑ کا پرسہ پیش کرتے ہیں اور جملہ علمائے دین و مراجع کرام و طلاب و مومنین ذوی الاحترام کی خدمت میںتعزیت و تسلیت ادا کرتے ہیں۔اور بارگاہ خداوندی میں دعا کرتے ہیں کہ خدایا ! شفیعہ ٔ روز جزا ،صدیقۂ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے صدقہ میں تمام مومنین و مسلمین کے جان و مال و عزت و آبرو کی حفاظت فرما، اسلامی جمھوری ایران کو ترقی و استحکام عطا فرما ، مرجع تقلید حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ آقائی سیستانی حفظہ اللہ اور رہبر معظم حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ آقائی خامنہ ای حفظہ اللہ و دیگر مراجع عظام کو صحت و سلامتی کے ساتھ طول عمر عنایت فرما ،دشمنان اسلام ومومنین و مسلمین کو ذلیل و رسوا فرما ، یوسف ِ زہرا ؐ امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور پر نور میں تعجیل عطا فرما تاکہ روئے زمین سے ظلم و جور کا خاتمہ ہو اور عدل و انصاف اور امن و امان کا راج قائم ہو۔الٰہی آمین۔

ادنیٰ عزادار فاطمہ ؑ
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا ابن حسن املوی واعظ
رکن مجمع علماء وواعظین پوروانچل،ہندوستان
تاریخ؛۵؍جنوری ۲۰۲۲ء

تبصرہ ارسال

You are replying to: .