۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
مجمع علماء و واعظین پوروانچل

حوزہ/ دہلی اور ہری دوار میں منعقد ’’ دھرم سنسد‘‘ میں میانمار کی طرح ہندوستان میں بھی مسلمانوں کے قتل عام اور نسل کشی کا اعلان ہوا اور پھر متعدد ایسے ویڈیوز وائرل ہوئے جن میں لوگوں کو ’’ ہندو راشٹر‘‘ بنانے کے لئے قتل عام کا حلف دلایا جا رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مبارکپور، اعظم گڑه (اتر پردیش) ہندوستان / ہمارے ملک عزیز ہندوستان کے حالات ان دنوں نہایت نازک دور سے گزر رہے ہیں۔اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کے خلاف ڈرانے و دهمکانے اور اشتعال انگیزی و نسل کشی کا جس طرح ملک دشمن، شرپسند عناصر کی جانب سے اعلان کیا جا رہا ہے اس کی گونج غیر ملکی میڈیا میں بهی سنائی دے رہی ہے مگر ہماری مرکزی و صوبائی حکومتوں کی پر اسرا ر خاموشی نہ صرف شرپسندوں کی ہمت افزائی کا باعث بن رہی ہے بلکہ کئی سوال کهڑے کر رہی ہے۔
دہلی اور ہری دوار میں منعقد ’’ دهرم سنسد‘‘ میں میانمار کی طرح ہندوستان میں بهی مسلمانوں کے قتل عام اور نسل کشی کا اعلان ہوا اور پهر متعدد ایسے ویڈیوز وائرل ہوئے جن میں لوگوں کو ’’ ہندو راشٹر‘‘ بنانے کے لئے قتل عام کا حلف دلایا جا رہا ہے۔ان میں سے ایک ویڈیو اتر پردیش کے سون بهدر ضلع کا ہے جہاں ایک اسکول میں چهوٹے چهوٹے بچوں کا نازی جرمنی کی طرز پر ’’ ہندو راشٹر ‘‘ کے لئے قتل عام کا حلف دلایا جا رہا ہے۔اور رائے پور میں بهی ’’دهرم سنسد‘‘ کا انعقاد ہوا اور اس میں تو مہاتما گاندهی جی کو بهی نہیں بخشا گیا اور ان کی شان میں نہایت توہین آمیز کلمات استعمال کئے گئے۔حالانکہ توہین کرنے والا ہندو مذ ہبی رہنما کالی چرن کو بظاہر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
دهرم سنسد میں سادهو سنتوں کی اشتعال انگیزی کے بارے میں کہنے والے نے تو اپنا خیال ظاہر کیا ہے کہ’’ مسلمانوں کی نسل کشی نہیں خانہ جنگی کی اپیل ہے‘‘۔ قتل عام اور نسل کشی کا اعلان ملک کی بقا و سالمیت کے لئےبڑے خطرہ کی گهنٹی ہے۔کیونکہ سیاسی رہنماؤ ں کے علاوہ اب تو مذہبی پیشوا بهی امن و امان اور آپسی اتحاد و یکجہتی کی تعلیم کے بجائے قتل و غارت گری اور نسل کشی کا پیغام دے رہے ہیں۔یاد رہے ساحرؔ لدهیانوی نے کیا خوب کہا ہے: ظلم پهر ظلم ہے بڑهتا ہے تو مٹ جاتا ہے ۔ خون پهر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا۔
مجمع علماء وواعظین پوروانچل ہندوستان کے اراکین
مو لانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو، مبارکپور، مولانا ناظم علی واعظ سربراہ جامعہ حیدریہ خیرآباد مئو، مولانا مظاہر حسین محمدی پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارکپور، مولانا شمشیر علی مختاری پرنسپل مدرسہ جعفریہ کوپا گنج مئو، مولانا سید سلطان حسین پرنسپل جامعہ امام مهدی اعظم گڑه، مولانا منہال رضا قمی استاد جامعہ حیدریہ خیر آباد مئو، مولانا سید صفدر حسین زیدی پرنسپل جامعہ امام جعفر صادق ؑ جونپور، مولانا سید ضمیر الحسن ا ستاد جامعہ جوادیہ بنارس، مولانا سید محمد عقیل استاد جامعہ ایمانیہ بنارس، مولانا کاظم حسین منیجر مدرسہ حسینیہ بڑا گاؤں گهوسی مئو، مولانا تنویر الحسن امام جمعہ و جماعت شہرو ضلع غازی پور، مولا نا جابر علی قمی زنگی پوری امام جمعہ و جماعت پارہ ضلع غازی پور، مولانا محمد مہدی حسینی استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور، مولانا کرار حسین اظہری استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور، ۔ مولانا عرفان عباس امام جمعہ و جماعت شاہ محمد پور مبارکپور، مولانا سید حسین جعفر وہب امام جمعہ و جماعت سیدواڑہ محمدآباد گوہنہ مئو، مولانا سید محمد مہدی استاد جامعہ امام مهدی اعظم گڑه، مولانا ڈاکٹر مظفر سلطان ترابی صدر آل یاسین ویلفیر اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ مبارکپور، مولانا عارف حسین قمی مبارکپوری، مولانا جاوید حسین نجفی مبارکپوری، مولانا غلام پنجتن مبارکپوری، صدرو القلم ویلفیر اینڈ ایجو کیشنل ٹرسٹ مبارکپور ،۱ مولانا محمد رضا ایلیا سرپرست ادارہ تحقیقی مشن مبارکپور، مولا شبیہ رضا قمی مبارکپوری امام جمعہ و جماعت شکار پور بلند شہر، مولانا اکبر علی واعظ جلال پوری امام جمعہ و جماعت میران پور اکبر پور، امبیڈکر نگر، مولانا محمد ظفر معروفی استاد مدرسہ بقیۃ اللہ جلال پور، امبیڈکر نگر، مولانا رئیس حیدر واعظ جلال پوری مدیر و پرنسپل حوزہ ٔ علمیہ جامعہ امام الصادق ؑ کریم پور جلال پورامبیڈکر نگر، مولانا ظفرالحسن فخرالافاضل جلال پوری جنرل سکریٹری آل انڈیا شیعہ سماج دہلی، مولانا سید عترت حسین واعظ اعظمی استاد جامعہ ناظمیہ لکهنو، مولانا نسیم الحسن استاد مدرسہ جعفریہ کوپاگنج مئو، مولانا مظاہر انور مدرس اعلیٰ مدرسہ ٔامامیہ املو مبارکپور نے جاری کردہ اپنے ایک مذمتی بیانہ میں متفقہ طورپر ہندوستان میں ظلم کرنے والوں اورقتل عام کی دهمکی دینے والوں حقوق انسانی کی خلاف ورزی کرنے والوں کی اشتعا ل انگیزی کی پر زور مذمت کرتے ہوئے مرکزی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسےشرپسند و فرقہ پرست افراد کے خلاف کڑی قانونی کارروائی کی جائے جو ملک کو خانہ جنگی کی آگ میں جهونکنا چاہتے ہیں۔کیونکہ مو لا علی علیہ السلام کی حدیث ہے: الملک یبقیٰ مع الکفر ولا یبقیٰ مع الظلم (نہج البلاغہ) یعنی ملک کفر کے ساته باقی رہ سکتا ہے مگر ظلم کے ساته ملک باقی نہیں رہ سکتا‘‘۔
آخر میں مسلمانوں سے بهی درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہر منزل پر صبر و تحمل سے کام لیں کسی کی اشتعال انگیزی سے مشتعل ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔جب کہ مسلمان مرنے سے نہیں ڈرتے ۔پوری اسلامی تاریخ شہیدوں کے خون سے رنگین ہے ۔دنیا بارہا ہماری جاں نثاری و فدا کاری و قربانی کا امتحان لے چکی ہے ؎ کیا کسی کو پهر کسی کا امتحاں مقصود ہے۔ ہمارے قلوب جذبہ شہادت سے سرشار ہیں ۔ سرکار سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہمارے لئے مشعل راہ ہےالموت اولیٰ من رکوب العار یعنی ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے ‘‘ بس ملک کی گنگا جمنی تہذیب محفوظ رہے۔ ہر شہری کے جان و مال اور عزت و آبرو سلامت رہیں۔ملک میں امن و امان قائم رہے اس کے لئے بارگاہ خداوندی میں خصوصی دعائیں کرتے رہیں۔اللہ بہترین کارساز ہے۔
حجۃ الاسلام مولانا ابن حسن املوی واعظ
رکن مجع علماء و خطباء پوروانچل ہندوستان
۳۱؍ دسمبر ۲۰۲۱ ء

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .