حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بی بی دوعالم کے غم میں ڈوبی ہوئی دنیایہ آوازدے رہی ہے اے دختررسول اکرم[ص]سچ ہے اس زمانے میں لوگوں نے آپکے ساتھ برتاونہیں کیا،آپکی معرفت میں لوگوں نے کوتاہیاں کیں ،مگر آج یہ عصر یہ ملت ،یہ پیروان ایام فاطمیہ اپنے آنسوں سے،اپنی آہ وبکا سے ،اپنی جانفشانی سے آپ کے بتائے ہوئے راستوں پرچلناچاہتے ہیں،یازہراس معاف فرمائیں جوغلطیاں سرزد ہوئیں، جامعہ کو بہت تکلیف ہے،معاشرے کوبہت صدمہ ہے،اسی سبب سکون نہیں ،چین نہیں،ہرطرف ماتم ونوحہ کی صدائیں بلندہیں،۱۴سال کا عرصہ گزرچکاہے محب ام الائمہ نے دوسرے لوگوں کی طرح اپنی زندگی وقف کی تاکہ ایام فاطمیہ کوبہتراندازمیں مناسکیں۔
قرآن وعترت فاونڈیشن،علمی مرکزقم،ایران ""نے بھی،۱۴سال سے ہندوتسان کی مخلتف سرزمین پرعنوان مذکورہ پرپروگرام کاسلسلہ جاری رکھا تاکہ زیادہ سے زیادہ حضرت فاطمہ زہرا (س) کی معرفت ہوسکے،حوزہ علمیہ بھیک پور،صوبہ ،بہار:میں مولاناسبط حیدرکی رپورٹ کے مطابق، قرآن وعترت فاونڈیشن علمی مرکزقم، کی جانب سے ہرسال کی طرح (کہیں یک روزہ توکہیں خمسہ مجالس)امسال بھی ایام فاطمیہ کا پروگرام منایاجارہاہے،،اس ادارے نے کوشش کی کہ ہمیشہ اس مبارک ایام میں قرآن اورشہزادی کونین(س) کے عنوان سے شعراعکرام،خطباع کرام اوراساتیذ تحلیل گرکواس پروگرام میں دعوت دیں ۔۔آجکےاس پروگرام کے خطیب نے فرمایا!حضرت فاطمہ زہرا(س) کی زندگي بہت مختصر لیکن عظیم اخلاقی اورمعنوی درس کی حامل تھی ۔ یہ عظیم خاتون اسلام کے ابتدائی دور مختلف مراحل میں رسول اکرم (ص)اورحضرت علی(ع) کے ساتھ رہیں۔آپ نے حضرت امام حسن (ع)اورحضرت امام حسین (ع)جیسےصالح فرزندوں کی تربیت کی کہ جورسول اکرم (ص)کے قول کے مطابق جوانان جنت کے سردار ہیں۔
جلالپور،اکبرپور،اتراپردیش سے تشریف لائے مولانا نے فرمایا! رسول اکرم(ص)کی دخترگرامی اورحضرت علی(ع)کی شریک حیات حضرت فاطمہ زہراسلام اللہ علیہا کی شہادت جاں گدازکے موقع پرہم ،خاندان عصمت و طہارت کےعاشقوں ، تمام مسلمانان عالم اور اپنے تمام ناظرین کی خدمت میں تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہیں، خطیب محترم مولاناجوہری نے فرمایا!وہ پرآشوب دورجسمیں ظلم و تشدد کا دوردورہ تھا جسمیں انسانیت کا دوردورتک نام ونشان نہیں تھا جس زمانہ کے ضمیر فروش بے حیا انسان کے لبادہ میں حیوان صفت افرادانسان کوزندہ درگورکرکے فخرومباہات کیا کرتے تھے جو خواتین کواحترام کے لایق نہیں سمجتھے ؟یہ وہ تشدد آمیز ماحول تھا جس میں ہر سمت ظلم و ستم کی تاریکی چھائی ہوئی تھی اسی تاریکی کو سپیدی سحر بخشنے کے لئے افق رسالت پر خورشید عصمت طلوع ہوا جس کی کرنوں نے نگاہ عالم کو خیرہ کر دیا باغبان رسالتمعاب(ص)میں ایک گلاب کھلا جس کی خوشبو نے مشام عالم کو معطر کردیا ایسے ماحول میں دختررحمة العالمین نے تشریف لا کر اس جاہل معاشرہ کو یہ سمجھا دیا کہ ایک لڑکی باپ کے لئے کبھی بھی سبب زحمت نہیں ہوتی بلکہ ہمیشہ رحمت ہوتی ہے لیکن وہ حقیقت فراموش اس حقیقت کو بھلا بیٹھے تھے کہ جووجہ خلقت انسان ہے وہ بھی ایک عورت ایک خاتون ہے فاطمہ زھرا(س) آپ باغ رسالت کا وہ تنہا ترین پھول ہے جس کی نظیرناممکن ہے پروردگار نے مردوں کی ہدایت کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو روئے زمین پر بھیجا نبوت کے بعد سلسلہ امامت جاری کیا لیکن فاطمہ زہرا (س)عالم نسواں کی تنہا ترین سردار ہیں ۔۔فاطمہ زہرا(س)رسول(ص)سےاسقدرمحبت وشفقت سے پیش آتی تھیں کہ رسول(س) فرماتے نظر آئے : فاطمتہ ام ابیھا : فاطمہ اپنے باپ کی ماں ہے رسول بے جب فاطمہ میں ماں والی شفقت دیکھی توماں کہہ دیا۔۔۔اس سےبڑھکے اورکیامقام دنیا والوں کے سامنے پیش کیاجائے کہ خود تمام رسولوں کا آخری رسول رسالت کی آخری کڑی رسول اعظم(ص)فاطمہ کی تعظیم کیا کرتے تھے یہ رسول فاطمہ کی عزت بیٹی کی حیثیت سے نہیں بلکہ رسالت تعظیم عصمت کے لئے کھڑی ہوتی تھی ایک دوسری حدیث نے بھی سہارادیاکہ ارشادہوا:فاطمہ کا غم وغصہ خدا کا غیظ و غضب ہے اور فاطمہ کی خوشی خوشنودی خدا ہے(کتاب کنزالعمال) ۔ علمی مرکز قم،ایران سے قرآن وعترت فاونڈیشن کے بانی حجۃ الاسلام والمسلمین مولاناسید شمع محمدرضوی کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ پروگرام میں ہرسال ۱۴تحلیل گر،۱۴خطیب،۳۵شعراء کرام اور چند انجمنیں بی بی فاطمہ (س)کے غم میں بڑھ چڑھکرحصہ لیاکرتی ہیں۔