۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مولانا حسن رضا بنارسی

حوزہ/ علمی مرکز قم، ایران سے قرآن وعترت ل فاونڈیشن کے بانی حجۃ الاسلام والمسلمین مولاناسید شمع محمد رضوی کی رپورٹ کے مطابق، پروگرام میں ہرسال ۱۴تحلیل گر،۱۴خطیب،۳۵شعراع کرام اور چند انجمنیں بی بی فاطمہ (س)کے غم میں بڑھ چڑھکر حصہ لیا کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ بھیک پور، صوبہ بہار، میں قرآن و عترت فاونڈیشن علمی مرکز قم کی جانب سے ہرسال کی طرح (کہیں یک روزہ توکہیں خمسہ مجالس) امسال بھی ایام فاطمیہ کا پروگرام منایا جارہا ہے، اس ادارے نے کوشش کی کہ ہمیشہ اس مبارک ایام میں قرآن اور شہزادی کونین(س) کے عنوان سے شعراۓ کرام، خطباۓ کرام اور اساتیذ تحلیل گر کو اس پروگرام میں دعوت دیں، بتاریخ ۱۶جنوری ۲۰۲۱ کو بچلا امام بارگاہ بھیک پور، بہار میں حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا حسن رضا بنارسی حافظ کل قرآن (قرآن اور حضرت فاطمہ س) کی خطابت کو ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ آپ نے قرآن اور اہلبیت ؑ کے سلسلے سے مطالب بیان کرنے کے بعد فرمایا!حضرت فاطمہ زہرا(س) کی زندگي بہت مختصر لیکن عظیم اخلاقی اور معنوی درس کی حامل تھی ۔ یہ عظیم خاتون اسلام کے ابتدائی دور مختلف مراحل میں رسول اکرم (ص)اورحضرت علی(ع) کے ساتھ رہیں۔ آپ نے حضرت امام حسن (ع) اور حضرت امام حسین (ع) جیسے صالح فرزندوں کی تربیت کی کہ جو رسول اکرم (ص) کے قول کے مطابق جوانان جنت کے سردار ہیں۔

حافظ کل قرآن نے فرمایا! حضرت فاطمہ زہرا(س) کی عظیم شخصیت کے بارے میں دنیا کے بہت سے دانشوروں نے اظہار خیال کیا ہے اور آپ کو ایک مسلمان عورت کا جامع اور مکمل نمونہ قراردیا ہے اورخود رسول اکرم(ص)نےآپ کو سیدۃ نساء العالمین قرار دیا ہے۔

بنارس سے تشریف لائے مولانا نے فرمایا! رسول اکرم(ص)کی دخترگرامی اورحضرت علی(ع)کی شریک حیات حضرت فاطمہ زہراسلام اللہ علیہا کی شہادت جاں گدازکے موقع پرھم ،خاندان عصمت و طھارت کےعاشقوں ، تمام مسلمانان عالم اور اپنے تمام ناظرین کی خدمت میں تسلیت و تعزیت پیش کرتے ھیں۔

ایران ملک سے تعلیم یافتہ نوجوان خطیب نے فرمایا!وہ پرآشوب دورجسمیں ظلم و تشدد کا دوردورہ تھا جسمیں انسانیت کا دوردورتک نام ونشان نہیں تھا جس زمانہ کے ضمیر فروش بے حیا انسان کے لبادہ میں حیوان صفت افرادانسان کوزندہ درگورکرکے فخرومباہات کیا کرتے تھے جو خواتین کواحترام کے لایق نہیں سمجتھے ؟یہ وہ تشدد آمیز ماحول تھا جس میں ہر سمت ظلم و ستم کی تاریکی چھائی ہوئی تھی اسی تاریکی کو سپیدی سحر بخشنے کے لئے افق رسالت پر خورشید عصمت طلوع ہوا جس کی کرنوں نے نگاہ عالم کو خیرہ کر دیا باغبان رسالتمعاب(ص)میں ایک گلاب کھلا جس کی خوشبو نے مشام عالم کو معطر کردیا ایسے ماحول میں دختررحمة العالمین نے تشریف لا کر اس جاہل معاشرہ کو یہ سمجھا دیا کہ ایک لڑکی باپ کے لئے کبھی بھی سبب زحمت نہیں ہوتی بلکہ ہمیشہ رحمت ہوتی ہے لیکن وہ حقیقت فراموش اس حقیقت کو بھلا بیٹھے تھے کہ جووجہ خلقت انسان ہے وہ بھی ایک عورت ایک خاتون ہے فاطمہ زھرا(س) آپ باغ رسالت کا وہ تنہا ترین پھول ہے جس کی نظیرناممکن ہے پروردگار نے مردوں کی ہدایت کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو روئے زمین پر بھیجا نبوت کے بعد سلسلہ امامت جاری کیا لیکن فاطمہ زہرا (س)عالم نسواں کی تنہا ترین سردار ہیں ۔

فاطمہ زہرا(س)رسول(ص)سےاسقدرمحبت وشفقت سے پیش آتی تھیں کہ رسول(س) فرماتے نظر آئے : فاطمتہ ام ابیھا : فاطمہ اپنے باپ کی ماں ہے رسول بے جب فاطمہ میں ماں والی شفقت دیکھی توماں کہہ دیا۔۔۔اس سےبڑھکے اورکیامقام دنیا والوں کے سامنے پیش کیاجائے کہ خود تمام رسولوں کا آخری رسول رسالت کی آخری کڑی رسول اعظم(ص)فاطمہ کی تعظیم کیا کرتے تھے یہ رسول فاطمہ کی عزت بیٹی کی حیثیت سے نہیں بلکہ رسالت تعظیم عصمت کے لئے کھڑی ہوتی تھی ایک دوسری حدیث نے بھی سہارادیاکہ ارشادہوا:فاطمہ کا غم وغصہ خدا کا غیظ و غضب ہے اور فاطمہ کی خوشی خوشنودی خدا ہے(کتاب کنزالعمال) ۔

علمی مرکز قم، ایران سے قرآن وعترت فاونڈیشن کے بانی حجۃ الاسلام والمسلمین مولاناسید شمع محمدرضوی کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ پروگرام میں ہرسال ۱۴تحلیل گر،۱۴خطیب،۳۵شعراع کرام اور چند انجمنیں بی بی فاطمہ (س)کے غم میں بڑھ چڑھکر حصہ لیاکرتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .