حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کسان مخالف جبراً عائد کردہ زرعی قانون کے خلاف ملک بھر میں کسانوں کےساتھ عوام شانہ بشانہ کھڑی ہوئی ۔ ممبئی کی زمین کسانوں کے حق میں صدائے حق بلند کر نے میں اپنا مکمل ادا کرنے میں کامیاب ہوئی۔ اس احتجاجی مظاہرہ میں شرکا اور مظاہرین نے مودی اور شاہ کو سرمایہ دارانہ نظام کا حصہ قرار دیا۔ یہاں کے آزاد میدان میں ممبئی کسانوں کے ساتھ کے موضوع پر مختلف مقررین اور سماجی کارکنان نے خطاب کیا۔
جسٹس کولسے پاٹل صاحب نے مودی شاہ کو دنیا کا جھوٹا ترین انسان کہہ کر مخاطب کیا۔ زرعی قانون پر مودی سرکا ر پر سنگینی سے تنقید کرتے ہوئے کسان اور کسانی اڈانی اور امبانی کے سپرد کرنے کی سازش کہا۔ اڈانی کو اناج کی ذخیرہ اندوزی کے لئے اسے سرکار نے گودام بنانے کی اجازت دیدی ہے اس میں اناج کا ذخیرہ کیاجائے گااناج کھانے والے ہم سب کسانوں کے ساتھ ابھی نہیں تو کبھی نہیں ہوں گےلہٰذا ہمیں متحد ہو کر لڑائی لڑنے کی سخت ضرورت ہے ۔مودی شاہ کو بے دخل کرنے تک ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے ۔
اس احتجاجی مظاہرہ میں سیاہ قانون واپس لو کا پر زور مطالبہ کیاگیا اور سرکار کو یہ باور کرایا گیا کہ ممبئی کے عوام کسانوں کے شانہ بشانہ اس احتجاج میں نہ صرف شامل ہے بلکہ جب تک یہ فرسودہ قانون واپس نہیں لیا جاتا اس وقت احتجاج جاری رہے گا یہ کسان الائنس مورچہ میں خواتین کی جانب سے ٹیسٹا سیتلواد نے خطاب کے دوران اس کالے قانون کے نقصانات اور مودی چال کو سمجھاتے ہوئے اس کے لیے آخر وقت تک کھڑے ہونے کئی درخواست کی۔
ورشا ولاس،تنویر خانم سمیت برقعہ نشین خواتین نے پیدل مارچ میں سیاہ قانون واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔
اس پیدل مارچ میں مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی اور ایس پی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے احتجاج مظاہرہ میں شرکت کر کے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اس دیش میں صرف دو لوگ اڈانی اور امبانی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان ایجنٹوں اور دلالوں کو ہمں یہ پیغام دینا ہے کہ اب عوام بیدار ہو چکے ہیں اس سرکار کو اکھاڑ پھینک کر ایک اچھی سرکار لائیں گے ۔
تصویری جھلکیاں: ممبئی میں کسان الائنس مورچہ کی جانب سے آزاد میدان پر مہا مورچہ کا انعقاد
اس احتجاجی مظاہرہ میں تقریبا سوسے زائد تنظیموں نے حصہ لیا ہے ۔ اس احتجاجی مظاہرہ سے پیدل مارچ کے دوران خطاب کرتے ہوئے ابوعاصم اعظمی نے سرکار میں تکبر ہے لیکن یہ تکبر چکنا چور ہو گا کیونکہ اب عوام کسان کے ساتھ آچکی ہیں ۔ کسانوں نے اس دیش کو ایک نئی راہ دکھائی ہےہم کسانوں کے احسان مند ہے کہ انہوں نے یہ احتجاج کر کے ملک کو بیدار کیا ہے ہمارا مطالبہ ہےکہ سرکار ہوش کے ناخن لے کر سیاہ قانون واپس لے کیونکہ یہ کسان مخالف قانون ہے اس میں سرکار کی ہٹ دھرمی ناقابل برداشت ہے کیونکہ اس نے پارلیمنٹ میں غیر دستوری طریقے سے کورونا کے دوران یہ بل منظور کروایا ہے یہ انتہائی تشویشناک ہے ۔
آزاد میدان میں مجمع سے خطاب کرتے ہوئے ابوعاصم اعظمی نے چیلنج کیا کہ جب تک ہم کارپوریٹ کو برباد نہیں کریں گے چین سے نہیں بیٹھیں گے کیونکہ مودی نے کمپنی کوفائدہ پہنچانے کی پالیسی تیار کی ہے اس لئے ہم انہیں سبق سکھائیں گے۔ گلی محلوں میں ہمیں احتجاج کرنے کی ضرورت ہے کسانوں نے پورے ملک کو بیدارکر دیا ہے ۔ فلم ادکار ششانت سنگھ نے کہا کہ سرکار نے کسانوں کے مسئلہ پر ہم سب کو متحد کردیا ہے ہم اس کے شکر گزار ہیں ہم تیزی سے آگے بڑھیں گے یہی ہمارا عزم ہے ۔
رکن اسمبلی رئیس شیخ نے بھی کسانوں کی حمایت میں پیدل مارچ میں شرکت کے بعد یہ واضح کیا کہ جب تک بل واپس نہیں لیاجاتا اس وقت تک کسان سنگھرش کرے گا اورہم ممبئی والے بھی ان کےساتھ ہیں ۔
کسان الائنس مورچہ سے خطاب کرتے ہوئے آزاد میدان میں مولانا سید اطہر علی نے کہا کہ اگر کسان مخالف سیاہ قانون نافذ ہو گیا تو اناج مہنگا ہو جائے گا اور اناج کی خرید و فروخت میں گڑبڑی کر کے سرمایہ دار ذخیرہ اندوزی کرکے اناج کو مہنگی قیمتوں میں فروخت کریں گے۔ اگر یہ سیاہ قانون ختم نہیں کیا گیا تو بے روزگاری اورمعاشی غیر مستحکم حالات پیدا ہو جائیں گے۔ یہ قانون ملک کی بربادی کا قانون ہے یہ مظاہرہ صرف کسانوں کے خلاف نہیں بلکہ ہر عام و خواص کے خلاف ہے ۔ اگر ہم اسی طرح سیسہ پلائی دیوارکی طرح ڈٹے رہے تو کسان کی فتح ہو گی ۔ کسان کی فتح ہم سب کی فتح ہے ۔
امول مڈامے نے کہا کہ بی جے پی سرکار نے ذخیرہ اندوزی جمع کرنے پر پابندی ختم کر دی ہے۔ یہ مہنگائی بڑھانے کی ایک سازش ہے اس لئے یہ قانون واپس لیاجائے جب تک مطالبہ پورا نہیں ہو گا کسان اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے ۔ کسان لیڈرامرجیت سنگھ نے کہا کہ آندولن ملک کا اندولن ہے یہ کسی ایک کا یا مخصوص طبقہ کی تحریک نہیں بلکہ عوام کی آواز ہے اس لئے ممبئی کی سرزمین پربھی اس احتجاج کاتقویت ملی ہے ۔ سماجی خادمہ میدھا پاٹکر نے آزاد میدان میں جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ آج سرکار سرمایہ داروں کوفائدہ پہنچانے کے لئے یہ تینوں بل جبراً منظور کروائے ہیں جو انتہائی تشویشناک ہے۔ممبئی میں امبانی کی عالیشان منزل ہے لیکن اس میں صرف سات لوگ رہتے ہیں اوران کےلئے غریب کسان مخالف قانون منظور کیا ہے۔ اس کے خلاف ہم سنگھرش کر رہے ہیں یہ تحریک جاری رہے گی ۔ سماجی خادمہ ٹیسٹا سیتلواد نے کہا کہ پنجاب کی سرزمین نے جنگ آزادی کے لئے بھگت سنگھ اور اس کے کنبہ نے قربانیاں بھی دی ہیں وہ جانتے ہیں کہ نجکاری غلامی کی طرف قدم ہے ۔ہمیں اس کسان آندولن کو مزید شدت کے ساتھ لڑنے کی ضرورت ہے آئندہ بھی آندولن کی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے ۔
اس احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا اعجاز کشمیری نے بھی سیاہ زرعی قانون واپس لینے کا پر زو مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ یہ احتجاج جاری رہے گا ہمیں اس تحریک کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔
ممبئی امن کمیٹی کے سربراہ فریدشیخ نے اس پیدل مارچ میں نظم ونسق سمیت دیگر انتظامیہ امور کا خاص خیال رکھا انہوں نے کہا کہ کسان کا یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک یہ سیاہ قانون واپس نہیں لے لیا جاتا۔ آج اسی مناسبت سے ممبئی کی سرزمین سے یہ تحریک کا آغاز کیا گیاہے ۔
اس مظاہرہ سے جماعت اسلامی اور کسان الائنس مورچہ کے عبدالحسیب بھاٹکر نے اس احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسان مخالف قانون واپس لیاجائے ۔
کسان لیڈر پرتبھاشندے نے مودی کودھوکہ باز قرار دیاہے کیونکہ وہ صرف جملہ بازی کرتے ہیں ۔ایم ایل سی ودیا چوہان نے کہا کہ اب مودی سرکار کو بے دخل کرنے کے لئے ای وی ایم کے خلاف بھی تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔مولانا محمود دریابادی نے بہت ہی اختصار سے کہا کہ ہماری پوری کوشش کسانوں کو انصاف دلانے کے لئے ہونی چاہیے۔ہم سب ڈٹ جائیں اور مل کر اس ظلم کے میں خاتمے اپنا رول انجام دیں۔
جماعت اسلامی ہند ممبئی حلقہ خواتین کی جانب سے تنویر خانم صاحبہ نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر ساتھ لڑنے کی ضرورت ہے۔جو انقلاب لال بہادر شاستری نے لایا تھا اسی انقلاب کو دہرانے کی ضرورت ہے۔اگر یہ کسان لڑنے پڑ آجائیں تو زلزلے آجائیں گے،آندھیاں آ جائیں گی۔
ڈاکڑ سلیم خان صاحب نے اپنی گفتگو کے دوران اس کالے قانون کی تنقید ان الفاظ میں کی کہ ہم جس قانون کی مخالفت کر رہے ہیں وہ ابھی وینٹیلیٹر پر ہے۔ لہٰذا بڑے پیمانے پر آگے بھی اس قانون کی مخالفت کرنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگانے کی ضرورت ہے۔ عبد الجلیل صاحب نے بھی مورچے کی کامیابی میں بھرپور تعاون کیا۔
اختتام پر اجتماعی طور پر راشٹریہ گیت پڑھا گیا۔پھر کسان الائنس مورچہ کا وفد گورنر کے آفس میمورنڈم جمع کرنے گیا۔