۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
حجۃ الاسلام سید حمید الحسن تقوی

حوزہ/ دفتر مقام معظم رہبری دہلی نو کی جانب سے امام باڑہ سبطین آباد میں دوروزہ عزائے فاطمیہ کی پہلی مجلس منعقد ہوئی ،کثیر تعداد میں علماء اور مومنین نے شریک ہوکر اظہار غم کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ ۱۷ جنوری: پیغمبر خدا حضرت محمد مصطفیٰؐ کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا ؐ کی شہادت کےالمناک موقع پر ہر سال کی طرح امسال بھی دفتر مقام معظم رہبری دہلی نو کی جانب سے امام باڑہ سبطین آباد حضرت گنج لکھنؤ میں دوروزہ مجالس عزائے فاطمیہؐ کا انعقاد ہوا۔

اس سلسلے کی پہلی مجلس کو حجۃ الاسلام المسلمین مولانا سید حمیدالحسن تقوی سربراہ جامعہ ناظمیہ لکھنؤ نے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ بعض افراد کا یہ دعویٰ کہ ہندوستان میں عزائے فاطمیہ کا آغاز انہوں نے کیاہے ،سراسر غلط ہے ۔کیونکہ لکھنؤ سمیت ہندوستان کے دیگر علاقوں میں ہمیشہ حضرت فاطمہ زہراؐ کی شہادت کے موقع پر مجالس کا اہتمام ہوتا آیاہے ۔ہم نے ہمیشہ دیکھاہے کہ بی بیؐ کی شہادت کے موقع پر تابوت برآمد ہوتا تھا اور مجلسیں ہوتی تھیں ۔یہ سلسلہ نیا نہیں ہے بلکہ قدیم سلسلہ ہے ۔یہ بات ضرور ہے کہ آج زیادہ اہتمام کے ساتھ عزائے فاطمیہ ؐ کا انعقاد ہورہاہے،جس میں دن بہ دن مزید اضافہ ہونا چاہئے ۔

مولانا نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے فضائل بیان کرتے ہوئے کہاکہ پیغمبرخداؐ نے فرمایاہے کہ فاطمہؐ میرا جزو بدن ہے ،جس نے فا طمہ ؐ کو تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف پہونچائی اور جس نے مجھے تکلیف پہونچائی اس نے خدا کو تکلیف پہونچائی ۔

مولانا مزید بیان کیا کہ محبت رسولؐ و آل رسولؑ روح اسلام ہے ۔جس طرح انسان کا اگر کوئی عضو بدن کٹ جائے تو ہم یہ نہیں کہتے کہ انسان مر گیاہے بلکہ یہ کہتے ہیں کہ فلاں عضو بدن اب اس انسان کے جسم کا حصہ نہیں ہے ۔اسی طرح تمام عبادات اور احکامات ’جسم اسلام ‘ کے اعضاء ہیں ،لیکن اگر محبت اہلبیتؑ نہیں ہے تو پھر ’جسم اسلام ‘ بے روح ہے ۔

مولانانے کہاکہ ہم نے ہمیشہ ملک و قوم کے ساتھ وفاداری کی ہے ۔ہمارے علماء اور مراجع کرام بھی انہی کو دوست رکھتے ہیں جو ملک و قوم کے وفادار ہوتے ہیں یہ بات حکومت اور انتظامیہ کو اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے ۔مگر ہمیں ان سے بالکل وفاکی امید نہیں ہے جنہوں نے خاندان رسالتؑ سے وفاداری نہیں نبھائی۔مولانا نے آخر مجلس میں حضرت فاطمہ زہرا ؐ کے مصائب بیان فرمائے جنہیں سن کر خوب گریہ کیا۔مولانانے درمیان مجلس علامہ اقبال کی مثنوی کے اشعار کا بخوبی تجزیہ پیش کیا ۔

اس سے پہلے مجلس کا آغاز قاری معصوم مہدی نے تلاوت کلام پاک سے کیا ۔اس کے بعد شعرائے کرام نے بارگاہ معصومینؑ میں نذرانہ عقیدت پیش کیا ۔جن میں جناب کلب عباس،جناب علی مہدی ،جناب محمد حسنین شامل ہیں ۔نظامت کےفرائض معروف ناظم جناب احمد رضا بجنوری نے انجام دیے ۔مجلس میں مولانا سید فرید الحسن تقوی صاحب مدیر جامعہ ناظمیہ ، مولانا شمس الحسن صاحب ،مولانا محمد عباس ترابی صاحب استاذ جامعہ ناظمیہ ،مولانا حیدر حسن صاحب ،مولانا عالی حسن صاحب ،مولانا ایمان احمد صاحب ۔مولانا علی رضا صاحب،مولانا عقیل عباس صاحب،مولانا عباس اصغر شبریز صاحب ،مولانا نذرعباس صاحب ،مولانا علی رضا صاحب امام جماعت مسجد سبطین آباد، مولانا ڈاکٹر ظفرالنقی صاحب ،مجالس کے کنوینرعادل فراز نقوی اور دیگر افراد شامل رہے ۔خاص طورپر جامعہ ناظمیہ لکھنؤ اور مدسہ سلطان المدارس کے طلباء مجلس میں موجود رہے ۔واضح رہے کہ یہ مجالس دفتر مجلس علمائے ہند کے زیر اہتمام منعقد ہوتی ہیں ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .