حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دین اسلام اور تاریخ تشیع میں شعرخوانی،شاعری اور نوحہ خوانی کابہت زیادہ رواج تھا۔ شعرائے کرام اورنوحہ خوانوں نے مذہب اسلام اور اہل بیتؑ کی اس فن سےبہت زیادہ ترویج کی اسی سبب رسول اکرم ﷺ اہل بیتؑ کے سلسلے سے ہرعنوان سے اشعار پائے جاتے ہیں،چودہ معصومینؑ کی فضیلت میں اشعار کہنے والوں کے سلسلے میں امام جعفر صادقؑ نے فرمایا!من قال فینا ببیت شعر،بنی اللہ لہ بیتا فی الجنہ(وسایل الشیعہ جلد۱۰،ص۴۶۷)
جس نے بھی ہمارے اہل بیت ؑ کی شان میں ایک قطعہ کہا،جنت میں خداوند عالم اسے گھر عنایت فرمائے گا، تاریخوں میں ملتاہے کہ شعرائے کرام نے امام حسینؑ،کربلااورعاشوراشناسی کے سلسلے سے بھی بہت ہی زیادہ کلام پیش کئے جسے آج بھی محافل اورمجالس میں پڑھے جاتے ہیں،اورایسانہیں ہے کہ فقط ایک مذہب سے مخصوص ہے بلکہ،ان شاعروں میں ہرمذہب کے شاعر ملتے ہیں اہل بیتی شعرائے کرام نے بہت سعی و کوشش کیں کہ بہترین اندازمیں دفاع مذہب حقہ میں اشعارکوپیش کئے جائیں اورایساہی ہواکہ اپنے اشعارکے ذریعے،راہ سعادت،پیغام حسینی،جھوٹ فریب سے پرہیز اوراسی طرح،باطل کے چہرے سے نقاب الٹی اوراہل حق کاسربلند کیا، دشمن ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ذلیل وخوارہوا،مومن باعزت رہا۔ اسی سبب شعرائے آل محمدص پرظلم ڈھائے گئے اورشکنجے کے ذریعے بے دردی سے شہیدکردیئے گئے، تاریخ اسلام، دعبل خزاعی،کمیت،ابن زیداسدی،فرزدق،ابوفراس ہمدانی،صفی الدین حلی،محتشم کاشانی،اقبال لاہوری،شہریار،کمپانی،عطارنیشاپوری،سعدی ،حافظ شیرازی جیسے عظیم شعرائے کرام کوبھول نہیں سکتاجنہوں نے اپنے اشعار کے ذریعے سیرت اہل بیتؑ کوزندہ کیا اورلوگوں کے سامنے بطورنظم پیش کیاہے۔
امام شافعی اہل بیت ؑکی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں! یاآل بیت رسول اللہ حبکم فرض من اللہ فی القرآن انزلہ کفاکم من عظیم الفخر انکم من لم یصل علیکم لاصلاۃ لہ آپ قل لااسلکم علیہ اجراالاالمودۃ فی القربیٰکی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں، اے اہل بیت نبی ص آپکی عظمت اوربلندی کے لئے یہی کافی ہے کہ جوآپ پر درودنہ بھیجے اس کی نمازقابل قبول نہیں،ائمہ معصومین ؑ نے شاعر اہل بیتؑ کی بہت زیادہ تشویق کی اوربہت کچھ انہیں نوازا، آج کے وہ شاعر جوانقلابی،حماسی،دینی و مذہبی،اورٖفضیلت اہل بیتؑ کے سلسلے سے اشعار کہتے ہیں توایسے شاعر آل محمدﷺ پہ بھی خاندان نبوت کابہت ہی لطف وکرم ہے،، آج جس عظیم شاعرکی گفتگوہے وہ مولاناحفاظت حسین طاب ثراہ ہیں جنہوں اردومجموعہ کلام بنام چہاردہ تن کو۶۰/سال قبل لکھ ڈالا جو ابھی تک گھرکی زینت بنی رہی اورلوگوں تک نہیں پہچ سکی،خدازندہ رکھے ایسے نیک افرادکوجواپنے بزرگوں کی حفاظت فرماتے ہیں اوراپنی ماں کی مجلس چہلم بجائے کسی اورکتاب کے اسی آثارکوایصال ثواب کے لئے پیش کرتے ہیں جوتمام لوگوں کے گھروں تک پہچ سکے اوراسے بڑھکربھی بیداری آپہنچے اورمعاشرے میں عظیم شاعر بھی پیداہوں اورایسے خطی نسخے کوپیش کرنے والے خاندان عصمت وطہارت سے خوب دعائیں بھی لیتے رہیں۔
حوزہ اور جامعہ علوم آل محمدکاایک عظیم مرکزہے جس کا حق بنتاہے ایسی چیزیں اسی حوزہ سے نشرہوں،اسی سبب لوگوں نے حوزہ علمیہ آیت اللہ خامنہ ای کے زیرانتظام اس علمی کارنامہ کو پیش کیا،مجھے پوری امیدہے کہ بانی قرآن وعترت فاؤنڈیشن حجت الاسلام والمسلمین مولاناسیدشمع محمدرضوی کی مدیریت میں اسطرح کی فعالیّت ہمیشہ دیکھنےکوملیگی ۔ میں خداوندمتعال سے دعاکرتاہوں جن لوگوں نے اس سلسلے سے ذرا برابر بھی خدمتیں انجام دی ہیں ان کے گھروں میں برکت ہو اورہمیشہ کامیاب وکامران رہیں،ایسے مخلصین اوربابرکت افراد ہمیشہ خاندان نبوت کے زیرسایہ ہیں ۔۔۔۔۔ میں اردوزبان والوں سے درخواست کرتاہوں اس کتاب پربھی وقت نکال کربھرپورتوجہ دیں اور آل محمد ص سے ہمیشہ دعائیں لیتے رہیں۔