۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
کلب جواد نقوی

حوزہ/ امام باڑہ سبطین آباد میں حضرت فاطمہ زہراؑ کی شہادت کی مناسبت سے دوروزہ مجالس کے سلسلے کی آخری مجلس میں جم غفیر نظر آیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دختر پیغمبر اکرامؐ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ کی شہادت کی مناسبت سے ہر سال کی طرح امسال بھی مجلس علمائے ہند کی جانب سے امام باڑہ سبطین آباد میں دوروزہ مجالس کا انعقاد عمل میں آیا ۔اس سلسلے کی آخری مجلس کو مولانا سید کلب جواد نقوی نے خطاب کیا ۔
مولانا نے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے آیت تطہیر اور عظمت جناب سیدۂ طاہرہ ؑ پر تفصیلی گفتگو کی ۔مولانانے کہاکہ اللہ نے اہل بیت رسولؑ کی طہارت کا اعلان فرمایا ہے اور یہ کہاہے کہ اے اہل بیت رسولؑ اللہ کا یہ ارادہ ہے کہ تم کو ہر طرح کے رجس سے دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک رکھنے کا حق ہے ۔اس آیت کی روشنی میں یہ بات ثابت ہے کہ ہر طرح کا رجس اہل بیتؑ سے دور ہے ۔
انہوں نے کہاکہ نجاستیں تین طرح کی ہوتی ہیں ۔ایک نجاست عرفی کہلاتی ہے ۔یعنی وہ نجاستیں جو عرف عام میں مشہور ہیںجنہیں ہر انسان جانتاہے ۔دوسری نجاست ،نجاست شرعی ہے ۔یعنی وہ نجاستیں جنہیں شریعت نے نجس قراردیاہے ۔جب تک شریعت نے نہیں بتایا ہمیں ان چیزوں کی نجاست کا علم نہیں ہوا جیسے شراب،شرک اور کفر وغیرہ۔تیسری نجاست کی قسم کو نجاست عقلی کہا جاتاہے یعنی کچھ چیزیں ایسی ہیں جنہیں عقل نجس سمجھتی ہے جیسے جہالت ،ظلم ،ناانصافی اور فریب وغیرہ ۔یہ تمام چیزیں نجس ہیں اور ہر نجاست اہلبیتؑ سے دور ہے ،تو جب جھوٹ اہل بیتؑ سے دور ہے تو کوئی جھوٹا اہلبیتؑ سے کیسے قریب ہوسکتاہے ۔جب ظلم نجس ہےتو ظالم اہل بیتؑ سے کیسے نزدیک ہوسکتاہے ۔
مولانانے کہاکہ آیت تطہیر سے ثابت ہوتاہے کہ اہل بیتؑ کی طہارت کی ذمہ داری اللہ نے لی ہے ،اس لئے ان کی طہارت میں جو شک کرے وہ مسلمان نہیں ہوسکتا ۔
مجلس کے آخر میں مولانانے حضرت فاطمہ زہراؑ کی شہادت کے المناک واقعہ کے اسباب و علل کو بیان کیا ۔مجلس کی نظامت کے فرائض احمد رضا بجنوری نے انجام دیے اور شعرائے کرام نے بارہگاہ سیدہ عالمیان ؑ میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .