۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
جلوس کرگل ایام فاطمیہ

حوزہ/ کرگل میں شدید سردی کے باوجود ضلع کے مختلف علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں محبان حضرت فاطمہ زہرا (س) نے جلوس عزا میں شرکت کرکے امام زمانہ (عج) کی خدمت میں تسلیت و تعزیت پیش کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کرگل میں شدید سردی کے باوجود ضلع کے مختلف علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں محبان حضرت فاطمہ زہرا (س) نے جلوس عزا میں شرکت کرکے امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے محضر مبارک میں آپ کے جدہ ماجدہ کی شہادت دلسوز پر تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہوئے سینہ زنی اور نوحہ خوانی کی اور تاریخ اسلام کی سیاہ دن کو یاد کیا-
مجلس عزا کے بعد احاطہ حوزہ علمیہ اثنا عشریہ کرگل سے مرکزی جلوس عزا برآمد ہوئی اور حضرت فاطمہ (س) چوک کی پر سے ضلع کے مختلف علاقوں اور گردونواح سے آ رہے ماتمی جلوسوں کے ہمراہ اثنا عشریہ چوک پر جمع ہوئے اور مرکزی جلوس عزا مرکزی بازار سے ہوئے انقلاب منزل کی روانہ ہوئے جہاں پر مختصر ذکر مصائب اور زیارت کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
اس موقع پر گزشتہ مہینوں مین منعقد ہونے والی مرثیہ و نوحہ خوانی مقابلے میں کامیابی حاصل کر والے کرگل کے مشہور مرثیہ و نوحہ خواں شجاعت حسین شجاعی, محمد علی حیدری, منظور عرفان اور ان کے ساتھی نوحہ خوانی کر رہے تھے اور جوانان اثنا عشریہ کے زیر انتظام جلوس عزا احسن طریقے سے انقلاب منزل کی طرف رواں دواں رہا۔
انقلاب منزل کے احاطے میں انصار المہدی جوانان اثنا عشریہ کے رضاکاروں کے طرف سے تبرکات کا بھی انتظام تھا اور ضلع انتظامیہ کے مختلف محکمہ جات کے طرف سے بھی تمام تر انتظامات کو یقینی بنایا گیا تھا۔
حجت الاسلام والمسلمین شیخ ناظر مہدی محمدی صدر جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل نے ذکر مصائب بیان کرتے ہوئے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی دلسوز شہادت کو عالم اسلام کی پہلی دہشت گردی سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت تاریخ اسلام کی سیاہ دنوں میں شمار ہوتی ہے اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی مظلومیت کو بیان کرنا ہر علماء اور خطیب پر فرض ہے اور علماء کو چاہئے کہ جگر گوشہ رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مظلومیت کو بیان کرنے میں کوئی کوتاہی نہ کریں چونکہ ہمارے بزرگ علماء بھی اس کی تاکید کرتے رہے ہیں۔
مولانا نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی مظلومیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جو باغ فدک رسول خدا نے اپنے حیات میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو دی تھی اس باغ فدک کو غصب کر لیا گیا، اگر ہم تاریخ کا مطالعہ کریں تو ہمیں احادیث اور رویات کے ذریعے سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا باغ فدک کے حوالے سے کبھی بھی خاموش نہیں رہی ہیں اور ظالموں نے آپ کو گھر سے باہر نکلنے پر مجبور کیا اور آپ مسجد میں تمام اصحاب و انصار کے سامنے بنی ہاشم اور قریش کی عورتوں کے ہمراہ داخل ہوئی اور احتجاج کرکے اپنے حق کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ آخر کیا وجہ تھی کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا باغ فدک کے حق ملکیت کے حوالے سے اتنی اذیتیں برداشت کر رہی تھی، اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ باغ فدک حق المسلم تھا اور ایک ذرہ برابر بھی کسی کو اس میں نقص اور نقطہ چینی کی گنجائش نہ تھی، انسان کا فطرت ہے کہ جب بھی کسی کا حق چھن جائے تو وہ اسکا مطالبہ کرتا ہے، دشمنوں نے بنی ہاشم کے مادی اور مذہبی امکانات کو ختم کرنے کی کوشش کی اور انکے انہی مقاصد کو پورا کرنے سے روکنے کیلئے زہرا سلام اللہ علیہا بنی ہاشم کے دفاع کیلئے اٹھ کھڑی ہوئی اور قیام کی۔
شیخ ناظر مہدی محمدی نے مزید کہا کہ یہ دنیا حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے نزدیک ایک بے ارزش چیز تھی لیکن مسئلہ فدک ایک حساس مسئلہ اور معنویت سے بھرا ہوا مسئلہ تھا، امیرالمومنین کے خلافت سے ربط رکھنے والا مسئلہ ہونے کی وجہ سے علی علیہ السلام کے ولایت اور امامت کے دفاع میں زہرا سلام اللہ علیہا نے خلیفہ وقت سے اپنے حق کا مطالبہ کیا تھا اور اسی زہرا کی آج شہادت واقع ہوئی۔
رسول مکرم اسلام حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ والہ و سلم کے وفات کے دو دن بھی پوری نہیں ہوئے تھے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی گھر کے دروازے پر ہجوم لکڑی لئے آگ جلانے پہنچ گئی اور کہا کہ علی کو ان کے حوالے کر دیا جائے لیکن حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے ان کی ایک نہ سنی اور جس دروازے سے فرشتے بھی بغیر اجازت داخل نہیں ہوتے تھے اس دروازے کو آگ لگا دی گئی اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا در و دیوار کے بیچ میں مجروح ہوئیں اور ملعونوں نے آپ کو ضربیں لگائیں جس سے آپؑ زخمی ہوئیں اور اس دوران آپؑ کے شکم میں موجود بچہ (محسن) سقط ہو گیا، بعض مورخین کے مطابق قنفذ لعنت اللہ نے حضرت فاطمہؑ کو در و دیوار کے درمیان رکھ کر آپؑ پر دروازہ گرا دیا جس سے آپؑ کا پہلو زخمی ہوگیا، اسی طرح کہا جاتا ہے کہ ان ملعونوں نے آپ کے شکم اطہر پر بھی وار کیا اس واقعے کے بعد حضرت فاطمہؑ علیل ہو گئیں اور اسی بیماری کے عالم میں اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔
ان ظالموں نے مولا امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے ہاتھوں میں رسن باندھ کر گھر سے باہر مسجد کی طرف لے گئے، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا دن رات اپنے بابا کی مصیبت میں روتی رہی اتنی روئیں کہ مدینہ والوں نے علی علیہ السلام سے شکایت کی کہ زہرا (س) سے کہیں کہ یا تو دن میں رو لیا کریں یا تو رات میں! یہ پیغام جب علی علیہ السلام نے زہرا سلام اللہ علیہا کو سنائی تو زہرا سلام اللہ علیہا بیت الاحزان میں جا کے روتی رہی اور فرمایا کہ میں اپنے بابا سے انکی شکایت کروں گی۔
مختصر ذکر مصائب کے بعد حجت الاسلام والمسلمین شیخ ناظر مہدی محمدی نے زیارت پڑھی اور دعائیہ کلمات کے ساتھ مجلس اپنے اختتام کو پہنچی، شیخ ناظر مہدی محمدی نے عالم اسلام اور ملک میں امن کے لئے اور مراجع عظام کے سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں بھی مانگی-
جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے جنرل سیکریٹری حجۃ الاسلام شیخ ابراہیم خلیلی نے مرکزی جلوس ایام فاطمیہ کی احسن طریقے سے کامیاب بنانے میں تعاون پر تمام عزاداران فاطمہ زہرا (س), ضلع انتظامیہ, محکمہ انفارمیشن, لداخ پولیس, محکمہ صحت, محکمہ بجلی,, میونسپل کمیٹی, محکمہ پی ایچ ای, الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا, انصار المہدی جوانان اثنا عشریہ اور اثنا عشریہ نیٹورک جمعیت العلماء اثنا عشریہ کا شکریہ ادا کیا-

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .