۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
جاوید حیدر

حوزہ/ مولانا شمشیر علی اعلی اللہ مقامہ کی مجلسِ چھماہی سے مولانا جاوید حیدر زیدی نے خطاب کرتے ہوئے عشقِ علی کو حیات سے تعبیر کیا اور بغضِ علی کو موت سے تعبیر کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا شمشیر علی اعلی اللہ مقامہ کی مجلسِ چھماہی لکھنو کشمیری محلہ واقع امام بارگاہ پیارے جانی کے امام بارگاہ میں منعقد ہوی، مجلس کا آغاز تلاوتِ قرآن سے ہوا بعد مجلس کو مولانا سید جاوید حیدر زیدی زید پوری نے خطاب کیا۔

مولانا نے كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِ کے ذیل میں مجلس کو خطاب کیا، موصوف نے کہا کہ ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے اب یہ انسان کے اوپر ہے کہ وہ اس مزہ کو کیسا بناے کیونکہ اللہ نے موت میں کوئی مزا نہیں رکھا ہمارے افعال و عمال کے اپر منحصر ہے کہ ہم عشقِ الِ محمد میں اپنی موت کو شیریں بناے یا بغضِ الِ محمد میں اپنی موت کو تلخ بناے۔

مولانا جاوید حیدر زیدی نے مزید کہا کہ ہر انسان موت کے وقت حضرت علی کو دیکھے گا اگر محبِ علی ہے تو مجسم ہو جاے کی محبت اگر عدو ہے تو مجسم ہو جاے گی عداوت۔

مولانا نے حدیثِ رسول کا سہارا لیتے ہوے کہا کہ جو شخص اہلبیت کی محبت میں مر جائے، وہ شہید ہے۔ یعنی ہمیشہ زندہ رہے گا اور اپنے رب سے رزق پاتا رہے گا۔ قرآن میں اللہ ہمیں زندگی کا مقصد بتا رہا ہے کہ اگر ہم زندہ ہیں تو دلیل کے ساتھ اور مرتے ہیں تو بھی دلیل کے ساتھ کیونکہ ہمارا مذہب دلیل پر قائم ہے۔ ہمارا ہر عمل دلیل کے ساتھ ہےکسی کو مانتے ہیں تو دلیل کے ساتھ اور کسی کا انکار کرتے ہیں تو بھی دلیل کے ساتھ، ہم اللہ کو بھی بغیر دلیل نہیں مانتے۔

مولانا جاوید حیدر زیدی نے مزید کہا کہ جس کو صحیح سے جینا آتا ہے اسی کو صحیح سے مرنا بھی آتا ہے، کوی محبتِ آلِ محمد میں مر بھی جاے بھر بھی وہ زندہ ہے اور کوئی بظاہر زندہ ہو اور دل میں محمد آلِ محمد کی محبت نہ ہو تو وہ مردہ ہے۔ آخر میں مولانا نے جناب عباس کے دردناک مصائب پڑھے جسکو سن کر مومن گریہ کرنے لگے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .