۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
لکھنئو سردار سلیمانی برسی

حوزہ/ شہید حاج قاسم سلیمانی اورشہید ابومہدی المہندس کے ایصال ثواب اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے مجلس علمائے ہند کی جانب سے آج نماز جمعہ کے بعد آصفی مسجد میں مجلس ترحیم کا انعقاد عمل میں آیا ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید حاج قاسم سلیمانی اورشہید ابومہدی المہندس کے ایصال ثواب اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے مجلس علمائے ہند کی جانب سے آج نماز جمعہ کے بعد آصفی مسجد میں مجلس ترحیم کا انعقاد عمل میں آیا ۔مجلس کو نائب امام جمعہ مولانا سید رضا حیدر زیدی نے خطاب کیا ۔واضح رہے کہ ہر سال شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس کی شہادت کی مناسبت سے مجلس عزا منعقد ہوتی ہے ،جنہیں 2 جنوری کو بغداد ائیرپورٹ کے باہر امریکہ نے بزدلانہ حملے میں شہید کردیا تھا۔

آصفی مسجد میں مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید رضاحیدر زیدی نے کہا کہ کچھ شہادتیں ملکی و جغرافیائی سطح پر یاد کی جاتی ہیں اور کچھ شہادتوں کو عالمی پیمانےپر یاد کیا جاتاہے ۔مثال کے طورپر ہمارے ملک کی آزادی میں جن مجاہدین نے قربانیاں پیش کیں ،ہم ہرسال اور ہر موقع پر ان کی قربانیوں کو یاد کرتے ہیں اور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ،جیسے شہید مولوی محمد باقرؒ جنہوں نے 1857 کی جنگ آزادی میں نمایاں کردار اداکیا ۔ اسی جرم میں انگریز سرکار نے انہیں ظالمانہ طریقے سے شہید کردیا تھا۔اسی طرح ہمارے وہ فوجی جنہوں نے ہمارے ملک کی سرحدوں اور ہماری حفاظت کے لئے اپنی جانوں کو قر بان کیا ،یقیناًان کی قربانیوں کو کبھی بھلایا نہیں جاسکتا ۔لیکن کیا کسی بھی ملک کے شہیدوں کی یاد کسی دوسرے ملک میں منائی جاتی ہے ؟ہر گزنہیں !کیونکہ ہر قربانی اپنے ہدف کے لحاظ سے اہمیت کی حامل ہوتی ہے ۔جو قربانیاں انسانیت ،شرافت اور عالمی ظلم کے خلاف ہوتی ہیں انہیں سرحدوں میں قید نہیں کیا جاسکتا۔

مولانانے کہاکہ آج شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کی یاد ہر ملک میں منائی جاتی ہے کیونکہ ان کی شہادت کسی ایک ملک اور قوم کے لئے نہیں تھی ۔انہوں نے انسانیت کے لئے اپنی جان قربان کی اس لئے آج بھی پوری دنیا میں لوگ انہیں یاد کرتے ہیں ۔

مولانانے کہاکہ میدان عمل میں حق کے تحفظ اور دفاع کے لئے اپنا خون دینا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے ۔ اگر شہید قاسم سلیمانی اور ان کے رفقاء نہ ہوتے تو داعش جیسی دہشت گرد تنظیم عراق اور شام تک محدود نہ رہتی بلکہ پوری دنیا کو جہنم بنادیتی ۔مولانانے اجمالی پیرائے میں شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس کے کارناموں کا تذکرہ کیا ۔اس کےبعد ان کی شہادت کے واقعہ اور اس کے اثرات کا تجزیہ بھی پیش کیا ۔مجلس کے آخر میں مولانانے امام حسینؑ کے بھائی حضرت عباس علمدارؑ کی شہادت کے واقعہ کو بیان کیا جس پر بیحد گریہ ہوا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .