۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
ملکی ابرده

حوزہ/حوزہ علمیہ خراسان ایران کے اعلیٰ سطحی دورس کے استاد نے کہا کہ اگر ہمارے معاشرے میں اب بھی دین، معنویت، خاندانوں کی اہمیت اور غیرت باقی ہے تو یہ حوزہ ہائے علمیہ اور طلباء کی بدولت ہے، لہٰذا دینی مدارس کے طلباء اپنی قدر و قیمت کو جانیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ خراسان مشہد کے مایہ ناز استاد حجۃ‌ الاسلام والمسلمین ملکی نے جاجرم شہرستان میں طلاب کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالب علموں کو اپنے مقام و منزلت پر فخر اور طالب علم ہونے کی نعمت پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیئے، کیونکہ راہِ الٰہی پر طالب علم ہونا معنویت کی طرف بڑھنے کیلئے ایک اہم ذریعہ ہے۔

حوزہ علمیہ خراسان کے استاد نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ حقیقی درس اخلاق، ایک ایسا درس ہے جس کا طلباء کی شخصیت پر اچھا اثر پڑے، کہا کہ اخلاقی نکات اور دروسِ اخلاق اس وقت کارآمد ہوتے ہیں جب ان دروس سے لوگوں کی فکر میں تبدیلی آئے اور اگر ہمارے اخلاقی دروس طلباء کو سوچنے پر مجبور کرتے اور انہیں ذمہ داری کا احساس دلاتے، تو پھر مدارس میں مدیر و ناظر کی ضرورت نہیں رہتی۔

حجۃ الاسلام ملکی نے مزید کہا کہ اگر ایک طالب علم کے دل میں اہل بیت علیہم السلام کے عشق و معرفت روشن ہو جائے تو وہ اس روشنی سے پورے معاشرے کو روشناس کرائے گا۔ ہمارے معاشرے میں ایسے طالب علم بھی ہیں جو شہید سلیمانی جیسے عظیم انسانوں کی تربیت کرتے ہیں اور ان انسان ساز علماء کو یہ بصیرت اور طرز تفکر مکتبِ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے وراثت میں ملا ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین ملکی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ دنیا میں ہماری عزت کا دار و مدار خدا کا بندہ ہونا ہے، کہا کہ خدا فرماتا ہے: آپ دن کے وقت کام کرتے ہیں اور دن میں کئے بہت سے کاموں کیلئے "تبطیل" کی ضرورت ہوتی ہے؛ یعنی اپنے آپ کو دنیا کی تمام چیزوں سے منقطع کر کے خدا سے متصل ہونا، لہٰذا اس صورت میں جب انسان اپنی جائے نماز پر بیٹھتا ہے، تو آسمان میں ملائکہ اس کے نور سے استفادہ کرتے ہیں۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہمیں مادی چیزیں اور دنیوی مسائل اپنی طرف متوجہ نہیں کرائیں، کہا کہ حوزہ علمیہ کا مطلب یہ ہے کہ حوزہ میں علم و اخلاق ایک ساتھ ہونے چاہئیے، کیونکہ علم و اخلاق لازم و ملزوم ہیں۔

حوزہ علمیہ خراسان کے معروف استاد نے طالب علموں کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ طالب علموں کے طرز زندگی سنجیدہ، سادہ اور مستحبات پر مبنی ہونا چاہیئے اور دوسروں سے یہ توقع نہیں رکھنی چاہیئے کہ وہ بھی طالب علموں کی طرح سوچیں اور زندگی بسر کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .