حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پیام نور یونیورسٹی تبریز میں منعقد ایک اجلاس میں حضرت زہرا (س) کے اوصاف بیان کرتے ہوئے حجۃ الاسلام سید محمد حسینی قزوینی نے کہا: اس عظیم خاتون کی صفات بیان کرنا نہایت ہی سخت مرحلہ ہے آپ کے اوصاف ہمارے لئے نمونہ عمل ہیں، انہیں صفات میں سے ایک صفت یہ ہے آپ مدافع ولایت و امامت ہیں۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: اہل سنت کی کتابوں میں حضرت زہرا (س) کے حوالے سے جو فضائل بیان ہوئے ہیں، ان فضائل و اوصاف اور خصوصیات کا ذکر کسی صحابی کے لئے وارد نہیں ہوا، حتیٰ کہ حضرت علی (ع) کے لئے بھی وہ صفات نہیں وارد ہوئی ہیں۔
حضرت ولی عصر(ع) ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (موسسہ تحقیقاتی ولی عصرؑ) کے سربراہ نے حدیث " إنما فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّی یؤْذِینِی ما آذَاهَا، بیشک فاطمہ میرے وجود کا ٹکڑا ہے، جس نے اسے اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: بعض اوقات جملہ " «بَضْعَةٌ مِنِّی»" کا معنی’’بدن کا ٹکڑا‘‘ کیا ہے، اگر چہ کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا جسم تمام نبیوں اور فرشتوں کے جسموں سے بلند و بالا ہے، لیکن لفظ " «بَضْعَةٌ مِنِّی» کا مطلب یہ ہے کہ فاطمہؑ میرے وجود کا جز ہے۔
انہوں نے مزید کہا: آلوسی جو کہ علمائے اہلسنت میں ایک بلند مقام رکھتے ہیں، انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ بَضْعَةٌ مِنِّی جو کلام پیغمبرؐ میں آیا ہے اس مطلب یہ کہ فاطمہ میری وجود کا ٹکڑا ہے، وجود پیغمبر اتنا بلند و بالا ہے کہ بشر جس کا تصور بھی نہیں کر سکتا، (إذ البضعیة من روح الوجود وسید کل موجود لا أراها تقابل بشئ؟ کس کا پارۂ وجود، اس کا جو عالم وجود کی جان ہے، جو تمام مخلوقات کا سردار ہے، آیا اس کا مقابلہ کسی چیز سے ہو سکتا ہے؟