حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایران کے شہر ارومیہ میں ایام فاطمیہ کی مناسبت سے منعقدہ مجلس عزا سے خطاب میں حجۃ الاسلام مہدی عباس علی پور نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اگر ہم حضرت زہرا (س) کے فضائل بیان کریں تو حضرت کے علمی سمندر کا ایک قطرہ بھی بیان نہیں کر سکیں گے، کہا کہ آنحضرت (س) عالم انسانیت کیلئے فخر ہیں، شیعہ و سنی سمیت عیسائی اور یہودی علماء نے آپ کے بارے میں متعدد کتابیں لکھیں ہیں اور آسمانی مذاہب پر ایمان رکھنے والے تمام انسان حضرت زہرا (س) پر فخر کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اہل بیت (ع) نہ صرف شیعوں، مسلمانوں اور توحید پرستوں کیلئے باعثِ فخر ہیں، بلکہ عالمِ انسانیت کیلئے نیز باعثِ فخر ہیں اور ہمیں یہ بات اہل علم کے کلام سے معلوم ہوتی ہے کہ اہل بیت (ع) میں سے حضرت زہرا مرضیہ (س)، زمین اور عرش کیلئے باعثِ فخر ہیں اور حضرات معصومین (ع) نے ہمیں حکم دیا کہ جب بھی تم دعا مانگنا چاہئیں تو فاطمہ (س) سے متوسل ہوں۔
حوزہ علمیه خواہران مغربی آذربائیجان کے استاد نے مزید کہا کہ اہل بیت (ع) کی جانب سے حضرت زہرا (س) سے متوسل ہونے کے حکم کی وجہ یہ ہے کہ آنحضرت دنیا کی تخلیق کا مرکز و محور ہیں اور یہ بات حدیث "لولاک" سے واضح ہو جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ احادیث کی رو سے: واجب نمازوں کے بعد حضرت زہرا (س) کی تسبیح پڑھنے کا ثواب، ایک ہزار رکعت مستحب نمازوں سے زیادہ ہے اور دنیا کے تمام مذاہب میں سے صرف مذہبِ تشیع کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ حضرت فاطمہ (س) جیسی عظیم شخصیت تشیع کی مقتدا ہیں اور تاریخ میں امام علی (ع) کے علاوہ کوئی مذہبی رہبر ایسا نہیں گزرا ہے کہ جس کے فضائل میں دشمنوں نے 70 کتابیں لکھیں ہوں۔
حجۃ الاسلام عباس علی پور نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ روایتوں کے مطابق: خداوند متعال نے بہشت سمیت بہشت میں موجود تمام نعمتوں کو حضرت زہرا (س) کا مہریہ قرار دیا ہے، کہا کہ خداوند متعال نے حضرت زہرا اور امام علی علیہما السلام کے عقدِ نکاح کے موقع پر، بہشت اور بہشت میں موجود تمام نعمتوں سمیت امتِ محمدی کی شفاعت حضرت زہرا (س) کے سپرد فرمائی ہے لہٰذا قیامت کے دن، ان کی خوشیوں میں خوشی منانے اور غم میں غمگین رہنے والی امت کی شفاعت حضرت زہرا (س) کے ذمے ہے۔