۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
مدیریت حوزه علمیه خواهران مازندران

حوزه/ ایرانی ماہرِ تعلیم نے کہا: جنسی تربیت، جنسی شناخت کے بارے میں معلومات، نظریات اور عقائد کے حصول اور شعوری طور پر انتخاب کرنے، ان فیصلوں پر عمل درآمد میں شائستہ اور پراعتماد طریقہ کار اپناتے ہوئے مہارتوں کو مضبوط بنانے کا عمل ہے۔ انسانی جنسی تربیت میں مندرجہ ذیل تین جہتوں پر توجہ دی جانی چاہیئے: ذہنی، عاطفی اور رفتاری (طرز عمل)

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، محترمہ غزالہ گلشاہی نے حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایرانی ساری نامی شہر میں مدرسه علمیه الزہراء کی طالبات کیلئے جنسی تربیت کے سلسلے میں کلاسوں کے انعقاد کی اطلاع دی اور کہا: جنسی تربیت، جنسی شناخت کے بارے میں معلومات، نظریات اور عقائد کے حصول اور شعوری طور پر انتخاب کرنے اور ان فیصلوں پر عمل درآمد میں شائستہ اور پراعتماد طریقہ کار اپناتے ہوئے مہارتوں کو مضبوط بنانے کا عمل ہے۔ انسانی جنسی تربیت میں مندرجہ ذیل تین جہتوں پر توجہ دی جانی چاہیئے: ذہنی، عاطفی اور رفتاری (طرز عمل)

انہوں نے کہا: اسلامی تعلیمات میں، جنسی تربیت کا مطلب، روک تھام، بیرونی حالات کا جائزہ لینا اور بچوں کو درست اور واضح معلومات فراہم کرنا ہے، تاکہ اس کی مدد سے وہ اپنی جنسیت سے متعلق مسائل کو تشخیص دے سکیں اور جان سکیں کہ ان مسائل کے متعلق ان کے کیا فرائض اور ذمہ داریاں ہیں؛ جنسی مسائل کے بارے میں اسلام کا نظریہ بہت وسیع اور مغرب سے بالکل مختلف ہے۔

محترمہ گلشاہی نے جنسی تربیت کے مختلف نظریات بشمول افراط، اعتدال اور تفریط، بیان کرتے ہوئے مزید کہا: والدین کا بچے کی جنسی تعلیم و تربیت پر سب سے زیادہ اثر ہوتا ہے۔

انہوں نے شریک حیات کے انتخاب، والدین کی رغبت کی قسم، غذائیت اور حلال لقمے کی قسم کو جنسی تربیت میں مؤثر عوامل کے طور پر ذکر کیا اور مزید کہا: اگر والدین اپنے بچوں کی جنسی تربیت میں کوتاہی کریں تو اس سے ان کے بچوں کے مستقبل پر منفی اثرات، جیسے احساس کمتری، استمناء، فحش نگاری اور جنسی طور پر ہراساں کرنا وغیرہ، مرتب ہوتے ہیں۔

تعلیمی ماہر نے بچوں کی جنسی پرورش میں والدین کے طریقوں میں سہل انگاری، سختی، بے اعتنائی اور مقتدرانہ انداز کی نشاندہی کی اور مزید کہا: مقتدرانہ طرز تربیت کی بہترین قسم ہے جس سے یہ بچے مستقبل میں خود اعتمادی اور اعلیٰ تعلیم، مضبوط سماجی مہارت، ذہنی اور جذباتی مسائل سے نمٹنے جیسی خصوصیات سے لطف اندوز ہوں گے۔

انہوں نے کہا: بچوں کے جنسی سوالات کے بارے میں، ان سے بالکل جھوٹ نہ بولیں، بلکہ بچے کی عمر کے مطابق صحیح جواب دیں جس سے اس کا دماغ پرسکون ہو؛ ہمیشہ بچوں کو جوابات دینے سے پہلے ان سے سوال کریں کہ ان کی معلومات کی حد کیا ہے اور وہ معلومات اسے کس ذریعہ سے حاصل ہوئی ہیں۔ جواب دینے میں افراط و تفریط سے گریز کریں۔

محترمہ گلشاہی نے مزید کہا: جنسی معاملات کی مدیریت اور کنٹرول ضروری، سادہ اور ممکن ہے اور جنسی تربیت غیر جنسی طریقے سے کی جانی چاہیئے۔

انہوں نے مختلف مراحل میں بچوں کی جنسی تربیت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا: خود اعتمادی اور ہمت کو مضبوط بنا کر، جنسی تربیت میں اثر انداز ہونے والے عوامل پر قابو پا سکتے ہیں، ہمیں اس سلسلے میں عطوفت، حیاء اور اقتدار جیسے سرمایہ سے استفادہ کرنا چاہیئے۔

تعلیم و تربیت کی ماہر محترمہ گلشاہی نے خود اعتمادی کو مضبوط کرنے، عمر کے مطابق آگاہی دینے، سماجی مسائل کے بارے میں آگاہی دینے، بچے کے اندرونی اور بیرونی کنٹرول کو مضبوط بنانے، شخصیت کے احساس کو بڑھانےکیلئے بچوں میں احساس ذمہ داری پیدا کرنے، صبر اور خود پر قابو پانے کی مشق کرنے، سونے اور جاگنے کے وقت پر توجہ دینے اور بچوں کو محبت سے سیراب کرنے جیسے عوامل کو جنسی تربیت کے انتظام میں مؤثر عوامل کے طور پر بیان کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .