۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مرکز مشاوره

حوزہ/ حوزہ علمیہ خراسان کی مشیر غذائیت نے انسان کی نیکیوں اور برائیوں پر خوراک کے اثرات کی طرف اشارہ کیا اور کہا:روحانی ترقی کے حصول کے لیے انسان کو اپنی خوراک کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور آیات قرآن کے مطابق اعمال صالحہ کی توفیق ’’حلال اور پاک غذا‘‘ سے ہی ممکن ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ خراسان کی مشیر غذائیت محترمہ محبوبه سادات حسینی نے حوزہ نیوز ایجنسی کے ساتھ مشہد مقدس میں سالم اور پاک غذا کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا:غذائیت کا موضوع صحت اور ہیلتھ کے اہم اور مرکزی موضوعات میں سے ایک ہے، لیکن بدقسمتی سے آج کے معاشرے میں اس موضوع کو کوئی اہمیت نہیں دیتا، روایات کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی غذا اور اس کے اخلاق و کردار کے درمیان براہ راست تعلق ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ہمارا جسم ہماری روح سے منسلک ہے لہذا جب جسم کمزور ہو جاتا ہے تو انسان روحانی طور پر بھی کمزور ہو جاتا ہے، مثال کے طور پر وہ ماں کہ جس کے اندر خون کی کمی ہے، اس کے اندر برداشت کا مادہ بہت کم ہوتا ہے اور ان کے اندر چڑچڑاپن آجاتا ہے ۔

محبوبہ سادات حسینی نے کہا : قرآن میں غذا کے لئے تین الفاظ ۱۔حلال،۲۔ حرام اور۳۔ طیب کا تذکرہ کیاگیا ہے، حلال و حرام کھانے کو تو تقریباً تمام مسلمان جانتے ہیں، لیکن قرآن میں جن طیب اور پاک کھانوں کا ذکر کیا گیا ہے ان کا تعلق عمل صالح سے ہے، اس کے بارے میں مزید گفتگو کرنے کی ضرورت ہے، قرآن کریم میں آیت کریمہ میں پاک اور حلال کھانے کی تلقین کی گئی ہے " «یا أَیُّهَاالنَّاسُ کُلُوا مِمَّا فِی الْأَرْضِ حَلَالًا طَیِّبًا» " اے لوگوں زمین پر موجود حلال اور پاک کھانا کھاؤ۔ لہٰذا انسان اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا ہے کہ کھانے کا اثر اس کے اخلاقیات پر بھی ہوتا ہے۔

حوزہ علمیہ خراسان کی مشیر غذائیت نے کہا: مومنوں کو صرف پاک اور حلال کھانا کھانے کا حکم دیا گیا ہے، لہذا کھانا حلال ہونے کے ساتھ ساتھ پاک بھی ہونا چاہئے۔

انہوں نے سورہ مومنون کی ۵۱ویں آیت «کُلُوا مِنَ الطَّیِّباتِ وَ اعْمَلُوا صالِحاً» کا حوالہ دہتے ہوئے کہا:عمل صالح اور پاک و حلال کھانے میں ایک گہرا رابطہ ہے، قرآن کی آیات کے مطابق ہم جو کھاتے ہیں وہ حلال، پاک اور پاکیزہ ہونا چاہیے، آیات قرآن کے مطابق اعمال صالحہ کی توفیق ’’حلال اور پاک غذا‘‘ سے ہی ممکن ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .