۱۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۷ شوال ۱۴۴۵ | May 6, 2024
آیت الله اراکی

حوزہ/ حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن نے کہا: انقلاب اسلامی ایران کے بعد حوزہ علمیہ نے نہ صرف ترقی کی ہے بلکہ تمام شعبوں میں بڑی ہی کم مدت میں ترقی کے آسمان کو چھو لیا، ہم نے انقلاب سے پہلے حوزہ علمیہ نجف میں بھی پڑھا ہے اور پھر قم المقدسہ میں بھی علماء کے دروس میں شرکت ہے، لیکن اب حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن آیت اللہ اراکی نے حوزہ علمیہ مشکات کے بین الاقوامی تبلیغی گروپ کے عہدیداروں اور اراکین کے ساتھ ملاقات میں کہا: انقلاب اسلامی کی بدولت دنیا کے لیے حوزہ علمیہ کا دروازہ کھل گیا، انقلاب سے پہلے بعض علاقوں میں ہمارے اپنے معاشرے کے لیے بھی حوزہ کا دروازہ بند تھا، اور حوزہ کا تعلق لوگوں سے براہ راست نہیں تھا۔

انہوں نے مزید کہا: انقلاب کے بعد لوگوں نے صرف طہارت و نجاست جیسے مسائل حوزہ علمیہ سے دریافت نہیں کئے بلکہ آج لوگ حوزہ علمیہ سے پوچھتے ہیں کہ سیاسی معاملات میں کیسے عمل کیا جائے؟

حوزہ علمیہ کی کونسل کے رکن نے کہا: حوزہ علمیہ اور عوام کے درمیان رابطہ قم المقدسہ سے شروع ہوا اور اس کے بعد ہر جگہ یہ رابطہ مضبوط ہوتا گیا، یہی وجہ ہے کہ ماحولیات، غذائیت، سیر و تفریح وغیرہ کے سلسلے میں فقہی بحث کی گئی، کیونکہ دنیا کی نظریں حوزہ علمیہ پر لگی ہوئی ہیں۔

آیت اللہ اراکی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: آج کے جیسے حالات ہیں ان حالات میں ایک بین الاقوامی مبلغ کے ضروری ہے کہ وہ متعدد زبانوں میں مہارت حاصل کرے، اس کی زبان جتنی بہتر ہوگی، اتنا ہی بہتر طریقے سے وہ مطالب کو لوگوں تک پہنچا سکے گا۔

انہوں نے مزید کہا: بین الاقوامی مبلغ کو سماجیات، فلسفہ، کاسمولوجی، معاشیات اور دیگر علوم کا علم ہونا چاہئے، کیونکہ اسلام نے ان مسائل پر تجزیہ اور آراء پیش کی ہیں، اگر ان میں مہارت حاصل کر لے تو لوگ خود بخود اس کے آگے سر تسلیم خم کر دیں گے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .