حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ کے رکن آیت اللہ ابو القاسم علی دوست نے قم میں مقیم اردکان کے طلباء اور فضلاء کے ساتھ منعقدہ ایک نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: اردکان کا علاقہ ایک وسیع و عریض علاقہ ہے اور خدا کے فضل سے اس علاقہ میں خدمتِ دین کے لحاظ سے بالفعل اور بالقوۃ دونوں صلاحیتیں موجود ہیں۔
انہوں نے عصر حاضر میں علماء کی ذمہ داریوں کی طرف مزید اشارہ کرتے ہوئے کہا: سورہ اعراف کی آیت نمبر 68 میں ارشاد ہوا ہے "أُبَلِّغُکُمْ رِسَالَاتِ رَبِّی وَأَنَا لَکُمْ نَاصِحٌ أَمِینٌ" یعنی "میں تمہارے پروردگار کے پیغامات تم تک پہنچاتا ہوں اور تمہارا امانتدار ناصح ہوں"۔
جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ کے اس رکن نے مزید کہا: آپ اور میں علماء ہیں اور ایک عالمِ دین کی پہچان اس کے تبلیغِ دین کی انجام دہی سے ہوتی ہے اور سورہ اعراف کی آیت نمبر 68 کے مطابق، علماء کا ہدف اللہ تعالیٰ کے پیغامات کو عام کرنا اور دین کا بہترین مبلغ بننا ہے۔
آیت اللہ ابو القاسم علی دوست نے کہا: روایات میں علماء کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔ یہ تمام فضائل محض ان کے علم اصول، فقہ، فلسفہ، کلام و تفسیر پر عبور رکھنے کی وجہ سے نہیں ہیں بلکہ علمائے کرام کے یہ تمام فضائل و مناقب ان کی تبلیغِ دین اور لوگوں کی خدمت کی بدولت واضح ہوتے ہیں۔