۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
علامہ سید مختار حسین جعفری کا حوزہ نیوز کے مرکزی آفس کا وزٹ اور انٹرویو

حوزہ / ریاست جموں و کشمیر کے صوبہ جموں کے معروف دینی ادارے حوزہ علمیہ امام محمد باقر علیہ السلام کے مدیر علامہ سید مختار حسین جعفری نے قم المقدسہ میں حوزہ نیوز ایجنسی کے مرکزی آفس کا دورہ کیا اور نامہ نگار سے گفتگو کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، ریاست جموں و کشمیر کے صوبہ جموں کے معروف دینی ادارے حوزہ علمیہ امام محمد باقر علیہ السلام کے مدیر علامہ سید مختار حسین جعفری نے جمہوری اسلامی ایران کے دورے کے دوران حوزہ نیوز کے نمائندہ کو خصوصی انٹرویو دیا ہے۔ جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

حوزہ نیوز علماء کی زبان اور ان کا ترجمان ہے / علماء کی زحمات کو منتشر کرنے اور موثق خبر ان تک پہنچانے میں اس کی تاثیر بہت زیادہ ہے

حوزہ نیوز: براہِ کرم، سب سے پہلے اپنے بارے میں اور اپنی فعالیت کی بارے میں ہمارے قارئین کو آگاہ کریں۔

علامہ سید مختار حسین جعفری:بسم اللہ الرحمن الرحیم، مختار حسین جعفری، کشمیر کے دوردراز علاقہ پونچھ (گاؤں گوسائی) سے ہوں۔ 11 جنوری 1978ء میں ہمارا علمی سفر میٹرک پاس کرنے کے بعد شروع ہوا۔ ہمارا پہلا پڑاؤ "میرٹھ" میں تھا۔ اس کے بعد وہیں قریب میں ایک "مظفر نگر سنداولی" نامی ایک بستی ہے، وہاں "پیش نمازی" کی صورت میں اور پھر تیسرا پڑاؤ "حوزہ علمیہ امام حسین ع مظفر نگر" میں چند مہینوں کی خدمات اور اس کے بعد اس کے بعد احتمالا مارچ 1982-83ء میں ہم حصولِ علم کے لئے ایران آ گئے تھے۔ یہاں پر خداوند عالم نے توفیق اور امام زمانہ عج کی خاص مدد شاملِ حال رہی وگرنہ ان دوردراز علاقوں سے۔ ان بستیوں سے اور ان سنگلاخ پہاڑوں سے یہاں پہنچنا ان ہستیوں کا ہی انتخاب تھا جیسا کہ ملتا ہے کہ "أللَّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ" لہذا اللہ کس وقت کہاں لے جائے یہ اسی کا کام ہے۔آج الحمد للہ اس علاقہ میں جو کچھ دین کی صورت میں، انقلاب کی صورت میں، دینی فعالیت اور علماء کی صورت میں نظر آتا ہے اس کی اساس اللہ نے ہمیں قرار دیا۔ ہندوستان ہو یا کشمیر اور ہمارے مدرسہ کے بہت سارے شاگرد یہاں حوزہ علمیہ میں بھی مشغولِ تحصیل ہیں، مختلف یونیورسٹیز میں بھی فعال ہیں اور خدا کا شکر ہے کہ سب باصلاحیت، نیک، بابصیرت اور خدمت کا جذبہ رکھنے والے بھی ہیں۔

حوزہ نیوز علماء کی زبان اور ان کا ترجمان ہے / علماء کی زحمات کو منتشر کرنے اور موثق خبر ان تک پہنچانے میں اس کی تاثیر بہت زیادہ ہے

1995ء میں ہم نے اپنے مدرسہ کی بنیاد رکھی۔ خداوند متعال اور امام زمانہ عج کی مدد اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی خصوصی عنایت تھی کہ یہ حوزہ علمیہ وہاں پر تاسیس ہوا اور میں پھر بھی یہی کہوں گا کہ یہ خدا کا ایک خاص لطف اور اس کا اپنا کام تھا کہ وہاں محروم لوگوں کی خدمت کے لئے مجھے چنا اور ان دینی امور میں ذرہ برابر خدمت کی توفیق دی۔ ہم سب اس الہی مشن کا حصہ ہیں۔ بالخصوص حوزہ نیوز ایجنسی کا اس میں بہت بڑا کردار ہے اور بہت زیادہ تاثیر رکھتی ہے بلکہ میں کہوں گا کہ یہ "خطِ مقدم" (فرنٹ لائن) ہے چونکہ آج کا زمانہ میڈیا کا زمانہ ہے اور یہ خبر گذاری ہم علماء کی زبان اور ان کی ترجمان ہے چونکہ پہلے منبر تھا جو کہ صرف حاضر افراد تک محدود تھا لیکن اب میڈیا کی وجہ سے اس میں وسعت آئی ہے اور بلکہ منبر محفوظ ہو گیا ہے۔

حوزہ نیوز: جموں کشمیر میں شیعہ اور شیعیت کو درپیش چیلنجز کے بارے میں آگاہ کریں۔

علامہ سید مختار حسین جعفری:ایک تو شیعیت چونکہ پوری دنیا میں اقلیت میں ہے لہذا اس وجہ سے کئی ایک مسائل مشترک ہیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ شیعیت کو خارجی چیلنجز سے زیادہ داخلی مشکلات کا سامنا ہے یعنی ہم جو اتحاد کی دعوت دیتے ہیں اور قرآن کے فرمان "وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا" تو میں کہتا ہوں کہ یہ آیت صرف اور صرف شیعوں کے لئے ہے چونکہ پہلے ہم لوگ خود متحد ہوں گے، ہماری طرف سے "حبل اللہ المتین" کے ساتھ "اعتصام" ہو گا اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامیں گے تو ہی کسی دوسرے کو اتحاد کی دعوت دے پائیں گے۔ یاد رکھیں دنیا ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی چونکہ ہمارا محافظ موجود ہے۔وسعتِ نظری ہو جائے، تنگ نظری ہمارے اندر نہ ہو، اقتدار پرستی ہمارے اندر نہ ہو اور ہم اللہ کے اوپر بھروسہ کریں تو کشمیر "ایرانِ صغیر" ہے، کشمیر بہت کچھ کر سکتا ہے اور وہاں کی رسہ کشی ختم ہو جائے تو ہندوستان سمیت پوری دنیا میں وہاں سے محبت و آشتی کا پیغام جا سکتا ہے۔ہم سب امام زمان عج کے نوکر ہیں اگر ہم آپس میں مل بیٹھیں تو سارے مسائل کا حل ہم خود ہی نکال سکتے ہیں۔

حوزہ نیوز علماء کی زبان اور ان کا ترجمان ہے / علماء کی زحمات کو منتشر کرنے اور موثق خبر ان تک پہنچانے میں اس کی تاثیر بہت زیادہ ہے

حوزہ نیوز:طلبہ کو اپنے متبوعہ ممالک میں خدمتِ دین اور تبلیغ کے حوالے سے کیا پیغام دینا چاہیں گے؟

علامہ سید مختار حسین جعفری:اولاً تو میں اپنے آپ کو اس قابل نہیں سمجھتا کہ میں طلاب کو کچھ پیغام دوں بہرحال میں جب بھی طلاب کے ساتھ بیٹھتا ہوں تو میں ان سے بھی کہتا ہوں کہ میں آپ کے درمیان درس سنانے آیا ہوں۔ ایک بار میں نے حرم حضرت معصومہ س میں مجلس کے دوران علماء کرام کی خدمت میں عرض کی کہ "جب ہم حوزہ علمیہ میں پڑھنے کے لئے آتے ہیں تو کوشش کریں کہ اپنے وہاں کے نظریات کو وہیں چھوڑ کر آئیں اور یہاں صرف علم حاصل کریں، علاقائی نظریہ نہ ہو، گروہی نظریہ نہ ہو، تنظیمی نظریہ نہ ہو۔ اپنا نظریہ علمی بنائیں چونکہ جب ہم علمی نظریہ بنائیں گے تو سب کا ایک نظریہ ہو گا چونکہ ہمارے بارہ امام ہیں۔ ان سب کا ایک ہی نظریہ ہے تو جب ہم ان کے ماننے والے ہیں تو سب سے پہلے علم حاصل کرنا چاہئے اور اپنا علمی نظریہ بنانا چاہئے"۔

دوسری بات دنیا کے موجودہ صورتحال سے آشنائی بہت ضروری ہے۔ چونکہ ہمارا مقابلہ شیطانِ بزرگ سے ہے اور اس کے نشانے پر اگر کوئی ہے تو وہ شیعہ ہے جو اسلامِ نابِ محمدی ص کے حصہ دار ہیں، ان کے پاس ہے اور اس میں کوئی دورائے نہیں ہے۔لہذا اگر ہم شیعہ ایک نکتے پر ہوں اور عاشور پر ہمارا ایک پیغام دنیا کو جائے تو شیعہ کا کوئی بال بیکا نہیں کر سکتا لیکن افسوس کہ ہماری عاشور بھی ایک نہیں اور نظریہ بھی۔ لہذا دشمن اس چیز کو ہم سے زیادہ جانتا ہے اس وجہ سے ہمیں بھی اپنی وحدت کے ساتھ ساتھ دشمن شناسی ضروری ہے۔

حوزہ نیوز علماء کی زبان اور ان کا ترجمان ہے / علماء کی زحمات کو منتشر کرنے اور موثق خبر ان تک پہنچانے میں اس کی تاثیر بہت زیادہ ہے

ہمیں فکر کرنی چاہئے کہ ہمارا وہ کون سا پلیٹ فارم ہے جہاں ہمارے زمانے کے امام عج آ کر بیٹھ سکیں۔ چونکہ روایت کے مطابق امام عج کی غیبت کی وجہ ہم خود ہیں وگرنہ وہ ہمارے انتظار میں ہیں نہ کہ ہم ان کے انتظار میں۔

حوزہ نیوز:رہبر معظم بھی اتحاد بین المسلمین پر بہت تاکید کرتے ہیں۔ آپ اپنے علاقہ کے حوالے سے اس پر روشنی ڈالیں۔

علامہ سید مختار حسین جعفری:اتحاد بین المسلمین تو ہر جگہ کی ضرورت ہے اور میں یہ بات ڈنکے کی چوٹ پر کہوں گا کہ میں اپنے علاقے میں فرنٹ لائن پر ہوں۔ سنیوں کے دسیوں علماء کے مقابلے میں میں اکیلا تھا لیکن ہم نے ایسی پالیسی اپنائی کہ ہم نے ان سے اختلاف نہیں کیا، ہم نے منبر پر ان کو نہیں چھیڑا اور حتی جو بھی کوئی اس طرح کی حرکت کرنے والا آیا تو اس کو ہم نے منع کیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج اہلسنت ہم سے زیادہ اہل بیت ع کے فضائل پڑھتے ہیں حتی ایسے فضائل بھی کہ جنہیں پڑھتے ہوئے ہم لوگ "غلو کا ٹھپہ لگنے" سے ڈرتے ہیں۔

آخر میں حوزہ نیوز کی ٹیم کا شکرگذار ہوں کہ انہوں نے ہمیں وقت دیا اور ساری ٹیم کے لئے دعاگو بھی ہیں کہ خدا آپ سب کو الہی مشن کی انجام دہی میں موفق و مؤید فرمائے۔

حوزہ نیوز علماء کی زبان اور ان کا ترجمان ہے / علماء کی زحمات کو منتشر کرنے اور موثق خبر ان تک پہنچانے میں اس کی تاثیر بہت زیادہ ہے

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .