۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
حجۃ الاسلام والمسلمین سید مرید نقوی، انٹرویو

حوزہ / پاکستان سمیت دنیا بھر میں معروف عالم دین اور وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سینئر نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی نے حوزہ نیوز کے نامہ نگار کے ساتھ ایک انٹرویو میں مختلف موضوعات پر گفتگو کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ نیوز نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں معروف عالم دین اور وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سینئر نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی سے ان کی دینی سرگرمیوں اور حالات حاضرہ کے موضوع پر انٹرویو لیا ہے۔ جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے:

حوزہ: دنیا بھر میں علماء و مدارس کی فعالیت میں میڈیا کے کردار پر روشنی ڈالیں؟

حجت الاسلام سید مرید حسین نقوی:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سب سے پہلے تو مجھے حوزہ نیوز ایجنسی کے مرکزی دفتر آنے اور اس کی فعالیت کو نزدیک سے دیکھنے پر بڑی خوشی ہوئی اور اس فرصت کے مہیا کرنے پر میں آپ سب احباب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

جہاں تک علماء و مدارس کی فعالیت میں میڈیا کے کردار کی بات ہے تو سب سے پہلے ذہن میں رہے کہ ایک تو عمومی میڈیا ہے جیسے ہند و پاکستان سمیت دنیا بھر کا میڈیا تو اس عمومی میڈیا کا مدارس اور علماء تو کیا خود دین کے حوالے سے بھی مثبت کام دیکھنے کو نہیں ملتا اور بدقسمتی سے آج کے عمومی میڈیا پر معاشرہ کے بگاڑ اور منفی کام ہی دیکھے جا سکتے ہیں۔ البتہ جہاں تک حوزہ نیوز یا اس سے کم و بیش سطح پر دوسرے میڈیا اور نشریاتی اداروں کا کام جب ہم دیکھتے ہیں تو ہمیں بہت تسلی ہوتی ہے کہ الحمد للہ کہیں تو کام ہو رہا ہے اور علماء کرام و مدارسِ دینیہ یا دینی امور کا تعارف اور اس کی زحمات کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ چونکہ لوگ چونکہ مدارس سے غافل بھی ہیں اور بہت دور بھی ہیں اور اب موجودہ دور میں تو دشمنوں کی خاص سازشوں کی تحتِ تاثیر ہو کر لوگ مدارس کے مخالف ہونا شروع ہو گئے ہیں چونکہ ان تک مدارس کا صحیح اور حقیقی کام اور تعارف پہنچایا نہیں جاتا۔ لیکن اب الحمد للہ حوزہ نیوز وغیرہ نے علماء و مدارس کی سرگرمیوں کو لوگوں تک پہنچانا شروع کیا ہے جو کہ انتہائی خوش آئند ہے اور اس کا انتہائی اچھا اثر مرتب ہوا اور ان شاء اللہ ہو گا۔ کچھ ٹیلی ویژن نیٹورکس بھی ہیں جن کا نام اس راستے میں انجام دی جانے والی خدمات میں لیا جا سکتا ہے لیکن چونکہ اب جب سے سمارٹ فونز وغیرہ نے معاشرہ کے پر فرد تک رسائی لی ہے تو اب ٹیلی ویژن کا دور نہیں رہا اور لوگ ڈیجیٹل ذرائع یا یوٹیوب اور سوشل میڈیا سے زیادہ استفادہ کرتے ہیں۔ اب لوگوں کے تقاضے بھی بدل گئے ہیں۔ لہذا اگر وقت کے تقاضے کو دیکھا جائے تو حوزہ نیوز کا اپنا مقام ہے۔

حوزہ:علماء کرام اپنے دینی امور کی بہتر انجام دہی میں میڈیا سے کس طرح استفادہ کر سکتے ہیں؟

حجت الاسلام سید مرید حسین نقوی: میری نظر میں ہند و پاکستان کے علماء کرام ابھی تک ان چینلز سے اچھی طرح آشنا نہیں ہیں۔ چونکہ اگر سب علماء کرام کو پتا ہوتا کہ ایک پلیٹ فارم ان کی فعالیت اور مثبت سرگرمیوں کو دوسرے تک بطریقِ احسن پہنچا سکتا ہے تو آپ لوگوں کے پاس اخبار کا انبار ہو جاتا۔ لہذا یہ البتہ میری ذاتی نظر ہے کہ سب سے پہلے علماء و مدارس اسی طرح مساجد و امام بارگاہوں میں نچلی سطح تک ان پلیٹ فارمز کی آشنائی کی ضرورت ہے۔ جب ان مراکز سے آپ کا رابطہ بحال ہو جائے گا تو پھر اس کے بعد آپ دیکھیں گے کہ ان دینی مراکز کس طرح تیزی سے ترقی کر سکتے ہیں!!

حوزہ: عالم تشیع کے حالات کے بارے میں آگاہ فرمائیں اور آپ موجودہ دنیا میں تشیع کو کس وضعیت میں دیکھتے ہیں؟

حجت الاسلام سید مرید حسین نقوی: تشیع کے حوالہ سے دنیا بھر میں جو میں نے نزدیک سے دیکھا اور بزرگان سے سنا ہے، اس حوالے سے انتہائی مثبت خبریں ہیں۔ بعض معاملات میں سیاسی مشکل سامنے آتی ہے جیسا کہ میں ایران کی مثال دوں تو یہ مغربی دنیا کی ایران سے سیاسی مشکل ہے کہ چونکہ یورپ وغیرہ میں ایران کا ایسا تعارف کرایا گیا ہے کہ تشیع کے حوالے سے وہ ایرانیوں کو (سیاسی) دہشت گرد ہی سمجھتے ہیں۔ حالانکہ مطلقا تشیع کے حوالے سے پوری دنیا یہ جانتی ہے کہ یہ پُرامن لوگ ہیں۔ اب مثلا یورپ میں ایک شیعہ جتنے آسانی سے کام کر سکتا ہے شاید دوسرا مسلمان نہ کر سکتا ہو۔ ہاں وہ کسی سیاسی انداز سے نہ ہو صرف مذہبی انداز سے کام ہو تو تشیع کے لئے کوئی روک تھام نہیں ہے۔ یہیں میں اگر اسے سادہ انداز میں سمجھانا چاہوں تو اس طرح کہوں گا کہ آپ اگر یورپ کا ویزا یہاں ایران سے اپلائی کریں تو آپ کو بہ نسبت اپنے ملک کے آسانی سے مل جائے گا چونکہ وہ مذہبی لحاظ سے اگر دیکھیں تو شیعہ کو ایک امن پسند فرد سمجھتے ہیں۔ ہاں ان کی سیاسی مشکل اپنی جگہ پر موجود ہے۔اگرنہ اس وقت دنیا بھر میں تشیع کو کسی خاص چیلنج کا سامنا نہیں ہے۔ الحمد للہ ہمارے اہلسنت کے ساتھ بھی اچھے روابط ہیں، ہمارے خود حکومت کے ساتھ بھی برے روابط نہیں ہیں، سب عزت و احترام سے پیش آتے ہیں۔ اور کئی میٹنگز میں تو حکومتی نمائندوں کا یہ کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں امن کے لئے کی جانے والی کوششوں میں صفِ اول اگر کسی کو دیکھتے ہیں تو وہ آیت اللہ حافط ریاض حسین نجفی ہیں، شیخ محسن علی نجفی ہیں اور علامہ سید ساجد علی نقوی ہیں۔ اور اسی طرح چاروں وفاق میں اہلسنت کے بھی اچھے آدمی موجود ہیں جن سب سے ہمارا بہت اچھا بھائی چارہ ہے اور سب ایک دوسرے کا بہت احترام کرتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .