حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین محمد حسن صافی نے شیعہ وقف بورڈ ہندوستان کے رکن سے ملاقات میں، مرحوم آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائیگانی کی شخصیت کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے فقدان کو پوری دنیا بالخصوص ہندوستان کے شیعوں کیلئے ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا۔
انہوں نے آیت اللہ العظمٰی صافی گلپائیگانی کی عوامی خدمات اور خاص طور پر ہندوستانی علماء اور مبلغین کی حمایت میں انجام دی جانے والی خدمات کو بہت ہی قابل قدر قرار دیا اور مزید کہا کہ لکھنؤ میں مرحوم آیت اللہ العظمیٰ صافی کے تعاون سے قائم دینی مدرسہ ہمیشہ تعلیم و تربیت اور علمی و تبلیغی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے، جو کہ الحمدللہ! آج بھی بہت سی برکتوں کا سرچشمہ ہے۔
استادِ حوزه علمیه قم اور مرحوم آیت اللہ العظمیٰ صافی کے بیٹے نے شیعہ وقف کونسل ہندوستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے، اوقاف اور اس کے احیاء پر توجہ دینے کو بہت ضروری قرار دیا اور کہا کہ وقف کرنے والے اور اوقاف اہل بیت علیہم السلام کی ثقافت کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، لہٰذا آج یہ ہماری زمہ داری ہے کہ ہم ان اوقاف کی حفاظت اور وقف کرنے والوں کی نیت کے مطابق درست عمل کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائیگانی ہمیشہ ہندوستانی شیعوں اور مؤمنین کی تجلیل کرتے اور ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور مبلغین کے تبلیغی سلسلے میں ہندوستان کے سفر کو بہترین سفر شمار کرتے تھے اور اس مختصر مدت میں، آپ ہندوستانی اور ہندوستان کی ریاست کے علمی معاشروں اور کتب خانوں کے بارے میں کافی معلومات حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور یہی معلومات، آپ کی ہندوستانی علماء کے علمی پروگراموں کی حمایت اور لکھنؤ میں دینی مدرسے کے قیام کی وجہ تھی۔
اس دوران، ہندوستان کے ایک فعال مبلغ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ! لکھنؤ کا دینی مدرسہ علمی، ثقافتی اور تبلیغی سرگرمیوں کے لحاظ سے اعلیٰ دینی مدرسہ شمار ہوتا ہے اور یہ کامیابی آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائیگانی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے اخلاص اور خصوصی توجہ کی مرہون منّت ہے۔