حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،املو۔مبارکپور ،اعظم گڑھ(اتر پردیش) ہندوستان/ آل انڈیا مرکزی حج کمیٹی کے ایک فیصلہ نے شیعہ عازمیں حج کو عجیب تشویش اور تذبذب میں مبتلا کر دیا ہے۔ آل انڈیا مرکزی حج کمیٹی نے ایک سرکلر جاری کیا ہے جس میں شیعہ عازمین حج سے24,904 روپئے’’ جحفہ‘‘ کے نام پر مزید رقم جمع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جو سراسر غلط ،غیر منطقی اور ناجائز ہے کیو نکہ جب عازمین حج کو مدینہ لے جایا جا رہا ہے تو پھر’’ جحفہ‘‘ جانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔اس سال تو فلائٹس مدینہ جا رہی ہیں اور مدینہ میں ایک ہفتہ قیام و زیارات کے بعد بذریعہ بس مکہ جانے والے عازمین حج و زائرین شیعہ اور سنی سب کے لئے ’’ مسجد ذوالحلیفہ یا مسجد شجرہ‘‘ جو ’’آبارعلی ؑ‘‘کے قریب واقع ہے یہی میقات ہے جہاں سے احرام باندھا جاتا ہے۔پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی اپنے عمرہ اور حج تمتع کے سفر میں اسی میقات پر محرم ہوئے تھے۔
ان خیالات کا اظہار مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو مبارکپور، مولانا محمد عارف استاد جامعۃ المنتظر نوگانواں سادات ،مولانا مظاہر حسین پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارکپور،مولانا عرفان عباس امام جمعہ شیعہ جامع مسجد شاہ محمد پور ،مولانا کرارحسین اظہری استاد مدرسہ باب العلم،مولانا حسن اختر عابدی،مولانا ناظم علی واعظ پرنسپل جامعہ حیدریہ خیر آباد،مولانا شمشیر علی مختاری پرنسپل مدرسہ جعفریہ کوپاگنج،مولانا سید محمد مہدی سربراہ جامعہ امام مہدی اعظم گڑھ و دیگر علماء نے مجمع علماء وواعظین پوروانچل کی جانب سے اخبار کے لئے جاری ایک مشترکہ بیان میں کیا ہے۔
علماء حضرات نے مزید متفقہ طور پر کہا کہ اگر عازمین حج جدہ سے مکہ جائیں گے تو ان کے لئے ’’جحفہ‘‘ میقات ہے جہاں سے احرام باندھا جاتا ہے۔یہ ایک شرعی مسئلہ ہے ،لہٰذا آل انڈیا حج کمیٹی کے ذمہ داران کو اس مئلہ کی اہمیت کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئیےاور جلد سے جلد اپنے اس فیصلہ کو واپس لینے کا اعلان کرنا چاہئیے جس میں 24,904 روپئے مزید رقم جمع کرنے کی بات کہی گئی ہے۔واضح رہے کہ 21؍مئی سے عازمین حج کی روانگی کے لئے ہوئی جہازوں کی پروازیں شروع ہونے والی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جو حضرات ’’ خدام الحج ‘‘ کے طور پر حج کمیٹی کی طرف سے عازمین حج کی رہنمائی کی خاطر بھیجے جاتے ہیں ان کو باقاعدہ حج کمیٹی کے سامنے اس شرعی مسئلہ کی نزاکت و اہمیت پر وضاحت پیش کرکے غلط اور ناجائز فیصلہ کو رد کرانا چاہئیے کیونکہ ان کا اخلاقی و منصبی فریضہ بھی بنتا ہے۔