حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ریاست اتر پردیش کی راجدھانی ،شہر علم و ادب لکھنؤ میں دو نشستوں میں آل انڈیا شیعہ حسینی فنڈ لکھنؤ کے زیر اہتمام عظیم الشان چوتھی کل ہند اہل بیتؑ کانفرنس کا بلند پیمانہ پر انعقاد عمل میں آیا جس میں ہندوستان کے کرگل لداخ سمیت تقریباً ہر صوبہ کے علماء ودانشوران کی نمائندگی درج کی گئی۔
ہندوستان کے گوشے گوشے سے آئے ہوئے علماء و خطباء وواعظین و ذاکرین حضرات نےعراق و شام کو برباد کرنے کے بعد جمہوری اسلامی ایران کو اپنا نشانہ بنانے والی عالمی استکباری طاقتوں کی گھناونی سازشوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اتحاد قومی و ملی و عالمی دھشت گردی کے موضوع پر کھل کر تبادلہ خیالات کئے۔اور دس نکاتی تجاویز پاس کیں۔اس موقع پرمقررین نے اسلام ،رسول اور اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات پر سیر حاصل روشنی ڈالی۔
جامعہ ناظمیہ لکھنؤ کے سربراہ آیت اللہ سید حمید الحسن نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ ہم حسینی ہیں ہمار ا مشن حسینیت ہے۔ آپ نے دہشت گردی کی پرزور مذمت کی اور پیار و محبت کا پیغام دینے کی اپیل کی۔
آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری و ترجمان مولانا یعسوب عباس نے کہا کہ دہشت گرد انسانیت اور تعلیم دونوں کے دشمن ہیں۔
آل انڈیا شیعہ مرکزی چاند کمینٹی کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید سیف عباس نقوی بانی جامعہ ابو طالب لکھنؤ نے کہا کہ شیعہ طبقہ ہمیشہ سے ہی دہشت گردی مخالف رہا ہے۔
ممبئی سے تشریف لائے عالمی شہرت یافتہ خطیب و ذاکر اہل بیت مولانا ظہیر عباس نے کہا کہ مختلف مذاہب کے درمیان آپسی بھائی چارہ برقرار رکھنے کے لئے متنازعہ عناصر پر پابندی عائد کرنی چاہیئے۔
مولانا ڈاکٹر اعجاز اطہر نے کہا کہ عزاداری دہشت گردی کے خلاف لڑنے کی تعلیم دیتی ہے۔آل انڈیا شیعہ حسینی فنڈ کے جنرل سکریٹری حسن مہدی جھبو نے کہا کہ ہندوستان میں سبھی کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔
نئی دہلی سے تشریف لائے آقای ڈاکٹر محمد علی ربانی، ڈایریکٹر ایران کلچر ہاوس نئی دہلی نے اپنی تقریر میں کہا کہ معاشرہ میں خوف و ہراس اور ابد امنی پھیلانے والے دہشت گرد کبھی ملک و ملت اور مذہب کے وفادار نہیں ہو سکتے۔
کانفرنس میں ملک کی مختلف ریاستوں سے آئے ہوئے علماء و دانشوران نے خطاب فرمایا اور درج ذیل تجاویز منظور کیں :۔
اہل بیت کانفرنس میں پاکستان،افغانستان،عراق،سیریا،اور اب ایران میں دہشت گردانہ حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے UNO سے ان ممالک میں شیعوں کے جان و مال اور مقدس مقامات کی حفاظت کی مانگ کی۔پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کی مذمت۔سعودی عرب کے مدینہ میں جنت البقیع میں دختر رسول اور ائمہ کے مزاروں کی تعمیر نو کا مطالبہ۔عزاداری کے خلا ف مہم کی مذمت۔عزاداری کے خلاف بیان دینے والے علماء اور ذاکروں کی مذمت۔مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے سرکاری اسکیموں میں شیعہ علماء کو مناسب نمائندگی دینے ،جموں و کشمیر میں شیعوں کو سرکاری اسکیموں میں شامل کرنے،ملک میں بھائی چارے کو بڑھاوا دینے اور مذہبی پروگرام میں حفاظتی انتظامات کے بہتر انتظام کرنے کے لئے مرکز اور ریاستی حکومتوں کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ہی ملک میں مذہبی آزادی کے لئے شکریہ کی تجاویز پیش کی گئیں ۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا اور نظامت کے فرائض مو لانا ڈاکٹر شیخ عباس رضا واعظ نیر جلال پوری صدر شعبہ اردو لکھنؤ یونیورسٹی لکھنؤ نے بحسن و خوبی انجام دئے۔
کانفرنس میں حجۃ الاسلام مولانا ابن حسن املوی واعظ،حجۃ الاسلام مولانا سید امام حیدر محمد آبادی (مقیم حال کناڈا)،حجۃ الاسلام مولانا مظاہر حسین پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارکپور،حجت الاسلام مولانا سید محمد اصغر فیضی واعظ صدر شعبہ دینیات شیعہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ،حجۃ الاسلام مولانا نسیم الحسن استاد مدرسہ جعفریہ کوپا گنج۔حجۃ الاسلام مولانا کاظم حسین منیجر مدرسہ حسینیہ گھوسی،حجۃ الاسلام مولانا سید جواد حیدر جودی پرنسپل جامعہ انوار العلوم الہ آباد، حجۃ الاسلام مولانا کرار حسین اظہری استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور،حجۃ الاسلام مولانا حسن اختر عابدی مبارکپور، حجۃ الاسلا م مولانا سید ندیم اصغر استاد جامعہ جوادیہ بنارس،حجۃ الاسلام مولانا سید تہذیب الحسن امام جمعہ و جماعت جھارکھنڈ،حجۃ الاسلا م مولانا سید محمد حسینی مظفر نگر،حجۃ الاسلا م مولانا جاوید حسین نجفی،حجۃ الاسلا م مولانا مظفر سلطان مبارکپور،حجۃ الاسلام مولانا سید صائم مہدی ،مولانا غضنفر عباس طوسی،مولانا شمیل ہندی،مولانا شرر نقوی،مولانا مصطفیٰ علی خان۔مولانا باقر کاظمی شاعر اہل بیت اعجاز لکھنوی سمیت کثیر تعداد میں علماء و دانشوران نے شرکت فرمائی۔