۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مجع علماء وواعظین پوروانچل ہندوستان

حوزہ/ کمال خان غیر جانبدارانہ صحافت کے چوتھے ستون اور مضبوط نگران کے طور پر جانے و مانے جاتے تھے۔صحافت کے طلباء کو کمال خان کی طرح رپورٹنگ کرنے کی ترغیب و تعلیم دی جاتی تھی۔صحافت کی دنیا میں لوگ ان کو اپنا آئیڈیل مانتے تھے۔اپنے منفرد لب و لہجہ اورایک سچے ایماندار و ذمہ دار پترکار کی حیثیت سے کمال خان ہمیشہ یاد کئے جائیں گے۔ان کا انتقال روشن اور معتبر صحافت کا ناقابل تلافی عظیم نقصان ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مبارکپور،اعظم گڑھ(اتر پردیش)ہندوستان/ ہندوستان کے ہندی و اردو کے مایہ ناز و بے باک ونڈر و باکمال معروف صحافی کمال خان ابن حیدر حسین خان این ڈی ٹی وی میں اعلیٰ سینیر عہدے پر فائز تھے۔جوگزشتہ تین دہائیوں سے صحافت سے وابستہ تھے ۔اور کمالِ صدق و صفا و ایمانداری و دیانت داری کے ساتھ کارہائے صحافت میں مصروف و مشغول تھے ۔میدان صحافت کے بے باک و حق گو اس مرد شجاع و بہادر کو نہ جانے کس کی نظر لگ گئی کہ دل برداشتہ ہو کر بتاریخ ۱۴؍جنوری بروز جمعہ علی الصبح ۶۱؍سال کی عمر میں اپنی رہایش گاہ واقع بٹلر پیلس کالونی لکھنو میں حرکت قلب بند ہو جانے سے اچانک انتقال کر گئے اور اسی روز شام کو کربلا ملکہ جہاں عیش باغ میں سیکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں سپر لحد کر دئے گئے ۔

کمال خان غیر جانبدارانہ صحافت کے چوتھے ستون اور مضبوط نگران کے طور پر جانے و مانے جاتے تھے۔صحافت کے طلباء کو کمال خان کی طرح رپورٹنگ کرنے کی ترغیب و تعلیم دی جاتی تھی۔صحافت کی دنیا میں لوگ ان کو اپنا آئیڈیل مانتے تھے۔اپنے منفرد لب و لہجہ اورایک سچے ایماندار و ذمہ دار پترکار کی حیثیت سے کمال خان ہمیشہ یاد کئے جائیں گے۔ان کا انتقال روشن اور معتبر صحافت کا ناقابل تلافی عظیم نقصان ہے ؎
موت اس کی ہے کرے جس پہ زمانہ افسوس
یوں تو دنیا میں سبھی آئے ہیں مرنے کے لئے

ان خیالات کا اظہار مجمع علماء وواعظین پوروانچل ہندوستان کے اراکین مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املومبارکپور، مولانا ناظم علی واعظ سربراہ جامعہ حیدریہ خیرآباد مئو ،مولانا مظاہر حسین محمدی پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارکپور، مولانا شمشیر علی مختاری پرنسپل مدرسہ جعفریہ کوپا گنج مئو، مولانا سید سلطان حسین پرنسپل جامعہ امام مھدی اعظم گڑھ،مولانا سید صفدر حسین زیدی پرنسپل جامعہ امام جعفر صادق ؑ جونپور،مولانا سید محمد محسن جونپوری پرنسپل وثیقہ عربی کالج فیض آباد،مولانا منہال رضا قمی استاد جامعہ حیدریہ خیر آباد مئو،مولانا سید ضمیر الحسن ا ستاد جامعہ جوادیہ بنارس،مولانا سید محمد عقیل استاد جامعہ ایمانیہ بنارس، مولانا کاظم حسین منیجر مدرسہ حسینیہ بڑا گاؤں گھوسی مئو،مولانا تنویر الحسن امام جمعہ و جماعت شہرو ضلع غازی پور،مولا نا جابر علی قمی زنگی پوری امام جمعہ و جماعت پارہ ضلع غازی پور،مولانا محمد مہدی حسینی استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور،مولانا کرار حسین اظہری استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور، مولانا عرفان عباس امام جمعہ و جماعت شاہ محمد پور مبارکپور،مولانا سید حسین جعفر وہب امام جمعہ و جماعت سیدواڑہ محمدآباد گوہنہ مئو،مولانا سید محمد مہدی استاد جامعہ امام مھدی اعظم گڑھ،مولانا ڈاکٹر مظفر سلطان ترابی صدر آل یاسین ویلفیر اینڈ ایجوکیشنل ٹرسٹ مبارکپور، مولانا عارف حسین قمی مبارکپوری،مولانا جاوید حسین نجفی مبارکپوری،مولانا غلام پنجتن مبارکپوری،صدرو القلم ویلفیر اینڈ ایجو کیشنل ٹرسٹ مبارکپور، مولانا محمد رضا ایلیا سرپرست ادارہ تحقیقی مشن مبارکپور،مولا شبیہ رضا قمی مبارکپوری امام جمعہ و جماعت شکار پور بلند شہر، مولانا اکبر علی واعظ جلال پوری امام جمعہ و جماعت میران پور اکبر پور امبیڈکر نگر، مولانا محمد ظفر معروفی استاد مدرسہ بقیۃ اللہ جلال پورامبیڈکر نگر،مولانا رئیس حیدر واعظ جلال پوری مدیر و پرنسپل حوزہ ٔ علمیہ جامعہ امام الصادق ؑ کریم پور جلال پورامبیڈکر نگر،مولانا ظفرالحسن فخرالافاضل جلال پوری جنرل سکریٹری آل انڈیا شیعہ سماج دہلی،مولانا سید عترت حسین واعظ اعظمی استاد جامعہ ناظمیہ لکھنو،مولانا نسیم الحسن استاد مدرسہ جعفریہ کوپاگنج مئو،مولانا مظاہر انور مدرس اعلیٰ مدرسہ امامیہ املو ،مولانا غلام باقر خان استاد جامعہ امام مھدی اعظم گڑھ،مولانا مرغوب عالم عسکری استاد جامعہ ایمانیہ ناصریہ جونپور،مولانا سید ذوالفقار حیدر امام جمعہ و جما عت شیولی اعظم گڑھ،مولانا مظفر نقی معروفی پیشنماز مسجد آل نبی ؐ حسینی باغ مبارکپور،مولانارضوان المعروفی مئو،مولانا ثقلین حیدر صدرالافاضل سمند پور ی ،مولانا عون محمد املوی نجفی، مولانا محمد اعظم املوی قمی،مولانا محمد شاہد ریاضی مبارکپوری نے اخبار کے لئے جاری اپنے ایک مشترکہ تعزیتی پیغام میں کیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ موصولہ اطلاعات کے مطابق مرحوم کمال خان کا وطن جون پور تھا ان کا گھر شہر کے سپاہ محلّہ میں تھا ۔۷۰؍کی دہائی میں ان کے اہل خانہ نے لکھنؤ میں سکونت اختیار کرلی تھی۔لکھنؤ یونیورسٹی سے پڑھائی کرنے کے بعد جرنلزم کا کورس آپ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے مکمل کرنے کے بعد جرنلزم ہی سے اپنا کیریئر شروع کیا۔مختلف اخبارات میں کام کرنے کے بعد ۲۰۰۳ء میں این ڈی تی وی میں آپ کا اپائمنٹ ہوا ۔اور پھر این دی ٹی وی اتر پردیش کے ہیڈ ہوگئے۔حق گوئی و بے باکی وجواں مردی،ایمان داری،فرض شناسی اور صحافت کے ذریعہ ملک و ملت اور انسانیت کی پر خلوص خدمت ،صحافت میں صداقت مرحوم کی خاص خوبی و علامت تھی ۔وہ ایک اچھے انسان تھے اور اسم با مسمیٰ کمال کے صحافی تھے کمال خان مرحوم۔

ان مختصر الفاظ کے ساتھ ہم مجع علماء وواعظین کی جانب سے مرحوم کمال خان ابن حیدر حسین خان کو ان کے حسن صفات و کمالات اور صحافتی دنیا میں زرین خدمات کی بنا پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی مغفرت اورجوار رحمت میں بلندی درجات کی دعا کرتے ہیں نیز مرحوم کے جملہ لواحقین و متعلقین کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں۔

شریک غم
حجۃ الاسلام مولانا ابن حسن املوی واعظ
رکن مجمع علماء وواعظین پوروانچل ہندوستان
تاریخ: ۱۵؍ جنوری ۲۰۲۲ء۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .