حوزہ نیوز ایجنسی | جواد العلماء آیت اللہ سيد علی جواد زنگی پوری، بنارسی، آیت اللہ سید علی جواد سنہ 1274 ھ بمطابق 1885 ء میں سرزمین "زنگی پور ضلع غازی پور " پر پیدا ہوۓ ،آپ کے والد ماجد "سید محمد طاہر" شہر بنارس میں رہتے تھے لہذا علامہ بھی اپنے والد کے ہمراہ بنارس آ گۓ جسکی وجہ سے آپ بنارسی مشہور ہوۓ جبکہ آپ کا اصل وطن زنگی پور ہے، دس برس کی عمر میں سایہ پدری سے محروم ہو گۓ تو موصوف کی پرورش کی ذمہ داری آپ کے نانا"سيد عنایت حسين زنگی پوری"نے اپنے کاندھوں پر لے لی ۔
آپ نے ابتدائی تعلیم "مولوی امداد علی بنارسی" اور "مولوی رضا حسین نونہروی" سے حاصل کی اسکے بعد عازم لکھنؤ ہوۓ اور وہاں مدرسہ ایمانیہ میں داخلہ لے لیا، یہ مدرسہ 1289ھ میں" علامہ کنتوری " اور" ابّو صاحب" کی تحریک پر قائم ہوا تھا "مولانا سید علی حیدر مجتہد" اس مدرسہ کے مدرس اعلیٰ تھے، آپ مدرسہ سے وظیفہ نہیں لیتے تھے بلکہ صرف آنے جانے کا کرایہ لیتے تھے، موصوف نے مولانا علی حیدر مجتہد کے علاوہ آیت اللہ ابوالحسن ابّو، آیت اللہ سید حسن اور تاج العلماء علی محمد سے بھی کسب فیض کیا اور درجہ اجتہاد تک پہنچے، آپ کی علمی صلاحیت کے پیش نظر آیت اللہ شیخ زین العابدین نے اجازہ بھی مرحمت فرمایا تھا۔
جواد العلما ء بر صغير کی قدیم ترین دییی درسگاہ جامعہ ایمانيہ بنارس کے دوسرے مدیر اعلیٰ تھے، آپ کے زریں دور ميں مدرسہ ایمانیہ نے علمی اور روحانی ترقی کی، درس و تدریس کے چرچے زبان زد خاص و عام تھے، بے شمار طلاب تعليم و تربيت سے مالا مال ہوئے، موصوف خدا داد صلاحیتوں کے مالک تھے، آپ کا قلم بھی بے حد مضبوط تھا، مختلف موضوعات پر بے شمار تحقیقی مضامين تحریر کئے ليکن افسوس کہ اکثر ضائع ہو گئے، ان کی بعض تحریریں ابھی بھی موجود ہيں۔
اسکے علاوہ آپ نے لوگوں ميں علمی اضافے کیلۓ ایک "کتب خانہ جعفریہ" قائم کیا تھا، بنارس کے امام جمعہ کے منصب پر فائز رہتے ہوۓ بے شمار دین اسلام کی خدمات انجام دیں۔
اللہ نے آپ کو دو فرزند نرینہ عطا کۓ جنکی تربیت بنحو احسن انجام دی ان کے ایک بیٹے مولانا محمد سجاد تھے جنکو آپ نے اپنی زندگی میں پیشنمازی اور تدریس کی خدمت سونپ دی تھی، دوسرے فرزند سید محمد مرتضیٰ تھے جو آپ کی وفات سے چھ مہینے پہلے رحلت کر گۓ تھے۔
آخر کار یہ علم وعمل کا درخشاں ماہتاب 13 ربیع الاول 1339ھ میں سرزمین بنارس پر غروب ہو گیا اور مجمع کی ہزار آہ و بکاء کے ہمراہ شہر بنارس کے" صدر امام باڑہ " میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔
ماخوذ از : نجوم الہدایہ، تحقيق و تاليف: مولانا سيد غافر رضوی فلکؔ چھولسی و مولانا سيد رضی زیدی پھندیڑوی، ج2، ص113، دانشنامه اسلام، انٹرنيشنل نورمائکروفلم دہلی، 2019ء۔
ویڈیو دیکھیں: