حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،املو،مبارکپور ضلع اعظم گڑھ (اتر پردیش ) ہندوستان/ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ محمد عباس انصاری کے سانحہ ارتحال پرمولانا ابن حسن املوی صدرالافاضل واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک رسرچ سینٹر ،املو، مبارکپور ضلع اعظم گڑھ (اتر پردیش) نے مجمع علماء و واعظین پوروانچل کی جانب سے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اور سوگوار خانوادہ کی خدمت میں تعزیت پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ محمد عباس انصاری ابن مولانا حسن علی انصاری (ولادت:۱۸؍ اگست ۱۹۳۶ء،وفات :۲۵؍اکتوبر ۲۰۲۲ء)نےابتدائی تعلیم سرینگر میں حاصل کی ،گریجویشن اورنٹیل کالج سرینگر ،۱۹۵۰ء میں دینی تعلیم کے لئے مدرسہ سلطان المدارس و جامعہ سلطانیہ لکھنؤ میں داخل ہوئے،پھر ۱۹۵۴ء میں اعلی ٰ دینی تعلیم کے حصول کے لئے نجف اشرف تشریف لے گئے۔آٹھ سال کے بعد عراق سے واپس کشمیر آئے ۔اور ایک ماہنامہ مجلہ ’’ سفینہ ‘‘ جاری کیا۔اور مختلف مذہبی اور سیاسی تنظیمیں قائم کیں۔اور کئی سیاسی پارٹیوں سے وابستہ رہے اس وجہ سے متعدد ہندوستانی سابق وزرائے اعظم اور بڑے بڑے پایے کے سابق وزراء سے ان کی ملاقاتیں بھی ہوئیں۔حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ محمد عباس انصاری با صلاحیت،ذی استعداد،خوش اخلاق ،نیک کردار بابصیرت مذ ہبی و سیاسی مشہور و معروف شیعہ رہنما تھے ۔
مرحوم حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ محمد عباس انصاری قیادت و سیادت،تخلیق آدم،انسان کامل ،شہید انسانیت،کونین کی شہزادی،نبوت و رسالت،ولایت فلسفہ فروع دین،ایمان،تقویٰ،احسان،الصبر،عبادت سمیت درجن بھر سے زیادہ کتابوں کے مولف و مصنف بھی تھے۔سلطان المدارس لکھنؤ اور مدرسۃ الواعظین لکھنؤ میں حدود ۱۹۷۵ء میں ایک مرتبہ ان سے ملاقات ہوئی تھی وہ بہترین مقرر و مبلغ و محقق اور علم دوست انسان تھے۔ان کی خود نوشت سوانح ’’ خار گلستاں‘‘بھی شائع ہو چکی ہے۔آہ! ایک روشن دماغ تھا نہ رہا،ان مختصر الفاظ کے ساتھ ہم مجمع علماء وواعظین پوروانچل کی جانب سے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ پروردگار عالم مرحوم کو جوار اہل بیت علیہم السلام میں بلند مقام عطا کرے اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عنایت فرمائے۔