۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
مرحوم محمد عباس انصاری

حوزہ/ مرحوم کی آخری رسومات میں سروں کا سیلاب اُمڈ آیا،آہ وبکا کے ساتھ پرنم آنکھوں سے سپُرد خاک کیا گیا،علاقائی اور بین الاقوامی سطح کےمذہبی،سیاسی اورسماجی شخصیات کا اظہار افسوس۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برصغیر کے ممتاز اور جید عالم دین ،سابق حریت چیرمین اور داعی اتحاد حجۃ الاسلام والمسلمین الحاج مولانا محمد عباس انصاری طویل علالت کے بعد منگل کی صبح اپنے رہائش گاہ پر داعی اجل کو لبیک کہہ کر اس دار الفانی سے دار بقا کی جانب رحلت کرگئے۔

مرحوم بہ یک وقت ایک بلند خیال مدبر ،مفکر ،محقق،شعلہ بیان خطیب،قلمکار،مصنف،سیاسی رہنما، مذہبی پیشوااور متعدد تعلیمی اداروں کے بانی تھے ۔مولوی محمد عباس انصاری18 اگست 1936کوجموں و کشمیر کے ایک معروف علمی گرانے میں پیدا ہوئے ۔ابتدائی تعلیم اپنے ہی علاقے میں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم نجف اشرف عراق سے حاصل کی۔ مرحوم زندگی کے آخری لمحے تک تحریک حق خودارادیت سے وابسطہ رہے اور ساتھ دہائیوں تک کشمیری عوام کی سیاسی ،سماجی ومذہبی رہنمائی کی۔مولانا محمد عباس انصاری کو متعدد بار حکومت کی جانب سے گرفتار بھی کیا گیا اور زندگی کا ایک حصہ جموں وکشمیر اور بیرون ریاستی جیلوں میں گزارا۔مرحوم نےجموں و کشمیر اتحاد المسلمین کی داغ بیل ڈالی اور اتحاد امت کی خاطر اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ صرف کیا۔مرحوم نہ فقط کشمیری عوام بلکہ مظلومین جہاں کی ایک آواز کے طور پر ابھرے اور بین الاقوامی فورموں میں مظلومین و مستضعفین جہاں کی ترجمانی کی۔

مرحوم 1962ء سے کشمیر میں سیاسی و مذہبی طور پر سرگرم عمل رہے ہیں۔ آپ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور اہم رہنما بھی رہے ہیں۔ مولانا مرحوم کے محبین اور متعقدین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔

مرحوم کے انتقال کی خبر سنتے ہی وادی کے اطراف واکناف سے عقیدتمندوں کی بڑی تعداد نے ان کی رہائش گاہ کی جانب پیش قدمی کی اور آخری رسومات میں عقیدتمندوں کےسروں کا سیلاب آمڈ آیا۔ مرحوم کی میت دسیوں ہزار عقیدتمندوں کی موجودگی میں جلوس کی صورت میں علمگری بازار پہنچائی گئی ۔جہاں دسیوں ہزار شیعہ و سنی حضرات کی موجودگی میں ان کا نماز جنازہ آغا سید عبد الباقی کی پیشوائی میں ادا کیا گیا بعد از جلوس جنازہ گلستان بابا مزار علمگری بازار پہنچا جہاں کو آہ وبکا کے بیچ پرنم آنکھوں کے ساتھ مرحوم رہنما کو سپرد خاک کیا گیا۔

جموں وکشمیر کے علاوہ ہندوستان ،پاکستان ،ایران،عراق اور دیگر ممالک کے سیاسی ،سماجی اور مذہبی شخصیات نے مولانا کی رحلت پر رنج وغم کا اظہار کیا ۔اور سوگوار خاندان بالخصوص مرحوم کے فرزند مولانا مسرور عباس انصاری کے ساتھ دلی ہمدردی و یکجہتی ارو تعزیت وتسلیت کا اظہار کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .