حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرینگر/ برصغیر کے جید عالم دین ،مفکر ملت،ممتاز قلمکار،مصنف ،مدبر،شعلہ بیان مقرر ،خطیب اہلبیتؑ،داعی اخوت،قائد اتحاد حجۃ الاسلام والمسلمین الحاج مولانا محمد عباس انصاری کا چہارم نہایت ہی عقیدت اور جوش و جذبہ کے ساتھ منایا گیا۔ جس میں جموں و کشمیر کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں اور بیرون ممالک سے تعلق رکھنے والے درجنوں معروف سیاسی،سماجی اور مذہبی شخصیات کے علاوہ دسیوں ہزار معتقدین اور محبین نے شرکت کرکے قائد اتحاد مرحوم مولانا محمد عباس انصاری کو خراج عقیدت پیش کیا۔
شیعہ وسنی مکتب ہائے فکر اور دیگر ادیان سے تعلق رکھنے والے دانشوروں،سیاسی و سماجی رہنماؤں اور علمائے کرام کی ایک بڑی تعداد نے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا اور جملہ سوگواران کی ڈھارس بندھائی۔خراج عقیدت اور تعزیت و تسلیت کے الگ الگ پیغامات میں دانشوروں سیاسی ،سماجی ومذہبی رہنماؤں نے مولانا محمد عباس انصاری کو تاریخ ساز شخصیت قرار دیا انہوں نے مولانا مرحوم کی سیاسی سماجی اور مذہبی خدمات کر یاد کرتے ہوئے انہیں قوم کا محسن لیڈر قرار دیا۔
انہوں نے مرحوم کو اتحاد بین المسلمین کا علمبردار قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج جموں وکشمیر کی سرزمین میں اگر شیعہ سنی آپس میں بھائی بھائی کی طرح رہ رہے ہیں وہ اسی قائد اتحاد کی دین ہے جنہوں نے یہاں کے کونے کونے بلکہ بین الاقوامی سطح پر وحدت اسلامی کا پرچار کرکے اتحاد بین المسلمین کا پرچم بلند کیا۔
علمائے کرام دانشوروں اور سماجی وسیاسی شخصیات نے مولانا محمد عباس انصاری کو تاریخ کشمیر کا درخشندہ باب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قدآور رہنما کی پوری زندگی جموں وکشمیر کے عوام کی سیاسی و مذہبی رہنمائی ورہبری میں گزری جس کے لئے انہیں کھٹن اور مشکل ترین حالات کا بھی سامنا کیا۔
انہوں نے موئے مقدس کی بازیابی میںمرحوم کے رول کواہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ مولانا نے ہمیشہ مسلک سے بالاتر مسلمانان کشمیر کی فلاح و بہبودی کے لئے کام کیا اور عالمی فورموں میں کشمیری عوام بلکہ ملت اسلامیہ کی بے باک ترجمانی کی۔
انہوں نے مرحوم کی تعلیمی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ مولانا مرحوم نے جہالت کے خلاف جہاد کی علم بلند کرتے ہوئے تعلیمی طور پسماندہ علاقوں میںتعلیمی شمع روشن کئے اور ہزاروں کی تعداد میں نوجوانان و نونہالان قوم کی تعلیمی تشنگی دور کرکے ان کی صلاحیتوں کو نکھارا۔
انہوں نے کہا کہ مرحوم کا انتقال امت مسلمہ بالخصوص ملت کشمیر کے لئے ایک بہت بڑا خسارہ ہے جس کی بھرپائی صدیوں تک نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ عباس صاحب کی رحلت سے امت مسلمہ کی ایک آواز خاموش ہوگئی اور قوم ایک محسن سے محروم ہوگیا۔
انہوں نے مرحوم کی مجاہدانہ زندگی امت مسلمہ بالخصوص ملت کشمیر کے لئے رول ماڈل قرار دیا۔دانشوروں اور عقیدتمندوں نے مرحوم کے فرزند ان بالخصوص حجة الاسلام والمسلمین مولانا مسرور عباس انصاری کو تعزیت وتسلیت پیش کرتے ہوئے ان کے ساتھ دلی ہمدردی ویکجہتی کا اظہار کیا۔
جمہوری اسلامی ایران کے سفیر کے ثقافتی مشیر حجة الاسلام والمسلمین آقای سید علی زادہ موسوی نے حجة الاسلام والمسلمین مولانا مسرور عباس انصاری کی دستار بندی کی۔انہوں نے مرحوم عباس انصاری صاحب کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کی رحلت سانحہ عظمیٰ ہے اس سے نہ فقط ملت کشمیر سوگوار ہے بلکہ جمہوری اسلامی ایران بھی سوگوار ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا مرحوم ایک بلند پایہ مفکر مصنف اور ممتاز سیاست دان اور عالم دین تھے جنہوں نے اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ امت مسلمہ کی سربلندی میں صرف کی۔آپ نہ صرف کشمیر بلکہ بین الاقوامی سطح کے نڈر ارو بے باک لیڈر تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں ملت ایران، رہبر معظم انقلاب اسلامی ،اور نمائندہ ولی فقیہ برائے ہند کی طرف سے بھی اس سانحہ پر مسلمانان عالم بالخصوص ملت کشمیر اور مرحوم کے پسماندگان ،حجة الاسلام والمسلمین مولانا مسرور عباس انصاری کو عزیت وتسلیت پیش کرتا ہوں۔اور امید ظاہر کرتا ہوں کہ مرحوم کے فرزند اصغر اپنے والد محترم کے دینی وسماجی مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کوئی قصر باقی نہیں چھوڑیں گے۔ چہارم کی تقریب شام دیر گئے تک جاری تھی۔