۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
کشمیر

حوزہ/ تقریب میں صدارت کے فرائض حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مسرور عباس انصاری نے انجام دئے اپنے صدارتی خطبے میں مولانا مسرور عباس انصاری نے امام عالی مقام اور آپ کے رفقا کو سلام عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عاشورا تاریخ بشریت کا انقلاب آفرین باب ہےجس سے انسانیت اور اسلام کا بقا وابسطہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرینگر/ جموں وکشمیر اتحاد المسلمین کے اہتمام سے جامع مسجد سجادیہ چھتہ بل میں عظیم الشان یوم حسین کا انعقاد ہوا ۔جس میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابسطہ علمائے کرام اور دانشور حضرات کے ساتھ ساتھ عقیدتمندوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔یوم حسین کا آغاز بعد از نماز جمعہ تلاوت کلام پاک سے ہوا۔علمائے کرام ،دانشور حضرات اور نوحہ خوانوں نے شہدائے کربلا کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کی ۔

تقریب میں اتحاد المسلمین کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مسرور عباس انصاری کے علاوہ نائب صدر آغا سید یوسف الموسوی،انجمن شرعی شیعان کے حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید مجتبٰی عباس موسوی الصفوی نے فلسفہ شہادت کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی۔

تقریب میں صدارت کے فرائض حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مسرور عباس انصاری نے انجام دئے اپنے صدارتی خطبے میں مولانا مسرور عباس انصاری نے امام عالی مقام اور آپ کے رفقا کو سلام عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عاشورا تاریخ بشریت کا انقلاب آفرین باب ہےجس سے انسانیت اور اسلام کا بقا وابسطہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ بشریت کے ان عظیم الشان مجاہدوں اور حق وصداقت کے علمبرداروں نے اپنے مقدس لہو سے میدان کربلا میں جو لکیر کھینچی وہ عالم بشریت کے لئے مشعل راہ بن گئی۔مولانا نے کہا کہ حق وصداقت ،شجاعت و استقامت ،صبر ورضا اور عزم واستقلال کے سالار اعظم حضرت امام حسین ؑ نےاپنے رفقا کے ہمراہ اسلام اور انسانیت کے تحفظ کے لئے سرکٹانا تسلیم کیا مگر ظالم ،جابر اور فاسق کے سامنے سرنہ جھکایا ۔

انہوں نے کہا کہ امام عالی مقام نے طاقت اور طاغوت کا پرواہ کئے بغیر حق وصداقت کی علم بلند کی ۔اور یذیدی نظام ،یذیدی ا فکار اور یذیدی کردار کو للکارا ۔مولانا نے کہا کہ کربلا کا ایک ایک کردار ہمارے لئے آئیڈیل ہیں اگر ہم فلسفہ شہادت کو سمجھیں اور اپنے معاشرے کو کربلائی معاشرہ بنائیں تو کسی کی مجال نہیں کہ وہ ہماری ملت کی جانب ٹیڑھی نگاہ سے دیکھے۔انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کے اجتماعی و انفرادی مسائل کا جڑ صرف یہی ہے کہ انہوں نےشہدائے کربلا کی عظیم الشان قربانیوں کوفراموش کیااور اس مقدس تحریک کو حادثہ قرار دیا ۔

مولانا نے کہا کہ کربلا حادثہ نہیں بلکہ ہدایت کا سرچشمہ ہے پس ضرورت اس بات کی ہے کہ کربلا کے اصل پیغام کو عالمگیر کیا جائے۔مولانا نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ آٹھویں محرم الحرام کا جلوس گرو بازار سے شان وشوکت کے ساتھ نکالا جائے گاجس میں تمام عاشقان حسین بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آٹھویں اور عاشوہ کے جلوس کی پابندی ہٹانے کی بھیک نہیں مانگ رہے ہیں بلکہ یہ ہمارا بنیادی حق ہے اور اس حق کو حاصل کرنے کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

کربلا حادثہ نہیں، ہدایت کا سرچشمہ ہے، مولانا مسرور عباس انصاری

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .