۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مولانا مسرور عباس انصاری

حوزہ/ پولیس پر عاشورہ اور عزاداری کے جلوسوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے صدر مولانا مسرور عباس انصاری نے ان واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پولیس پر عاشورہ اور عزاداری کے جلوسوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے صدر مولانا مسرور عباس انصاری نے ان واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ مذہبی جماعتوں نے تعزیہ جلوسوں سے متعلق بیانات دیکر کنفیویژن پیدا کیا، جس سے انتظامیہ کو ان جلوسوں پر پابندی عائد کرنے موقعہ ملا۔

ایوان صحافت سرینگر میں جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران اتحاد المسلمین کے صدر مولانا مسرور عباس انصاری نے کہا کہ جہاں ہر سال محرم میں عاشورہ اور دیگر مرکزی جلوسوں پر پابندی عائد کی جاتی ہیں، اسی طرز امسال بھی کورونا وائرس کو بہانہ بنا کر ان جلوسوں کو نکالنے کی اجازت نہیں دی گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اور چند مذہبی جماعتوں کی طرف سے پیدا کئے گئے، کنفیویژن نے عوام خصوصاً اہل تشیع میں شدید بے چینی اور اضطراب پیدا کیا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ عزاداروں کے جلوسوں پر ’’طاقت کا بے تحاشہ‘‘ استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں درجنوں عزادار زخمی ہوئے۔

مولانا مسرور عباس انصاری نے کہا کہ جلوسوں میں قریب 30 عزاداروں کو شدید زخمی کیا گیا، جن میں 6 کی صورتحال بہت نازک ہے، جبکہ قریب ایک درجن عزادار اب بھی حراست میں ہیں، جن میں سے رپورٹوں کے مطابق 3 عزاداروں پر ’یو اے پی اے‘ دفعات بھی عائد کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک جانب امرناتھ یاترا کے دوران یاتریوں کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے اور دوسری جانب محرم اور میلاد کے جلوسوں میں شامل عاشقان رسول (ص) پر لاٹھیاں، ٹیر گیس اور پیلٹ برسائے جاتے ہیں جو کہ سراسر مداخلت فی الدین ہے۔

اتحاد المسلمین کے صدر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ظلم کے خلاف ہر دور میں اہل تشیع نے اپنی آواز بلند کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر جذبات میں کسی عزادار نے کوئی بینر اٹھایا یا کوئی مخصوص نعرہ بلند کیا تو اس میں کوئی قباحت نہیں کیونکہ عزاداری کے جلسوں میں صرف اس یزید کو نہیں کوسا جاتا، جس نے حضرت امام حسین (ع) کو شہید کیا بلکہ وقت کے اس یزید کے خلاف بھی آواز بلند کی جاتی ہے، جس نے ظلم و جبر کرکے انسانیت کی قبا چاک کی ہو۔

انہوں نے عزاداروں پر طاقت کے استعمال، پلیٹ گن اور لاٹھی چارج کو ہر لحاظ سے قابل مذمت اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کی تحقیقات ہونی چاہئے اور جن عزاداروں کو بلاوجہ حراست میں رکھا گیا یا ان پر ایکٹ عائد کئے گئے ہیں ان کو فوری طور رہا کیا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .