۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
رانچی

حوزہ/دارالحکومت رانچی کے ٹیگور ہل علاقہ میں ایک 23 سالہ پھل فروش محمد شاہنواز کی چند شرپسندوں نے نام پوچھنے کے بعد پٹائی کردی۔ شہنواز کسی طرح جان بچانے میں کامیاب ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں ہجومی تشدد کا ایک سنگین معاملہ سامنے آیا ہے۔ دارالحکومت رانچی کے ٹیگور ہل علاقہ میں ایک 23 سالہ پھل فروش محمد شاہنواز کی چند شرپسندوں نے نام پوچھنے کے بعد پٹائی کردی۔ شہنواز کسی طرح جان بچانے میں کامیاب ہوا۔ اس حادثہ کے بعد رانچی کے انجمن اسلامیہ اسپتال میں علاج کے دوران شہنواز نے بتایا کہ اسے چند نوجوانوں کے ذریعہ بلا وجہ پٹائی کی گئی۔ رانچی کے ہندپیڑھی کا باشندہ شہنواز نےکہا کہ وہ اکثر اس علاقہ میں پھل فروخت کرنے جاتا ہے، لیکن اس بار پھل فروخت کرنے کے دوران چند شرپسندوں کے ذریعہ اس کی پٹائی کی گئی۔ اس نے کہا کہ پٹائی کی وجہ سے پھلوں سے بھرا اپنا ٹھیلا چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔ اس نے کہا کہ راستے میں پولیس پٹرولنگ کے جوانوں سے اس نے شکایت کی اور مدد کا مطالبہ کیا۔ تاہم وہ کسی طرح انجمن اسلامیہ اسپتال پہنچا، جہاں ضروری علاج کے بعد مظلوم شہنواز کو اس کے گھر والوں کے حوالے کر دیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس کی جان خطرے سے باہر ہے۔

دارالحکومت رانچی کے ٹیگور ہل علاقہ میں ایک 23 سالہ پھل فروش محمد شاہنواز کی چند شرپسندوں نے نام پوچھنے کے بعد پٹائی کردی۔

دارالحکومت رانچی کے ٹیگور ہل علاقہ میں ایک 23 سالہ پھل فروش محمد شاہنواز کی چند شرپسندوں نے نام پوچھنے کے بعد پٹائی کردی۔

رانچی پولیس نے لیا سخت نوٹس

اس واقعہ کی خبر کے بعد شہر کے امن پسند لوگ انجمن اسلامیہ اسپتال میں زیر علاج محمد شہنواز کی خیریت معلوم کرنے اور معاملے کی سچائی جاننے پہنچے۔ ساتھ ہی لوور بازار تھانہ انچارج ستیش کمار بھی پہنچے اور مظلوم شہنواز کا زبانی بیان سنا۔ اس موقع پر انجمن اسلامیہ کے صدر ابرار احمد نے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اورکہا کہ سماج میں مٹھی بھر لوگ امن و امان کی فضا کو خراب کرنےکی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔ پولیس انسپکٹر ستیش کمار نےکہا کہ یہ معاملہ بریاتو تھانہ علاقہ میں پیش آیا ہے۔ اس لئے وہ متعلقہ پولیس تھانہ انچارج سے بات چیت کر رہے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مظلوم شہنواز کی تحریری شکایت پر کاروائی کی جائے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .