۲۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 9, 2024
سرینگر

حوزہ/ رحمۃ للعالمین فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام راولپورہ سرینگر میں شہدائے کربلا کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے سالانہ شہدائے کربلا کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رحمۃ للعالمین فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام راولپورہ سرینگر میں شہدائے کربلا کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے سالانہ شہدائے کربلا کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق، چیئرمین رحمۃ للعالمین فاؤنڈیشن جناب شیخ فردوس علی کی صدارت و نظامت میں مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام نے شرکت کی، جبکہ اس کانفرنس سے مقامی علمائے کرام نے بھی خطاب کیا اور میدان کربلا میں حق و باطل کے اس تاریخ ساز معرکہ پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

مقررین نے کہا کہ شہدائے کربلا علیہم السلام نے یزیدی لشکر کے سامنے کلمہء حق بلند کرکے ثابت کیا کہ کردار و تربیت امام حسین علیہ السلام کیا ہے اور میدان کربلا کی خاک میں خون پیش کرکے دین اسلام کی آبیاری کی گئی۔

علمائے کرام نے کہا کہ ہمیں بھی شہدائے کربلا جیسا کردار اپنانے کی ضرورت ہے۔

کانفرنس میں، آغا سید یوسف الموسوی، مولانا مفتی مدثر احمد قادری، مولانا غلام محمد گلزار، سید اعجاز کاشانی، عادل حسین، محمد اشرف خان، جاوید عباس رضوی، آغا سید مجتبی، مظفر حسین مظفر لال دین شاہ، مولانا ناصر احمد ڈار، ڈاکٹر منظور صاحب اور حسین حامد ذوالفقار حیدر شریک تھے۔

مقررین نے اپنے خطابات میں کہا کہ شہدائے کربلا علیہم السلام نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے اسلام کو زندہ کیا۔ آج بھی اس امر کی ضرورت ہے کہ ہم حسینی کردار اپنا کر معاشرے کی بہتری کیلئے صدائے حق بلند کرتے ہوئے حق و سچ کیلئے ڈٹ کر مقابلہ کریں۔

مقررین نے کہا کہ نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں نے جو راستہ اپنایا وہ نوجوان نسل کیلئے مشعل راہ ہے، مغربی معاشرے میں پروان چڑھتی مسلم نوجوان نسل حضرت امام حسین علیہ السلام کو رول ماڈل بنا کر اپنی زندگیاں سنوارے۔

مہمان علمائے کرام نے اس بات زور دیا کہا کہ یزید کا بھیانک ظلم، آج نشان عبرت بن کر موجود ہے، لیکن حسین علیہ السلام کی جرأت اور بہادری کو قیامت تک یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نواسہ رسول امام حسین علیہ السلام نے جو راستہ اپنایا وہ فلاح و بھلائی کا عظیم مشن ہے، جس پر آج امت کو عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .