حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں کشمیر انجمنِ شرعی شیعیان کے اہتمام سے چھٹی محرم کو بھی وادی کے طول و عرض میں جلوس ہائے عزاء کا سلسلہ جاری رہا۔ علم شریف کا سب سے بڑا جلوس زوری گنڈ بڈگام اور رکھ آرتھ بمنہ سے برآمد ہوا اور ساتھ ہی چند دیگر مقامات پر نیز علم شریف کا جلوس برآمد کیا گیا، ان میں سونہ پاہ بیروہ، بڈگام، کانی کچی میر بحری سرینگر، مغل محلہ باغوان پورہ، خانقاہ میر شمس الدین اراکی جڈی بل سرینگر، چنگہ محلہ شالیمار، گلشن باغ سرینگر، زالپورہ بانڈی پورہ، اندکھلو سوناواری اور ملہ پورہ نوگام شامل ہیں۔
انجمنِ شرعی شیعیان کشمیر کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے امام عالیمقام کے کردار و عمل کو دین و انسانیت کی سربلندی اور مظلومین جہاں کی نجات کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر جہاں گورنر انتظامیہ دنیا کو کشمیر کے حوالے سے پُر امن صورتحال دکھانے میں مصروف ہے وہی محرم الحرام کےدو تاریخی جلوسوں سے قدغن ہٹانے پر بھی مختلف اجلاس بلائے گئے جن سے مثبت نتیجہ کی اُمیدیں نظر آرہی تھیں، لیکن عین موقع پر ڈیوژنل کمشنر کشمیر کی طرف سے عزاداروں کی متعین تعداد کا جو بیان سامنے آیا وہ بلکل غیر منطقی تھا، چونکہ زمینی سطح پر ان جلوسوں کے خدو خال سے ڈیوژنل انتظامیہ کو آگاہ ہونا چاہیئے۔
انہوں نے حالیہ بندشوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا جوان سال نوحہ خوان اور علماء کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انجمن شرعی شیعیان کے حجت الاسلام آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی نے کہا کہ پچھلے ایک ڈیڑھ مہینے سے گورنر انتظامیہ سے جلوسوں کو لیکر جو اجلاس ہوا ان میں ایک مثبت پہلو نظر آرہا تھا، لیکن ڈیوژنل انتظامیہ کی طرف سے حالیہ بیان مایوس کن ہے، چونکہ ایسے جلوسوں کی تعداد کو متعین کرنا جن میں امت مسلمہ کے علاوہ غیر مسلم عقیدت مند بھی شامل رہتے ہیں ایک مذاق ہے مثبت اشاروں کے بعد ایسے غیر ذمہ دارانہ سٹیمنٹ قابلِ تشویش گردانتے ہوئے انہوں نے گورنر انتظامیہ سے پُر زور اپیل کی کہ وہ ان تاریخی جلوسوں کو بلا شرط بحال کرے۔