۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
آغا حسن

حوزہ/ جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام و المسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نےعید غدیر عید اکبر کے موقع پر امت مسلمہ کے خدمت میں ہدیہ تبریک پیش کیا اور کہا آج کے دن  امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو پیغمبر اسلام ؐ نے امت کے لئے ولی ،حاکم  بنایا  تاکہ امت کا شیرازہ بکھرنے سے محفوظ رہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی امام باڑہ بڈگام میں نماز جمعہ کے بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام و المسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے عید غدیر عید اکبر کے موقع پر امت مسلمہ کے خدمت میں ہدیہ تبریک پیش کیا اورکہا آج کے دن امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو پیغمبر اسلام ؐ نے امت کے لئے ولی ،حاکم بنایا تاکہ امت کا شیرازہ بکھرنے سے محفوظ رہے۔

آغا حسن نے کہا خطبہ حجۃ الوداع کا ایک ایک لفظ امت مسلمہ کیلئے ہدایت اور نجات کے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جہاں سرور کونینؐ نے نظام ولایت کو متعارف کرایا اور مسلمانوں سے تاکید کی کہ اس نظام کی پیروی کو اپنا شعار بنائیں انجمن شرعی کے زیر انتظام مکاتب میں جشن غدیر کی محفلیں منائے گئے جمعہ نماز کے بعد مرکزی امام باڑہ بڈگام میں بھی محفل غدیر کا اہتمام رہا جہاں حوزہ علمیہ اورمکاتب بچوں نے رنگا رنگ پروگرام منعقد کیا۔

سوئیڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی پر وادی کشمیر میں انجمن شرعی شیعیان کے زیر اہتمام تما م جمعہ مراکز پر احتجاجی مظاہرے ہوئےجن میں سب سے بڑا احتجاج مرکزی امام باڑہ بڈگام میں ہوا جہاں جمعہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آغا صاحب نے عید کے روز سوئیڈن میں مقدس ترین کتاب کی بےحرمتی پر شدید الفاظ میں مذمت کی اور امریکہ کی حمایت کو ناجائز اور ناقابل برداشت کہہ کر ایک ریلی نکالی جس میں لوگوں نے سوئیڈن میں پیش آئے اس قبیح فعل کے خلاف مظاہرے کئے اور سوئیڈن حکومت کے خلاف غم و غصہ کا اظہار کیا۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے آغا صاحب نے کہا کہ کچھ شرپسند عناصروں نے قرآن پاک کی بے حرمتی کرکے مسلم امت کے قلوب کو مجروح کیا ادھر قدیمی امام بارگاہ حسن آباد میں حجت الاسلام آغا مجتبیٰ عباس الموسوی نے غدیر خم کی تاریخی افادیت بیان کرتے ہوئے کہا رسول اکرم(ص) نےغدیر میں واضح کیا کہ نظام ولایت کی فرمانبرداری ہدایت و نجات کی ضمانت ہے اور روگردانی کھلی گمراہی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .