۲۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 9, 2024
مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزه/ لکھنؤ؛ گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی بارگاہ ام البنین سلام اللہ علیہا منصور نگر میں عشرۂ مجالس صبح ساڑھے سات بجے منعقد ہو رہا ہے، جسے مولانا سید علی ہاشم عابدی خطاب کر رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ؛ گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی بارگاہ ام البنین سلام اللہ علیہا منصور نگر میں عشرۂ مجالس صبح ساڑھے سات بجے منعقد ہو رہا ہے، جسے مولانا سید علی ہاشم عابدی خطاب کر رہے ہیں۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے عشرۂ مجالس کی آٹھویں مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مشہور حدیث‘‘بے شک قتل حسینؑ سے مؤمنین کے قلوب میں ایسی حرارت پیدا ہو گئی کہ جو کبھی سرد نہیں ہو گی۔’’ کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ کربلا میں امام حسینؑ کی نصرت میں حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا کے چاروں بیٹے شہید ہوئے، جب یہ لٹا ہوا قافلہ واپس مدینہ آیا تو جناب ام البنین ؑ نے اپنے بیٹوں کی نہیں بلکہ امام حسین علیہ السلام کی خیریت دریافت کی۔ آپؑ نے اپنے بچوں کو یہی تربیت دی کہ امام حسین علیہ السلام پر قربان ہو جائیں، امام حسین ؑ کے وفادار رہیں اور اس طرح آپؑ نے وفا کو چار چاند لگایا۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی تعلیم کردہ زیارت حضرت عباس علیہ السلام کے ابتدائی فقرے کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ امیر المؤمنین علیہ السلام کے فرزند حضرت عباس علیہ السلام پر ہر صبح و شام اللہ، ملائکہ مقربین، انبیاء مرسلین، شہداء، صدیقین اور صالحین کا سلام ہے۔ حضرت عباس علیہ السّلام اگرچہ نہ نبی تھے اور نہ ہی امام تھے، لیکن اللہ کا بھی سلام آپ پر ہے، نبیوں کا بھی سلام آپ پر ہے اور ائمہ ؑ کا بھی سلام آپ پر ہے، آپ صدیق ہیں، ایسے شہید ہیں کہ جنت میں دوسرے شہداء آپ کے مقام و مرتبہ کو دیکھ کر حسرت کریں گے۔ آپ اللہ کے صالح بندے تھے، کربلا میں آپؑ نے پہلے اپنے چھوٹے بھائیوں کو امام حسین علیہ السلام پر قربان کیا اور بعد میں خود بھی شہید ہوئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .