حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عشرۂ مجالس کی آٹھویں مجلس میں مولانا مصطفٰی علی خان نے بیان کیا کہ انسان کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ وہ اللہ کا صالح بندہ ہو، اللہ، رسولؐ اور امام وقت کی اطاعت اس کی زندگی کا نصب العین ہو۔ جناب سلمان، جناب ابوذر، جناب مقداد، جناب عمار جیسے عظیم اصحاب کہ جنہوں نے اطاعت خدا و رسولؐ میں نہ کبھی اپنی جان کی پرواہ کی، نہ مال کی فکر کی یہاں تک کہ اپنی اولاد کی بھی فکر نہیں کی۔ دنیا کو ٹھوکر مار دی اور اللہ کی رضا کی خاطر مصائب و آلام برداشت کئے۔
مولانا مصطفیٰ علی خان نے حضرت عباس علیہ السلام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مولا عباس ؑ مولا علیؑ کے وہ فرزند جن کی تمنا خود مولا نے کی۔ آپؑ نے وفاداری اور ایثار کی وہ تاریخ رقم کی کہ جس کی دنیا میں مثال ملنا ناممکن ہی نہیں، بلکہ محال ہے۔ آپؑ نے یزید کے امان نامہ کو ٹھکرا دیا اور امام حسین علیہ السلام کا ساتھ دیا، پانی تک پہنچ گئے، لیکن تین دن کی پیاس کے باوجود صرف اس خیال سے پانی نہیں پیا کہ آقا حسینؑ اور ان کے بچے پیاسے ہیں۔ حضرت عباسؑ اللہ کے صالح بندے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حقیقی کلمہ گو اور اطاعت گزار اور امام حسین علیہ السلام کے مطیع محض تھے۔
آخر میں مولانا نے قمر بنی ہاشم حضرت ابو العباس علیہ السّلام کی بندگی اور نصرت امام کو بیان کرتے ہوئے ان کی شہادت کو بیان کیا۔