حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اس سال جموں وکشمیر سمیت ہندوستان کے مختلف ریاستوں اور صوبوں میں میں امن و سکون کے ساتھ محرم منایا گیا، اس سلسلے میں حکومت کا تعاون قابل تعریف رہا، کشمیر میں 33 سال میں پہلی بار محرم کا جلوس برامد ہوا، ساتھ ہی اس تعاون پر جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی خوب تعریف کی گئی۔
کشمیر میں محرم کے جلوس بڑی شان و شوکت سے نکالے گئے اور پورے جلوس میں حکومت ہند کی جانب سے مکمل سیکورٹی انتظام دیکھنے کو ملے، پورا کشمیر یا حسینؑ یا حسینؑ کے نعروں گونچ اٹھا، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا کلب جواد نقوی نے بھی اس موقع پر ایل جی منوج سنہا کی بہت تعریف کی، پی ایم مودی نے بھی ٹوئٹ کرکے محرم کی تسلیت پیش کی اور امام حسین علیہ السلام کی قربانی کو یاد کیا۔
خبر رساں ایجنسی سی این ایس کے مطابق ایل جی سنہا نے سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ آئی آئی ایم جموں ایک رہنمائی کرنے والے ادارے کا کردار ادا کر رہا ہے اور ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں بے پناہ تعاون کر رہا ہے۔
خوش نصیبی سے 33 سال بعد سری نگر میں 8ویں محرم کے جلوس کو نکالنے کی اجازت ملی جس میں ہزاروں عزاداروں نے شرکت کی، اطلاعات کے مطابق سرینگر کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر کے دیگر اضلاع میں بھی محرم کے حوالے سے جلوس نکا لے گئے، حکومت ہند کی جانب سے ان جلوسوں میں مکمل سیکوریٹی کا حکم دیا گیا اور پولیس کی نگرانی میں جلوس نکالے گئے۔
شیعہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ جس طرح 8ویں محرم کے جلوس کی اجازت دی گئی تھی، اسی طرح 10ویں محرم کے جلوس کی بھی اجازت دی گئی اور بڑے ہے شان سے جلوس برامد ہوا۔
تین دہائیوں سے زیادہ عرصے تک جلوس کی اجازت نہ ملنے کی بڑی وجہ یہ تھی کہ حکومت جلوسوں میں شامل افراد کو علیحدگی پسند تحریک کے تئیں نرم رویہ اختیار کرنے والوں میں شمار کرتی تھی، جس کی وجہ سے 1990 میں جموں و کشمیر میں انتہا پسندی کے آغاز سے ہی اس پر پابندی لگا دی تھی۔