۲۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 9, 2024
ڈاکٹر سید طیب رضا

حوزه/ گزشتہ روز بمناسبت شہادت امام علیؑ ابن الحسینؑ، زین العابدین علیہ السلام، بمقام امام بارگاہ زینبیہ، علی نگر، دھورہ، بائی پاس، علی گڑھ میں ایک مجلس کا انعقاد کیا گیا۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ روز بمناسبت شہادت امام علیؑ ابن الحسینؑ، زین العابدین علیہ السلام، بمقام امام بارگاہ زینبیہ، علی نگر، دھورہ، بائی پاس، علی گڑھ میں ایک مجلس کا انعقاد کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق، مجلس کو خطاب پروفیسر ڈاکٹر حجت الاسلام مولانا سید طیب رضا نقوی صاحب قبلہ، صدر شعبہ شیعہ دنیات، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے کیا۔

رپورٹ کے مطابق، مجلس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ معروف سوز خواں، جناب سید دانش زیدی صاحب نے اپنے مخصوص انداز اور پُردرد آواز میں عزاداران بیمار کربلا سے مندرجہ ذیل کلام پر داد و تحسین حاصل کیا۔

حسینؑ زندہ ہیں دستور زندگی کی طرح

شہید مرتا نہیں عام آدمی کی طرح

یزید ڈوب گیا شام کے اندھیرے میں

حسینؑ پھیلے ہیں دنیا میں روشنی کی طرح

جناب سید ضیاء امام صاحب نے مرثیہ خوانی پیش کی۔ مرثیہ کے لفظ کو اپنی خوش آہنگ آواز، اپنے انفرادی دل نشیں انداز و بیان اور متنوع لسانی خصوصیات و صفات میں مدحت آل عبا و ثنائے شہ کربلا مسدس کے ذیل بند میں پیش کیا:

یا رب میرے قلم کو متاع شباب دے

طبع رواں کو نکہت و رنگ گلاب دے

دل کو ولاۓ ابن شہ بوتراب دے

فکر و نظر کو جوشش صد انقلاب دے

توفیق دے کہ مدحت آل عبا کروں

شام و سحر ثناۓ شہ کربلا کروں

متعدد کتابوں کے تخلیق کار، مشہور مضمون نگار و عظیم المرتبت مقرر و پروفیسر (ڈاکٹر) سید طیب رضا صاحب قبلہ نے سید الساجدین، عابد و بیمار کربلا کے اخلاق، صبر، زہد، تقویٰ علم اور آپؑ کے صحیفۂ کاملہ پر روشنی ڈالی۔ صحیفۂ کاملہ آپؑ کی ۵۴ دعاؤں کا مجموعہ ہے۔ اس میں بے شمار علوم و فنون کے جوہر موجود ہیں۔ اسے علماء کرام نے زبورٍ آل محمد اور انجیل اہلبیت کہا ہے۔

مولانا موصوف نے معیاری عبادت گزار اور کثرت سے عبادات کرنے والوں میں فرق بتایا کہ معیاری عبادت گزار دنیاوی خوف سے مبرا ہوتے ہیں۔

جب امام زین العابدین علیہ السلام کے مصائب بیان کیا تو عزاداران سید الساجدین زار و قطار آنسو بہائے اور ماتم و گریہ کیا۔ کثیر تعداد میں سوگواران بیمار کربلا نے مجلس میں شرکت کی۔ مجلس کے انتطام، اہتمام، انعقاد اور کامیاب بنانے میں پروفیسر محسن نے کلیدی کردار ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .