۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
مولانا مسرور عباس انصاری

حوزہ/ قرآن کی تعلیمات دستور حیات اور فلاح و بہبود کی ضامن ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے صدر ممتاز دانشور اور نامور عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مسرور عباس انصاری نے ماہ رمضان کے تیسرے جمعہ کو جامع مسجد سجادیہ چھتہ بل میں جمعہ اجتماع سے خطاب کیا۔

اپنے خطاب میں مولانا نے شب ہائے قدر کی افضلیت، اہمیت، افادیت اور قرآن پاک کی عظمت بیان کرتے ہوئےقرآن مجید کو دستور حیات قرار دیا۔ انہوں نےکہا کہ شب قدر امت مسلمہ پر اللہ تبارک وتعالیٰ کا ایک عظیم احسان اورنعمت و رحمت عظمیٰ ہے جس کا احیاء وقت کا اہم ترین تقاضا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تقدیر ساز رات ہمیں خودسازی کا موقع فراہم کرتی ہے تاکہ مقصد حیات کے حصول کے ساتھ ساتھ انسان کو ابدی سعادتیں اور سربلندیاں بھی حاصل ہوجائے۔ مولانا مسرور عباس انصاری نے امت مسلمہ سے تلقین کی کہ وہ ان عظیم راتوں میں اپنی بخشش ومغفرت اور بہتری کے علاوہ اپنے روشن تقدیرکے لئے جستجوو جدوجہد کریں۔ انہوں نے کہا کہ شب قدر کا ایک ایک لمحہ انتہائی قدر وقیمت کا حامل ہے لہذا اس سے اس طرح استفادہ حاصل کیا جائے جس طرح ہمارے رہنما و رہبر ائمہ اطہار علیہم السلام ہم سے تقاضا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کہ قرآن کی تعلیمات دستور حیات اور فلاح و بہبود کی ضامن ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ہم نے اس جامع اور مکمل دستور حیات کو تنگ نظری سے دیکھا۔ انہوں نے کہاکہ اس مقدس کتاب نے ہر دور میں مردہ ضمیروں کو جگانے کا کام کیا لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم نے اس کی تعلیمات سے استفادہ حاصل کرنے کے بجائے اس کو تاقچوں، قبرستانوں، شادی بیاہ، ہدیہ، رمضان اور سفر وغیرہ کے رسموں تک ہی محدود رکھا۔

مولانا نےکہا کہ قرآن اور اہلبیت ؑسرچشمہ ہدایت ہیں اور اس وقت پوری دنیا خاص طور پر مسلم امہ میں جو تشویشناک مسائل اور حالات پیدا ہوگئے ہیں اس کی بنیادی وجہ قرآن و اہلبیت سے روگردانی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .