۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
تعزیت

حوزہ/ الحاج میر علی محمد آف ماگام کے انتقال پر ملال پر علماء و انجمن جموں و کشمیر نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،الحاج میر علی محمد آف ماگام کے انتقال پر ملال پر علماء و انجمن جموں و کشمیر نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے۔

امام حسین علیہ السلام فاونڈیشن کشمیر

الحاج میر علی محمد آف ماگام کشمیر کی جدائی قوم و ملت کے لیے ایک بڈا سانحہ ہے۔ آپ اتحاد اسلامی کے علمبردار تھے۔ آپ دیندار تھے اور تحریک دینداری کے صف اول کے مجاہدوں میں خاص مقام رکھتے تھے۔ مرحوم میر علی محمد صاحب بےباک طبیعت کے صاف دل شخصیت کے مالک تھے۔ آ پ بے خوف ہوکر حق کی حمایت میں پیش پیش رہتے تھے۔ پچاس سال سے زیادہ عرصہ کے مرحوم کے ساتھ میرے قریبی تعلوقات تھے۔ مجھے مرحوم کو قریب سے جا ننے کا کافی موقعی حاصل رہاہے۔ رضا کار تنظیم " حسینی بلڈ بنک" کے قیام کے ساتھ ہمارے دوستانہ تعلوقات میں بے حد اظا فہ ہوا تھا۔ مرحوم میر علی محمد صاحب حسینی بلڈ بنک کے منتظمین اور حسینی رضا کاروں کو قدر کی نگاہوں سے دیکھتے تھے۔

عراق کے صدر صدام تکریتی نے جب سامراجوں کے اشارے پر کویت پر حملہ کیا اور اس حملے کے نتیجے میں کویت کے لاتعداد تیل کے کنوں میں آگ لگادی جس سے دنیا کے بہت سارے علاقوں میں زہر آلود آلودگی پھیل گئی ان علاقوں میں ہمارے وطن عزیز کشمیر کے بہت سارے علاقے جن میں ضلع بڈگام اور ضلع بارہ مولہ شامل تھے۔ ان علاقوں میں ڈپتھیر یا نام کی وبائی بیماری پھیل گئی۔ جو خطرناک جان لیوا بیماری تھی۔ اس جان لیوا بیماری سے لوگوں کو بچانے کے لیے حسینی بلڈ بنک نے ممبئی سے ایمان فاونڈیشن ٹرسٹ کے مدد اور تعاون سے ڈاکٹری و پیرا میڈیکل عملہ کے ساتھ ایک موبائل اسپتال وین اور ایک لاکھ سے زیادہ ٹیکے منگوا کے ضلع بارہ مولہ اور ضلع بڈگام میں لوگوں کو اس مہلک بیماری سے بچاو کے سلسلے میں اینٹی ڈپتھیرا ٹیکے لگوانے کی مہم جنگی پیمانے پر شروع کی تھی۔ یہ مہم تقریباً دو مہینوں تک جاری رہی تھی۔ اس رضاکار مہم کو کامیاب بنانے میں مرحوم میر علی محمد صاحب نے حسینی بلڈ بنک کے منتظمین اور حسینی رضاکاروں کو بھر پور تعاون دیاتھا۔

قوم کے عظیم الشان امام حسین اسپتال کے قیام پر مرحوم امام حسین فاونڈیشن کے ٹرسٹیز کے ہمیشہ مددگار رہے ہیں۔

امام حسین اسپتال کی موجودہ تباہ کن صورتحال مرحوم کے لیے نہ صرف ناقابل برداشت تھی بلکہ وہ امام حسین اسپتال کی اس مظلومیت پر خون کے آنسوؤں روتے تھے۔

میر علی محمد صاحب نہ صرف ماگام بلکہ پوری قوم میں جانی پھچانی شخصیت تھی۔ آپ نے تنظیم المکاتب کشمیر کے پرچم تلے تحریک دینداری کو گھر گھر پہنچانے میں ایک قلیدی کردار ادا کیا ہے۔

ماگام کشمیر میں تاریخی عظیم الشان جامع مسجد کی تعمیر میں آپ کا رول آپ کے کارناموں کا عکاس ہے۔ ماگام کشمیر میں اتحاد اسلامی اور آہسی بھای چارہ کا خوشگوار ماحول اس انسان دوستی اور انسانیت نواز کردار میں ماگام کے بہت سارے زی عزت شخصیات کے ساتھ آپ کا حصہ نمایاں نظر آتا تھا۔ ماگام کی ترقی میں بھی آپ نے بھرپور رول ادا کیا ہے جس کے لیے آج ماگام کے تمام سوگوار آپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

مرحوم میر علی محمد صاحب کی جدائی نہ صرف ایک سانحہ ہے بلکہ یہ بڈا قومی نقصان بھی ہے جس کو پر کرنا بہت مشکل ہے۔

پاک پروردگار سے دعا ہے کہ وہ بطفیل اہلبیت اطہار علیہ السلام مرحوم کو جنت الفردوس نصیب کرے اور انکے برادر اکبر الحاج میر محمد ابراہیم اور تمام سوگوار خانوادہ کو اس سانحہ پر صبر اور قوت برداشت عطا کر ے۔ آمین

یوسف حسینی

9 جون 2023

امام حسین علیہ السلام فاونڈیشن کشمیر۔

الحاج علی محمد میر کے انتقال پر مولانا مسرور عباس انصاری کا اظہار رنج

إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ

سرینگر/ جموں وکشمیر اتحاد المسلمین کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مسرور عباس انصاری نے تحریک تنظیم المکاتب کشمیر کے صف اول کے خدمتگزار اور سابق نگران سیکرٹری الحاج علی محمد میر صاحب کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تعزیتی بیان میں مولانا نے کہا کہ مرحوم نے آخری سانس تک تنظیم المکاتب کے بینر تلے قوم کے ہر فرد کو دیندار بنانے میں جو رول ادا کیا اور جو خدمات انجام دیں ان کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ میر صاحب کی رحلت ایک قومی خسارہ ہے جس کی بھرپائی مشکل ہے۔ انہوں نے پسماندگان بالخصوص مرحوم کے برادر محمد ابراہیم میر اور فرزند نذیر احمد میر کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کی اور مرحوم کے درجات بلند و جملہ لواحقین کے صبر جمیل کے لئے دعا کی۔

سابق نگران سیکرٹری تنظیم المکاتب الحاج علی محمد میر کے انتقال پر پیروان ولایت کا اظہار رنج

سرینگر/پیروان ولایت کے جملہ اراکین نے تنظیم المکاتب کشمیر کے سابق نگران سیکرٹری علی محمد میر کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے سربراہ مولانا سبط محمد شبیر قمی اور صدر مولانا شبیر احمد صوفی نے ایک مشترکہ تعزیتی پیغام میں کہا کہ الحاج علی میر صاحب کا انتقال ایک ناقابل تلافی قومی نقصان ہے اس سے جو خلا پیدا ہوگیا ہے اس کی بھرپائی تادیر ممکن نہیں انہوں نے کہا کہ میر صاحب نے اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ قومی فلاح و بہبود میں صرف کردیا اور کشمیر وادی میں دینی تعلیم کے فروغ کے لئے انہوں نے جو رول ادا کیا وہ ناقابل فراموش ہے انہوں نے پسماندگان کے ساتھ دلی ہمدردی و یکجہتی کا اظہار کیا اور ان کی خدمت میں تعزیت وتسلیت عرض کی۔انہوں نے مرحوم کے بلند درجات اور لواحقین کے صبر کے لئے دعا کیا۔

مولانا سید سجاد حیدر صفوی، حوزہ علمیہ قم

انا لله و انا الیه راجعون

کافی سنا تھا میر صاحب کے بارے میں۔ لیکن گزشتہ برس محرم الحرام کے ایام میں چند ایام جامع مسجد ماگام کے مہمان خانہ میں جو گزرے، میر صاحب کا دیدار بھی نصیب ہوا اور جو کچھ سنا تھا نگاہوں نے اس سے کافی مختلف پایا۔ کشمیر کی تحریک دینداری اور ملت تشیع کے نشیب و فراز کے بارے میں ان سے کافی کچھ سنا اور استفادہ کیا۔ اکثر لوگ ان کے غصے کو دیکھتے تھے لیکن مجھے انکے سینے میں قوم کے لئے ایک دھڑکتا اور تڑپتا ہوا دل نظر آیا۔ ان کے بہت سے اداروں اور ان کے سربراہوں سے نظریاتی اختلاف ضرور تھے لیکن کبھی کسی کی برائی کرتے ہوئے نہیں پایا۔ چودہ پندرہ دن کے میرے قیام کے دوران وہ مجھ ناچیز طالب علم سے روزانہ دوپہر اور شام کو ضرور ملنے آتے اور میں ایک طالب علم کی طرح ان سے کافی کچھ سیکھتا تھا۔ یہ بات میں میر صاحب کی چاپلوسی یا اپنی انکساری میں نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ میں حقیقت میں انہیں ایک باتجربہ انسان پاکر ان سے کچھ سیکھنے اور حاصل کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ اسی لئے حوزہ علمیہ قم کا ایک طالب علم ہونے کے باوجود میں ان کے سامنے کم بولتا اور زیادہ سنتا تھا۔ جس کا انہیں گلہ بھی رہتا کہ آپ بولتے بہت کم ہیں۔ اور میں بس ہنس کر کہتا: چونکہ مجھے منبر پر بولنا ہے اس لئے یہاں خاموش رہوں گا آپ میری باتیں وہیں سن لیجئے گا۔ ماگام کے اکثر جوانوں کے اندر میں نے ان کے لئے نہایت پاک اور نیک جذبات دیکھے اور سبھی کو ان کی تعریف کرتے ہوئے پایا۔ خیر انسان اس دنیا میں آتا ہی جانے کے لئے اور اللہ کا اپنے پیغمبر سے بھی خطاب ہے: "انک میت و انھم میتون" جب احمد مرسل نہ رہے کون رہے گا۔ میر صاحب تو چلے گئے لیکن ان کی باتیں، ان کی یادیں، ان کی خدمات اور قوم کے لئے ان کے دیکھے خواب باقی ہیں۔ میں پروردگار غفور و رحیم سے میر صاحب کے لئے مغفرت اور بلندی درجات کا طالب ہوں۔ اور ان کے فرزندان و لواحقین کی خدمت میں تسلیت کے ساتھ صبر و اجر کا خواہاں۔

سید سجاد حیدر صفوی، حوزہ علمیہ قم

س. م. رضوی

ایک اور علمی ستارہ غروب....

اِنا للللِہ و اِنا اللیہِ راجُِعون...

خادم محراب و مسجد،تحریک بیداری کے روح روان، ملت کی آبرو،شعیہ سنی اتحاد کے علمبردار، علم کا مخزن،محقق،معلم،انسان دوست،مونس و غمخوار، رفیقہ پارینہ و ہمدم دیرنہ جناب علی محمد میر صاحب ماگام ہم سے رخصت ہوگئے...یہ خلا کبھی پُر نہ ہوسکے گا.ان کے صحبت میں بیٹھ کر جو علمی فیض ہم نے حاصل کیا وہ ہمارے لئے ایک نمونہ عمل ہے ان کے ساتھ چند خوشگوار علمی ملاقاتوں کی یادیں اب ایسی یادیں بن کے رہ گئی جو ذہن سے محو نہ ہوسکیں گی...ہم ایسا علم شخص کہاں سے پائیں گے ہمارے پاس اب یادوں کے سوا کچھ بھی نہیں....

خداوند متعال مرحوم مغفور کو جوارح معصومین میں اعلی مدارج و منازل پر فائز کرے...اور پسماندگان کو صبر و جمیل کی توفیق کرامت کرے ...آمین

س. م. رضوی...

جناب عاشق حسین یتو

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی

اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

موت اس کی ہے کرے جس پہ زمانہ افسوس“

وادی کشمیر کے بے لوث دینی رہنما تحریک دینداری کشمیر کے عظیم سفیر الحاج علی محمد میر صاحب ماگامی قبلہ آج اس دنیائے فانی سے انتقال کرگئے ۔۔۔۔

موصوف تحریک دینداری تنظیم المکاتب کشمیر کے دس سال تک نگران سیکرٹری رہے ۔ ان کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے اسکو پر کرنا ناممکن ہے ان کی وفات سے آج پوری ملت سوگوار ہے مرحوم کے فرزند ارجمند محترم برادر عزیز میر نزیر احمد صاحب اور ڈاکٹر میر مظفر علی صاحب اور ان کےدیگر عزیز اقارب کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں

رب الکریم بحق چہاردہ معصومین پاک علیہم السلام انہیں جوار ائمہ علیہم السلام میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائیں۔۔

شریک غم عاشق حسین یتو

تنظیم المکاتب کے رہیں نگران سکریٹری اور سماجی کارکن علی محمد میر کی اچانک موت ایک ناقابل تلافی نقصان ۔ سید کرار ہاشمی

حوزہ علمیہ قم میں مقیم کشمیر گاندربل کے طالب علم سید کرار ہاشمی نے وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے علاقے ماگام کے ایک نامور اسلامی اسکالر، مصلح، ماہر تعلیم، مبلغ اور سماجی کارکن علی محمد میر صاحب کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔ ان کی رحلت امت کا بہت بڑا نقصان ہے اور ان کی وفات سے جو خلا پیدا ہوا ہے اسے پر کرنا ناممکن ہے۔

انہوں نے ایک پریس بیان میں کہا کہ انہوں نے نگران سیکرٹری تنظیم المکاتب کشمیر کے طور پر کام کیا ہے اور مشکل اور مشکل حالات میں سماج کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش میں ان کی ہمت اور جوش کے لئے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ آپ نے ہمیشہ دینی علم کو پھیلا کر اور انسانیت اور بھائی چارے کے پیغام کو عام کرتے ہوئے اپنے آپ کو عوام کی خدمت کے لیے وقف کیا تھا۔

انہوں نے مشاہدہ کیا کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی ایک عالم، ماہر تعلیم اور سماجی کارکن کی حیثیت سے کمیونٹی کو بہتر بنانے کے لیے وقف کر دی تھی اور ان کی وفات کشمیری معاشرے کا بہت بڑا نقصان ہے۔ تمام محاذوں پر، تعلیمی، ثقافتی، مذہبی یا سماجی، یعنی اس نے اپنی انتھک جدوجہد کے ذریعے نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔ ان کی وراثت ماگام میں جامعہ مسجد کی تعمیر میں ان کی قابل ذکر شراکت سے نشان زد ہے، یہ ایک غیر معمولی مسجد ہے۔ شیعہ اور سنی دونوں کے لیے اتحاد کی علامت۔

انہوں نے سوگوار خاندان سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور مرحوم کی روح کے لیے ابدی سکون کی دعا کی۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔

الحاج میر علی محمد آف ماگام کے انتقال پر علماء و انجمن جموں و کشمیر کا تعزیتی پیغام

الحاج میر علی محمد آف ماگام کے انتقال پر علماء و انجمن جموں و کشمیر کا تعزیتی پیغام

الحاج میر علی محمد آف ماگام کے انتقال پر علماء و انجمن جموں و کشمیر کا تعزیتی پیغام

الحاج میر علی محمد آف ماگام کے انتقال پر علماء و انجمن جموں و کشمیر کا تعزیتی پیغام

الحاج میر علی محمد آف ماگام کے انتقال پر علماء و انجمن جموں و کشمیر کا تعزیتی پیغام

الحاج میر علی محمد آف ماگام کے انتقال پر علماء و انجمن جموں و کشمیر کا تعزیتی پیغام

الحاج میر علی محمد آف ماگام کے انتقال پر علماء و انجمن جموں و کشمیر کا تعزیتی پیغام

الحاج میر علی محمد آف ماگام کے انتقال پر علماء و انجمن جموں و کشمیر کا تعزیتی پیغام

الحاج میر علی محمد آف ماگام کے انتقال پر علماء و انجمن جموں و کشمیر کا تعزیتی پیغام

الحاج میر علی محمد آف ماگام کے انتقال پر علماء و انجمن جموں و کشمیر کا تعزیتی پیغام

الحاج میر علی محمد آف ماگام کے انتقال پر علماء و انجمن جموں و کشمیر کا تعزیتی پیغام

تبصرہ ارسال

You are replying to: .