تحریر: مولانا سبط محمد شبیر قمی۔جموں و کشمیر
حوزہ نیوز ایجنسی | محرم الحرام 1445ھ کا آغاز ہو گیا ہے۔ یہ ماہ نواسہ رسول (ص) حضرت امام حسین علیہ السّلام کی اس عظیم الشان قربانی کی یاد دلاتا ہے جو آپ نے حق و صداقت کے لئے پیش کی۔ امام عالی مقام نے خرافات، بدعات، ظلم و بربریت، شعائر دین کی خلاف ورزی اور یزیدی فاشزم کے خلاف آواز بلند کی اور نظام یزیدی جو ظلم و تشدد پر استوار تھا کے سامنے سر خم کرنے سے انکار کردیا اور نظام الٰہی کا پرچم بلند کرکے یزید پلید کے تمام ارادوں کو زمین بوس کردیا۔ امام عالی مقام نے دین حق کے لئے اپنی اور اپنے اہل وعیال اصحاب و انصار کی قربانی دے کر عالم بشریت کو پیغام دیا کہ ندائے حق کی خاطر مرد مجاہد کی طرح میدان کار زار میں قدم رکھیں اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند محافظ شریعت بن جائیں۔ امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے جانثار ساتھی شہادت قبول کر کے بھی قیامت تک کے لئے زندہ ہو گئے۔ اور ایک نمونہ بن گئے جو ہم سے یہی تقاضا کرتے ہیں کہ ظالم کے سامنے سینہ سپر ہو جاؤ۔
صدیوں سے دنیا بھر میں محرم الحرام میں عزاداری کے بڑے بڑے اجتماعات منعقد ہوتے ہیں اور دنیا کے تمام ممالک حتیٰ کہ غیر مسلم اکثریتی ممالک میں عزاداری کی مجالس برپا ہوتی ہیں اور جلوس ہائے عزا برآمد ہوتے ہیں اور ان مجلسوں و جلوسوں کو بڑے ادب و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ گذشتہ ۲۳ سالوں سے کشمیر میں عزاداری کے دو بڑے جلوسوں پر بلا وجہ پابندی عائد ہے اور ہر سال پرامن عزاداروں پر لاٹھیاں برسائی جاتی ہیں اور انہیں گرفتار کیا جاتا ہے، جو افسوسناک عمل ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی آزادی کی توہین ہے۔
ہم گورنر انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس سال ان دونوں جلوسوں سے پابندی ہٹانے کے احکامات جاری کریں۔