تحریر: ابوالحسن شگری
حوزه نیوز ایجنسی|
تو نے صداقتوں کا نہ سودا کیا حسین علیہ السّلام
باطل کے دل میں رہ گئی حسرت خرید کی
محرم الحرام اسلامی سال کا وہ متبرک، مقدس اور محترم مہینہ ہے جسے پروردگار عالم نے خود عظمت و حرمت اور امن والا قرار دیا ہے۔ دس محرم الحرام نواسہ رسول، جگر گوشہ بتول سیدنا حسین ابن علی علیہ السّلام اور شہدائے کربلا کی شہادت اور ظلم و ستم کی وہ دردناک داستان ہے جسے ملتِ اسلامیہ قیامت تک فراموش نہیں کر سکے گی۔ اس ماہ کی دس تاریخ کو حضرت امام حسین علیہ السّلام، ان کے خاندان اور ان کے جان نثاروں نے اسلام کی بقاء اور سلامتی کی خاطر اپنی جانوں کو اللہ کی راہ میں وقف کر دیا۔
حضرت امام حسین علیہ السّلام وہ عظیم ہستی ہیں جس کو رسول پاک (ص) نے جنت کے سردار کا مقام عطا کیا آپ علیہ السّلام نے اسلام کی سربلندی اور حفاظت کے لیے لازوال قربانیوں کا نذرانہ پیش کیا آپ علیہ السلام باطل کے سامنے ڈٹ کر کھڑے رہے اور سر نہیں جھکایا۔ آپ علیہ السّلام نے کبھی اپنے ضمیر کا سودا نہیں کیا اسلام کی خاطر تن من دھن سب قربان کردیا۔ واقعۂ کربلا ہمیں یہ درس دیتا ہے کبھی باطل کے سامنے اپنا سر مت جھکائیں آپ علیہ السّلام نے میدان کربلا میں فرمایا: ہَيْہَاتَ مِنَّا الذِّلَّۃُ کہ ذلت ہم سے کوسوں دور ہے باطل کے سامنے سر نہیں جھکایں گے چاہیے جان چلی جائے۔ محرم الحرام صرف رسمی عزاداری اور ماتم داری کا مہینہ نہیں بلکہ فلسفۂ کربلا کو سمجھنے کا بھی عظیم مہینہ ہے یہ مہینہ ظالموں کے خلاف جدو جہد اور مظلوموں کی حمایت میں کھڑے ہونے کا درس دیتا ہے۔ امام حسین علیہ السّلام نے ایک مقام پر فرمایا: مجھ حسین جیسا تم یزید جیسوں کی بیعت کبھی نہیں کرسکتا۔ اس سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ ہم اپنے دور اور وقت کے یزید کے خلاف آواز حق بلند کریں اور مظلوموں کی حمایت میں اپنی جدو جہد مسلسل جاری رکھیں۔ مسلمان بھائیوں کے درمیان محبت و الفت کا پیغام دیں۔ ماہ محرم ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ اپنے ہمسائیوں کے حقوق کا بھی خیال رکھیں، ماہ محرم الحرام ہمیں یہ شعور دیتا ہے کہ اپنے حق اور مقصد کی تکمیل میں کبھی کوتاہی نہ کریں اور اپنی زندگی میں منافقین سے اظہارِ برات کریں۔
آج بطور مسلمان ہم مولا حسین علیہ السّلام کی اس قربانی کو یاد کرتے ہوئے اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں اور اتحاد و اتفاق کا پرچم بلند رکھیں، وقت کے یزید کے سامنے سینہ سپر ہو کر مقابلہ کریں اور مظلوموں کے ساتھ کھڑے رہیں، یزید صرف ایک آدمی کا نام نہیں بلکہ اس کردار کا نام ہے جو وقت کے ساتھ اسلامی اقدار کی پامالی کا باعث بنا۔مگر حسین اسلامی اقدام کی بحالی اور اسلام کی سربلندی کا نام ہے۔ ایام حسین یعنی ایام اسلام ہیں یہ صرف ایک مسلک و مذہب کے نہیں بلکہ دنیا جہاں کے مسلمانوں کے ایام ہیں۔ ان عظیم ایام میں حسینی کردار اور اخلاق کو اپنے اندر پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ حسین علیہ السّلام غیرت کا نام ہے۔ حسین علیہ السّلام زندہ ضمیروں کا نام ہے حسین علیہ السّلام شجاعت کا نام ہے حسین علیہ السّلام ظالم کےخلاف ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا نام ہے۔ حسین علیہ السّلام محبت کا نام ہے۔ حسین علیہ السّلام منزل کا نام ہے حسین علیہ السّلام جرأت مند سوچ کے مالک کا نام ہے، اسی لئے کہتے ہیں حسین علیہ السّلام صرف ایک فرقے کا، مسلک کا پیشوا نہیں بلکہ حسین علیہ السّلام سب کا ہے۔
محرم الحرام میں صرف رسمی عزاداری اور ماتم داری ہمارا مقصد نہیں ہونا چاہیئے بلکہ رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ " محرم الحرام کی مجالس میں ایسی گفتگو نہ کریں جس سے کسی دوسرے فرقے کے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے" اس کا مقصد صرف ہدف کربلا اور مقصد کربلا کو لوگوں تک پہنچانا ہے نہ کہ کہانیاں سنانا۔ مجالسوں میں مقصد حسین ع کے ساتھ ساتھ دور حاضر میں معاشرے کو درپیش مسائل اور اس کے حل کے لیے عوام کو آگاہ کرنا بھی ضروری ہے۔ ہم ایسی گفتگو نہ کریں جس سے مسلمان بھائی ایک دوسرے کے خلاف ہوجائے کربلا ہمیں صرف دو راستے کا فرق بتا رہی ہے ایک حسنیت اور دوسرا یزیدیت۔ اب ہمارے اوپر ہے کہ ہم کس راستے کو اختیار کریں باقی جس طرح مجالس عزا برپا ہوں تو ہمارے اہلسنت بھائیوں کو بھی مجالس میں شرکت کرنی چاہیئے تاکہ ایک دوسرے کے درمیان موجود غلط فہمیوں کو دور کیا جاسکیں۔ جب ہم ایک دوسرے کے درمیان چٹان کی طرح مضبوط رہیں گے تو کوئی ہمارا حق نہیں چھین سکتا نہ ہی ہمارے ساتھ کوئی نا انصافی ہوگی۔ عزاداری یعنی مسلمان بھائیوں کے درمیان محبت و الفت پیدا کرنے کا نام ہے عزاداری یعنی ایک با عمل انسان بننے کا نام ہے عزاداری رسمی اور گلی کوچوں میں سیاہ جھنڈا لہرانے کا نام نہیں۔ عزاداری ہر سال ہمیں انسانیت کا درس دیتی ہے جس سے ہم حقیقی معنوں میں اسلام کی پیروی کر سکے۔
ان ایام میں علمائے کرام کی گفتگو کا محور، معاشرتی امن، محبت و الفت، معاشرتی مسائل کا حل، انسان دوستی، اسلامی اقدار ونظام، ہمسایوں کے حقوق اور مذہبی ہم آہنگی ہونا چاہیئے۔